سندھ ہائی کورٹ نے قصرِ فاطمہ موہٹہ پیلس میں میڈیکل کالج کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بانیٔ پاکستان قائدِ اعظم اور ان کی ہمشیرہ فاطمہ جناح کے ترکے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی ہدایت کر دی۔
سندھ ہائی کورٹ نے تحقیقات کے لیے جسٹس (ر) فہیم صدیقی پر مشتمل کمیشن بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن کسی بھی ادارے سے معلومات حاصل کر سکتا ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ کمیشن اپنی معاونت کے لیے کسی بھی سابق یا موجودہ سرکاری افسر کی مدد لے سکتا ہے، کمیشن قائدِ اعظم اور فاطمہ جناح کے ترکے کی تمام اشیاء کی تحقیقات کرے گا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے آپ کے حکم کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل خواجہ شمس نے کہا کہ 2 رکنی بینچ نے سنگل بینچ کا حکم معطل نہیں کیا، آفیشل اسائنی نے اشیاء کی فہرست تیار کر لی ہے، محترمہ فاطمہ جناح کے بیڈ روم میں کباڑ رکھا ہوا ہے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل موجود نہیں ہیں، اس لیے کیس ملتوی کیا جائے، ایڈووکیٹ جنرل خود دلائل دیں گے، وقت دیا جائے۔
موہٹہ پیلس گیلری ٹرسٹ کے وکیل نے کہا کہ فریق بننے کی درخواست پر دلائل دینا چاہتے ہیں۔
جسٹس ذوالقفار احمد خان نے کہا کہ سندھ میں آثارِ قدیمہ بد حالی کا شکار ہیں، تاریخی قلعے اور محلات تباہ حال ہیں، اس پر تو توجہ نہیں دے رہے، آپ لوگوں کی توجہ موہٹہ پیلس پر اتنی کیوں ہے؟
عدالتِ عالیہ نے کہا کہ قصرِ فاطمہ سے قیمتی زیورات اور نوادرات تک غائب ہیں، اہم دستاویزات اور نوادرات کی تحقیقات کیلئے کمیشن بننا چاہیئے، 1996ء میں صرف ساڑھے 6 کروڑ روپے قیمت لگائی گئی، اتنی قیمتی اراضی کی قیمت صرف اتنی کم ہونی چاہیئے؟ اپنے بزرگوں کی امانت کے ساتھ ہم کیا کر رہے ہیں؟
ایڈووکیٹ خواجہ شمس نے کہا کہ فلیگ اسٹاف ہاؤس میں کئی ریکارڈ موجود ہیں وہ بھی منگوائے جائیں۔
عدالتِ عالیہ نے کہا کہ جن لوگوں سے انکوائری ہونی چاہیئے ان کی لسٹ دیں، فاطمہ جناح کے لاکرز ٹوٹے ہوئے ہیں، اہم چیزیں کہاں گئیں؟ قصرِ فاطمہ نام رکھنے کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.