بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

خاتون انجینیئر جو 32 سال تک آبدوزوں میں سٹیل کے معیار کے جعلی نتائج دیتی رہیں

خاتون انجینیئر جو 32 سال تک امریکی آبدوزوں میں استعمال ہونے والے سٹیل کے معیار کے جعلی ٹیسٹ منظور کرتی رہیں

دھات

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکی ریاست واشنگٹن میں ایک میٹالرجسٹ (وہ انجینیئر جو دھاتوں کو جانچنے کا ماہر ہو) نے کئی دہائیوں تک امریکی بحریہ کی آبدوزیں بنانے کے لیے استعمال ہونے والے سٹیل کی مضبوطی کے جعلی نتائج جاری کرنے کا جرم قبول کر لیا ہے۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ایلین میری تھامس نے، جن کی عمر 67 برس ہے، سنہ 1985 سے سنہ 2017 کے دوران کم از کم 240 کیسز میں سٹیل کی مضبوطی سے متعلق ایسی مثبت رپورٹس دیں جو کہ جھوٹی تھیں۔

حکام نے فی الحال یہ واضح نہیں کیا کہ ان جعلی ٹیسٹوں کے نتائج سے کون سی آبدوزیں متاثر ہوئیں۔

واشنگٹن میں اٹارنی کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ میری تھامس کا تعلق اوبرن، واشگنٹن سے ہے اور وہ ٹیکومہ میں دھاتوں کے کارخانے میں ڈائریکٹر تھیں۔

اس کارخانے سے امریکی بحریہ کے کانٹریکٹرز کو آبدوز کے مختلف حصوں میں استعمال ہونے والا سٹیل سپلائی کیا جاتا تھا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق سنہ 2008 میں براڈکین نامی کمپنی نے یہ کارخانہ حاصل کیا تھا۔ ایسا کوئی بھی ثبوت سامنے نہیں آیا جس سے پتہ چلے کہ مئی سنہ 2017 تک کمپنی کی انتظامیہ اس نوعیت کے کسی بھی فراڈ سے آگاہ تھی۔

استغاثہ کے مطابق سنہ 2017 میں پہلی مرتبہ لیبارٹری میں کام کرنے والے ایک اہلکار کو پتہ چلا کہ سٹیل کی جانچ کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹ سے متعلق کارڈز اور دستیاب ریکارڈ میں ردوبدل کیا گیا تھا۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ جعلی ٹیسٹوں کے ذریعے منظور ہونے والی سٹیل میں زیادہ تر نیوی کو فراہم کی گئی تھی۔ سنہ 2020 میں بریڈکن کمپنی نے اس تصفیے کے حل کے لیے 10.9 ملین ڈالر امریکی بحریہ کو ادا کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

اس تصفیے کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ بحریہ نے متاثرہ آبدوزوں میں محفوظ آپریشنز کو یقینی بنایا، جس پر اخراجات آئے ہیں۔

مزید پڑھیے

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق جب میری تھامس سے غلط نتائج کے حوالے سے سوالات کیے گئے تو ان کی رائے تھی کہ کچھ کیسز میں انھوں نے دھات کے مثبت نتائج اس لیے دیے کیونکہ ان کا خیال میں نیوی کی یہ ضرورت کہ دھات کی اس جانچ کو منفی ستر ڈگری سینٹی گریڈ پر کیا جائے ’بیوقوفانہ‘ تھا۔

میری تھامس کے وکیل جان کارپینٹر نے وفاقی عدالت میں بیان جمع کروایا جس کے مطابق خاتون نے ’شارٹ کٹ‘ کا استعمال کیا اور بنائے گئے میٹریل کے بارے میں غلط بیانی کی۔

ان کے وکیل کی جانب سے دائر بیان میں کہا گیا کہ یہ جرم غیر معمولی ہے کیوں کہ یہ کسی لالچ یا ذاتی فائدے کے لیے نہیں کیا گیا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خاتون کو پچھتاوا ہے کہ وہ غلط اور درست اقدام میں فرق نہیں کر پائیں۔

میری تھامس کو دس سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور 10 لاکھ ڈالر جرمانہ ہو سکتا ہے۔ انھیں سزا اگلے برس فروری میں سنائی جائے گی۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.