بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو جیل میں شادی کی اجازت

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو جیل میں شادی کرنے کی اجازت دے دی گئی

جولین

،تصویر کا ذریعہPA Media

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو اپنی پارٹنر سٹیلا مورس سے جیل میں شادی کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

وکی لیکس کے بانی اور سٹیلا مورس کے دو بیٹے بھی ہیں۔ سٹیلا کے مطابق وہ اس وقت حاملہ ہوئیں تھیں جب جولین لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں رہ رہے تھے۔ جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جولین اسانج کی درخواست پر ’جیل کے گورنر نے معمول کے مطابق غور کیا۔‘

سٹیلا مورس کا کہنا ہے کہ ’مجھے امید ہے کہ ہماری شادی میں مزید مداخلت نہیں ہو گی۔‘ واضح رہے کہ میرج ایکٹ 1983 کے تحت جیل کے قیدی یہ حق رکھتے ہیں کہ وہ جیل میں شادی کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں تاہم درخواست گزار کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ شادی کے تمام اخراجات اٹھانے کی اہلیت رکھتا ہو۔

جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والی سٹیلا مورس پیشے سے وکیل ہیں اور گذشتہ برس ’میل آن سنڈے‘ کو ایک انٹرویو میں انھوں نے انکشاف کیا تھا کہ سنہ 2015 سے ان کا جولین سے تعلق ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان دونوں کے دو بچے ہیں جن کی پرورش وہ خود کر رہی ہیں۔

یوٹیوب پر وکی لیکس کے اکاؤنٹ پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیو میں ان کا کہنا تھا وہ جولین اسانج سے سنہ 2011 میں اس وقت ملی تھیں جب انھوں نے جولین کی لیگل ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

مورس کہتی ہیں کہ وہ تقریباً روزانہ سفارتخانے جاتی تھیں اور جولین کو ’بہت اچھے طریقے سے جاننے لگی تھیں۔‘

یہ جوڑا سنہ 2015 میں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوا اور اب ان کے دو بچے ہیں۔

سٹیلا مورس کہتی ہیں کہ اسانج نے دونوں بیٹوں کی پیدائش کے عمل کو ویڈیو لنک کے ذریعے دیکھا تھا اور بچے والد سے ملنے سفارتخانے آتے تھے۔

یاد رہے کہ اسانج کی عمر 50 برس ہے اور وہ امریکہ کی جانب سے جاسوسی کے الزامات کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

سنہ 2006 میں اپنے باقاعدہ آغاز کے بعد سے اب تک وکی لیکس ہزاروں خفیہ دستاویزات شائع کر کے مشہور ہو چکا ہے۔ یہ خفیہ معلومات فلم انڈسٹری سے لے کر قومی سلامتی اور جنگوں سے متعلق رازوں پر مشتمل ہیں۔

سنہ 2010 میں وکی لیکس نے امریکہ کے ایک جنگی ہیلی کاپٹر سے بنائی گئی ویڈیو نشر کی جس میں عراق کے شہر بغداد میں شہریوں کو ہلاک کرتے ہوئے دیکھایا گیا تھا۔

جولین سنہ 2019 سے بیلمارش کی جیل میں قید ہیں۔ ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے انھیں لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے سے حراست میں لیا تھا۔

اسانج سویڈن حوالگی سے بچنے کے لیے سنہ 2012 سے لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں مقیم تھے کیوںکہ سویڈن میں انھیں جنسی ہراسانی جیسے الزامات کا سامنا ہے۔ انھوں نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی اور پھر آخرکار سویڈن کے عوامی استغاثہ نے جولین اسانج کے خلاف ریپ کے الزام کی تحقیقات ختم کرنے کا اعلان کیا۔

جیل خانہ جات کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جولین اسانج کی درخواست موصول ہوئی تھی اور اسے کسی بھی دوسرے قیدی کی درخواست کی مانند معمول کی ایک درخواست کے طور پر نمٹایا گیا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.