رپورٹ: اعجاز احمد
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے نتیجے میں پاکستان ریلوے کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹرزنے بھی مسافر اور مال بردار گاڑیوں کے کرایوں میں 30 فیصد تک اضافہ کردیا، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تاہم وفاقی اور سندھ حکومتیں انہیں کسی بھی قسم کی سہولت دینے کے لیے تیار نہیں، اس کے برعکس حکومت خصوصاً وزیراعظم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا موازنہ دنیا کے دیگر ممالک سے تو کرتے ہیں، لیکن عوام کو یہ نہیں بتاتے کہ ان ممالک کی کرنسی کی قدر کیا ہے؟ اور وہاں کے شہریوں کی فی کس سالانہ آمدنی کیا ہے؟
تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں رات کی تاریکی میں اچانک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا، جس کے فوری اور براہ راست اثرات عوام پر پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے ساتھ ہی فوری طور پر پاکستان ریلوے نے بھی اپنے کرایے 10 فیصد بڑھا دیے، جس سے مسافروں پر اضافی بوجھ پڑا ہے۔
اسی طرح انٹر سٹی اور انٹرا سٹی بس سروس، منی بسوں، کوچز، رکشہ، چنگ چی اور آن لائن ٹیکسی سروسز نے بھی اپنے کرایے 10سے 20 فیصدتک بڑھا دیے۔
گڈز (مال بردار) ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں 30 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے، جس کے باعث مہنگائی کا گراف مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
اس صورت حال کے تدارک کے لیے وفاقی حکومت تیار ہے نہ صوبائی حکومت! حتیٰ کہ صوبائی حکومت کی پرائس کنٹرول کمیٹی بھی کوئی کردار ادا نہیں کر رہی اور کسی نظام کے بغیر جس کا جتنا دل چاہے قیمتیں بڑھا رہا ہے۔
Comments are closed.