عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی بغداد میں ڈرون حملےمیں بچ گئے
عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کا کہنا ہے کہ دارالحکومت بغداد میں وہ اپنے گھر پر ایک حملے میں بچ گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ شہر کے گرین زون میں وزیراعظم کے گھر کو دھماکہ خیز مواد سے لدے ایک ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا جو کہ مبینہ طور پر وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ تھا۔
اس سے قبل میڈیا رپورٹس کے مطابق مصطفیٰ الکاظمی کو ہسپتال لے جایا گیا تھا۔
مبینہ حملے کے بعد انھوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ‘عراق کی خاطر سب کو تحمل اور اطمینان کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘
حکام کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعظم کی سیکیورٹی کے عملے میں سے کم از کم چھ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ شہر کی گرین زون میں متعدد سرکاری عمارتیں اور سفارتخانے ہیں۔
امریکہ نے اس واقعے کی مذمت کی ہے اور تفتیش میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ بظاہر دہشتگردانہ حملہ ہے، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، اس نے عراقی ریاست کے وسط کو نشانہ بنایا ہے۔‘
مصطفیٰ الکاظمی ملک کی انٹیلیجنس ایسجنسی کے سابق سربراہ ہیں اور انھوں نے گذشتہ سال مئی میں وزارتِ عظمیٰ سنبھالی ہے۔
گذشتہ چند ہفتوں میں ایران کے حامی سیاسی گروہوں نے گرین زون کے قریب مظاہرے کیے ہیں۔ وہ گذشتہ ماہ ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی۔
اس ہفتے 100 سے زیادہ افراد سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں زخمی بھی ہوئے ہیں۔
Comments are closed.