الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ڈسکہ ضمنی انتخاب کی 2 انکوائری رپورٹ موصول ہوگئیں۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کو ڈسکہ ضمنی الیکشن سے متعلق ملنے والی دونوں رپورٹس سربمہر ہیں۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق تحقیقاتی رپورٹس 10نومبر کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن 10 نومبر کو تحقیقاتی رپورٹس کی روشنی میں اقدامات کرے گا۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ڈسکہ الیکشن سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی گئی۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ڈسکہ ضمنی الیکشن آزاد، صاف اور شفاف ماحول میں نہیں ہوئے۔
تحقیقاتی رپورٹ جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر سعید گل نے تیار کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈسکہ کے حلقہ این اے 75 کے ضمنی انتخاب میں دھاندلی ہوئی جس کی منصوبہ بندی میں فردوس عاشق اعوان بھی شامل تھیں، الیکشن میں ہیرا پھیری کے لیے اسسٹنٹ کمشنر ہاؤس ڈسکہ میں اجلاس ہوئے جن میں فردوس عاشق اعوان کے ساتھ ساتھ علی عباس، زیشان جاوید اور محمد اویس بھی شریک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز محمد اقبال نے الیکشن عمل میں ہیرا پھیری کے لیے اجلاسوں میں شرکت کی۔
تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اے سی ہاؤس میں ہونے والے اجلاسوں میں فردوس عاشق اعوان بھی شریک ہوئیں، ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز نے غیر قانونی طور پر پریزائیڈنگ افسروں کو بلایا، انہوں نے پریزائیڈنگ افسران کو ووٹنگ عمل سست کرنے کی ہدایت کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز نے شہری علاقے میں ووٹنگ 25 فیصد سے زیادہ نہ ہونے دینے کی ہدایت کی، پریزائیڈنگ افسر کو کہا گیا کہ وہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے کام میں مداخلت نہ کریں۔
پریزائیڈنگ آفیسر کو کہا گیا کہ پولیس کی مدد سے ساڑھے 4 بجے پولنگ اسٹیشن بند کر دیں۔
یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ووٹوں سے بھرے تھیلے لے کر لاپتا ہونے والے پریذائیڈنگ افسران کو غیر مجاز پولیس والے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
لاپتہ پریزائیڈنگ افسروں کے حوالے سے انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انہیں شہاب پورہ میں سات گھنٹے تک کسی نامعلوم عمارت میں رکھا گیا۔ تین لاپتہ پریزایڈنگ افسروں کے ساتھ بد تمیزی بھی کی گئی، ایک خاتون پریزایڈنگ افسر نے بتایا کہ ان کے ساتھ مشکوک مقامات پر بہت برا سلوگ کیا گیا۔
ڈپٹی ضلعی افسر ڈسکہ نے پی اوز کو کہا کہ وہ حکومت کو فیور دیں، شناختی کارڈ کی کاپی پر بھی ووٹ ڈالنے دیں۔ امن و امان کی صورت حال خراب ہونے پر اس کی جانب دھیان نہ دیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متعلقہ ایس ایچ اوز پولنگ اسٹیشن کے اندر پولنگ اسٹاف سے ملے، سرکاری گاڑیاں پریزائڈنگ افسروں کو غیر متعلقہ مقامات پر لے کر گئیں، پولیس اہلکاروں نے غیر مجاز افراد کو پولنگ اسٹیشن میں آنے دیا، پی اوز کی غیر مجاز افراد کے ساتھ غیر قانونی ملاقاتیں کروائیں۔
رپورٹ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اعتراف کیا کہ ایس ایچ او طاہر سجاد کی ہدایت پر وہ پی او اور حساس مواد کو امن و امان کی صورت حال کی نام پر ساتھ لے گئے، پولیس نے خواتین اور مرد پریزایڈنگ افسروں کے ساتھ بدتمیزی بھی کی، پولیس افسران طاہر سجاد، یاسین اور غلام حیدر ناپسندیدہ سرگرمیوں میں ملوث رہے۔
رپورٹ کے مطابق آر او اور ڈی آر او اپنی دفاتر تک محدود رہے، اپنی ذمہ داری درست انداز سے ادا نہیں کی۔ غیر مجاز افراد کی الیکشن آفیشل سے غیر قانونی ملاقاتوں سے آر او اور ڈی آر او لاعلم رہے، دونوں نے اعتراف کیا کہ رات دو بجے انہیں علم ہوا کہ 20 پی او لاپتہ ہیں۔
Comments are closed.