نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں صحافیوں کے قتل اور ان کے خلاف دیگر جرائم کو منظر عام پر لانے اور ان جرائم کے مرتکب اور ذمہ داروں کو سزائیں دینے کے لیے عالمی پیپلز ٹربیونل کی سماعت کا آغاز ہوگیا۔
ٹربیونل کی ابتدائی سماعت میں متاثرین کی جانب سے گواہیاں دی گئیں۔ ابتدائی گواہوں میں روس، کولمبیا، ترکی، فلپائین اور مغربی افریقہ سے لوگ شامل تھے۔
اس موقع پر نوبل انعام یافتہ صحافی ماریہ ریسہ نے ٹربیونل کی ابتدائی تقریب سے خطاب کیا اور آزادی صحافت کی اہیمیت پر روشنی ڈالی۔
اس ٹربیونل نے پاکستان کے معروف صحافی حامد میر کو خصوصی پر دعوت دی ہے۔ ٹرائبیونل میں انسانی حقوق کی معروف تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور رپورٹر ود آؤٹ بارڈر کے علاوہ ججز، وکلاء اور دانشور بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
جنگ گروپ کے مقتول صحافی زبیر مجاہد کے کیس کی تحقیقات اور سندھ ہائی کورٹ میں ان کے کیس کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ بھی ٹربیونل میں تقسیم کی گئی۔ یاد رہے کہ زبیر مجاہد کا مقدمہ پاکستان میں چل رہا ہے۔
اس موقع پر اس پیپلز ٹربیونل کی لیگل ایڈوائزر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانونی تو نہیں لیکن ایک اخلاقی ٹربیونل ضرور ہے۔ اس ساری ایکسرسائز کا مقصد دنیا بھر کی حکومتوں پر اس بات کیلئے دباؤ میں اضافہ کرنا ہے کہ وہ عامل صحافیوں کو کام کے دوران پیش آنے والے خطرات کا تدارک کریں۔
Comments are closed.