چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) رمیزراجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں پچز اور کوچنگ ٹھیک نہیں ہے،ڈومیسٹک کوچز کے ساتھ میٹنگ کی،20 فیصد ڈومیسٹک کوچز کو تبدیل کرنا ہے، امپائرنگ کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کام کرنا پڑےگا، پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ میں امپائرنگ نیچے گئی ہوئی ہے۔
قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ اجلاس میں چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگلے 4 ہفتوں میں پاکستان کرکٹ کے حوالے سے چیزیں سامنے لاؤں گا، پاکستان آئی سی سی میں زیرو فیصد سرمایہ کاری کرتا ہے، ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے، پی سی بی کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے تاکہ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ مستقبل میں دورہ منسوخ نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی ایک سفید ہاتھی ہے جو ایشیائی اور مغربی بلاک میں تقسیم ہوچکا ہے، پاکستان کرکٹ کو کوئی ردی کی ٹوکری میں نہیں ڈال سکتا، جب تک آواز نہیں اٹھائیں گے تب تک کوئی کام نہیں بنے گا،پاکستان کے اسٹیڈیمز کو بہتر کرنا ہے کیونکہ ہمارے اسٹیڈیم جانے کے لائق نہیں۔
رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کو بہترین بنانا ہے، پی سی بی کی اکانومی کو بڑھانا ہے، مغربی بلاک کے خلاف پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایشیائی بلاک بنانا ہے، ایشیا میں کم سے کم پاکستان کو دوسری بہترین ٹیم ہونا چاہیے، کراچی کے بعد لاہور میں بھی سرمایہ کاروں کے پاس جاؤں گا، جو پاکستان کرکٹ بورڈ کی حقیقت ہے وہ میں نے کمیٹی کے سامنے رکھی ہے۔
کمیٹی ارکان نے رمیز راجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈکپ 1992ء میں آپ کا کیچ آج بھی یاد ہے، جس پر رمیز راجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی بولنگ پر آپ کیچ ڈراپ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ملٹی نیشنل کمپنی نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ میں فنڈنگ کرنے کو تیار ہیں، لاڑکانہ سے باصلاحیت بالر شاہنواز دھانی آیا ہے، اسی طرح دادو، فاٹا اور دیر میں بھی ٹیلنٹ موجود ہے، ہم بڑے بڑے شہروں کو دیکھتے ہیں لیکن اب ٹیلنٹ چھوٹے شہروں سے آرہا ہے،سب سے زیادہ پاکستان کرکٹ کے حوالے سے ٹیلنٹ خیبر پختونخوا سے آرہا ہے۔
اجلاس میں بریفنگ کے دوران رمیز راجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں واحد انسان تھا جو کہتا تھا فکسرز کو واپس نہیں آنا چاہیے، فکسرز کو واپس لانا بھی نہیں چاہیے کیونکہ یہ معافی کی بات نہیں۔
پاکستان کرکٹ سے زیادتی کرنے والے فکسرز کو لانے سے نوجوانوں میں غلط تاثر جاتا ہے، کرکٹ مداح کہتے ہیں کہ میچ ہار گئے، فکسر کو واپس لے آؤ تو ایسے نہیں کیا جاسکتا۔
ارکان نے رمیز راجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے ایک امپائر کے حوالے سے سوال کیا، جس پر رمیز راجہ جواب دیا کہ امپائر کی انگلی کے بارے میں سوال نہ کریں، خطرناک بات ہے، رمیز راجہ کے جواب پر کمیٹی میں قہقہے لگ گئے۔
پی سی بی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم اگر نمبر ون نہیں بنتی تو چائے پلانے والے سے لیکر ٹاپ آفیشل تک سب فیل ہوتے ہیں، پاکستان کی اسکول اور کلب کرکٹ بیٹھی ہوئی ہے، میں نے آتے ہی لاکھ لاکھ روپے فرسٹ کلاس کرکٹرز کا بڑھایا، اب ڈومیسٹک کرکٹر سال کا 40 لاکھ روپے کماسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی جاکر سرمایہ کاروں سے میں نے بات کی اور مثبت جواب ملا، اسکول کرکٹ پر 4 بینک سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں، ایک سرمایہ کار نے کہا بھارت سےمیچ جیت جائیں تو پاکستان کرکٹ کیلئے آپ کو بلینک چیک دوں گا۔
رمیز راجہ نے یہ بھی کہا کہ انگلینڈ کے دورہ منسوخی پر بورس جانسن نے بیان جاری کیا جس سے کرکٹ کی اہمیت کا پتا چلتا ہے، امید کررہا ہوں کہ ٹی 20 ورلڈکپ میں قوم پاکستان ٹیم کے ساتھ ہوگی۔
بورڈ کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ایک بھی کلب اگر انٹرنیشنل کھلاڑی پاکستان کو دے گا تو کلب کے تمام اخراجات بورڈ اٹھائے گا، جب سے پاکستان کرکٹ بورڈ میں آیا ہوں تب سے نیندیں اڑ گئی ہیں، میرا کیریئراچھا چل رہا تھا، کرکٹ بورڈ میں پیسے نہیں اور گالیاں بے انتہا ہیں۔
اجلاس کے دوران رمیز راجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ دورہ منسوخی پر میں نے آئی سی سی چیئرمین کو بہت سخت خط لکھا ہے، تاثر ہے کہ آئی سی سی سیاست کا شکار اور ایک ایونٹ کمپنی بن گئی ہے، نیوزی لینڈ دورہ منسوخی کو دوبارہ شیڈول کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اگلے ہفتے تک نیوزی لینڈ کی طرف سے اچھی خبر ملنے والی ہے۔
کمیٹی کے ارکان نے رمیز راجہ کو تجویز دی کہ کسی طرح چین کو کرکٹ میں لے آئیں، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ چین کو جلد کرکٹ میں لا رہے ہیں۔
عبوری چیف ایگزیکٹو آفیسر پی سی بی سلمان نصیر نے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 6 ٹیموں پر مبنی ڈومیسٹک کرکٹ کا مقصد کوالٹی کو فروغ دینا تھا۔
Comments are closed.