بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کراچی کی اہم سڑکوں کی مستقل بندش پر عدالت برہم

سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں اہم سڑکوں کی مستقل بندش کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران ٹریفک پولیس حکام پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی ایم شیخ نے ٹریفک پولیس حکام پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک اور متعلقہ ایس او کو طلب کر لیا۔

عدالت نے ٹریفک پولیس حکام سے آواری ٹاور روڈ کی بندش کی وجوہات طلب کیں۔

ایس پی ٹریفک نے بتایا کہ آواری ٹاور روڈ کو ٹریفک کا دباؤ کم کرنے کے لیے بند کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ ڈی آئی جی ٹریفک کون ہیں؟ ڈی آئی جی ٹریفک وہی تو نہیں جو تیل چوری میں پکڑے گئے تھے؟ روڈ کی بندش سے فائدہ کیا ہوا ہے؟

چیف جسٹس نے پولیس حکام کی سر زنش کرتے ہوئے سوال کیا کہ 2 سال سے کس قانون کے تحت سڑک بند کی گئی ہے؟ شہر میں گاڑیاں بمپر ٹو بمپر چلتی ہیں، اوپر سے اہم روڈ بھی بند کر دیا گیا۔

درخواست گزار عرفان عزیز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آواری ٹاور سے گزرنے والے فاطمہ جناح روڈ کو بند کر کے پرائیویٹ ٹھیکیدار کو پارکنگ کے لیے ٹھیکے پر دے دیا گیا ہے، ٹریفک پولیس نے 4 لاکھ روپے پر یہ روڈ پارکنگ کے لیے ٹھیکے پر دیا ہے۔

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ ٹریفک پولیس نے پینوراما روڈ بھی 3 لاکھ روپے میں پارکنگ مافیا کو ٹھیکے پر دے دیا ہے، ایس ایم لاء کالج روڈ، ایمپریس مارکیٹ کے سامنے والا روڈ بھی بند کر دیا گیا ہے، سندھ اسمبلی روڈ اور کمال اتاترک روڈ بھی بند کر دیا گیا ہے۔

درخواست گزار عرفان عزیز کے وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ سڑکوں کی بندش سے عوامی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، اہم سڑکوں کی بندش کے سبب کراچی کے تجارتی مراکز کے اطراف پورا پورا دن ٹریفک جام رہتا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.