latin friend finder free canadian dating services online personal ad sites heeraa wanted bf dating china free sex cavite

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

چینی جوہری ہتھیاروں کے بارے میں امریکی خدشات، انڈیا کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟

چینی جوہری ہتھیاروں کے بارے میں امریکی خدشات، انڈیا کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟

  • راگھویندر راؤ
  • بی بی سی نامہ نگار

چین

،تصویر کا ذریعہReuters

پچھلے کچھ دنوں سے امریکہ میں یہ خدشہ تھا کہ آیا چین ایٹمی میزائلوں کو ذخیرہ کرنے اور لانچ کرنے کی اپنی صلاحیت کو بڑھا رہا ہے۔

اس خدشے کی بنیاد تازہ ترین سیٹلائٹ فوٹو ہے جس کی وجہ سے یہ قیاس آرائی کی جا رہی ہے کہ چین مشرقی میں سنکیانگ کے ایک بڑے علاقے میں زیر زمین سائلو (سٹوریج) بنانے کے لیے سینکڑوں گڑھے کھود رہا ہے۔

فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹ (ایف اے ایس) نامی تنظیم نے ان سیٹلائٹ تصاویر کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ چین سنکیانگ میں ایک نیا ایٹمی میزائل فیلڈ بنا رہا ہے۔

اپنی ویب سائٹ پر فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹ خود کو ایک غیر جانبدار، غیر سرکاری تنظیم کہتی ہے جسے 1945 میں قائم کیا گیا تھا تاکہ قومی سلامتی کے چیلنجوں کو سائنسی مدد سے حل کیا جا سکے۔

جولائی کے اوائل میں، یہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ چین گانسو صوبے میں یومین کے قریب 120 میزائل سائلو بنا رہا ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق مشرقی سنکیانگ میں ایک نیا چینی میزائل سیلو فیلڈ دیکھا گیا ہے۔

ایف اے ایس نے بتایا کہ مشرقی سنکیانگ میں سیلو فیلڈ یومین سائٹ کے مقابلے میں تشکیل کے ابتدائی مراحل میں ہے اور یہ تعمیر کمپلیکس کے جنوب مشرقی کونے میں مارچ 2021 کے اوائل میں شروع ہوئی اور تیزی سے جاری ہے۔

ایف اے ایس نے یہ بھی کہا کہ اب تک، کم از کم 14 سائلو گنبدوں کو ڈھانپا جا چکا ہے اور مزید 19 سائلوز کی تعمیر کی تیاری میں مٹی کو صاف کیا گیا ہے۔

ایف اے ایس کا کہنا ہے کہ پورے کمپلیکس کی گرڈ نما ترتیب سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں بالآخر تقریبا 110 سائلو ہوں گے۔

کتنے درست نتائج

چین

کیا صرف سائلوں کے لیے گڑھے کھودنے کا مطلب یہ ہے کہ ان میں میزائل رکھے جائیں گے؟ دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ تاریخی طور پر سائلو کو صرف میزائلوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

میزائل سائلو یا ونڈ پاور فارم؟

بی بی سی چینی سروس کے ایڈیٹر ہاورڈ ژانگ کا کہنا ہے کہ چینی میڈیا امریکی نتائج کو ’جعلی خبریں‘ اور ’افواہیں‘ قرار دے رہا ہے۔

ان کے مطابق، گلوبل ٹائمز جیسے سرکاری ذرائع ابلاغ نے سائلوز کے بارے میں امریکی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیٹلائٹ امیجری میں جو کچھ ظاہر ہوتا ہے وہ نئے ونڈ پاور پلانٹس کے فارم ہیں۔

تاہم، چینی حکومت نے امریکی الزامات یا چینی میڈیا کے ونڈ پاور فارمز کے نظریہ پر سرکاری طور پر کوئی تبصرہ یا رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

بیجنگ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ ہمیشہ پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے، جس کا مطلب ہے کہ چین ایٹمی حملہ ہونے پر ہی جوابی کارروائی کرے گا، حملہ نہیں۔

چین

ہاورڈ ژانگ کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ چین نے ہمیشہ اپنی اصل ایٹمی طاقت ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے، بیجنگ نے ہمیشہ کہا ہے کہ اس کے پاس اتنے ہی جوہری ہتھیار ہیں جس کی کم از کم ضرورت ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے صرف ممکنہ حملہ آوروں کو ڈرانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایٹمی ہتھیار رکھتے ہیں۔‘

امریکہ چین کو ایٹمی ہتھیاروں پر قابو پانے کی بات چیت میں شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو اس وقت صرف امریکہ اور روس کے درمیان منعقد ہو رہا ہے۔ چین نے اب تک اس دعوت کو مسترد کیا ہے کہ اس کی ایٹمی طاقت امریکہ اور روس کے مقابلے میں’بہت چھوٹی‘ ہے اور یہ کہ اس کی ایٹمی طاقت صرف ’کم از کم ضرورت والی‘ ہے۔

جانگ کا کہنا ہے کہ ایف اے ایس رپورٹ اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ کئی دہائیوں میں چینی اسٹریٹجک ایٹمی قوت میں سب سے بڑا اضافہ کیا ہو سکتا ہے۔

وہ کہتے ہیں ، ’اگر سائلوز کے مناظر حقیقی ہیں اور جیسا کہ ایف اے ایس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے تو چینی میزائل سائلوز کی تعداد روس کے برابر یا اس سے زیادہ ہو گی اور امریکی سائلوز کا نصف ہو جائے گی۔ ‘

یہ بطھی پڑھیے

بین الاقوامی تشخیص

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تازہ ترین تحقیق کے مطابق چین کے پاس 350 ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے جبکہ روس کے پاس 6،255 ایٹمی ہتھیار ہیں اور امریکہ کے پاس 5،550، برطانیہ کے پاس 225 ، انڈیا کے پاس 156 اور پاکستان کے پاس 165 جوہری ہتھیار ہیں۔

ژانگ کا کہنا ہے کہ چونکہ چین نہ تو تصدیق کرتا ہے اور نہ ہی انکار کرتا ہے، اس لیے باہر کے صحافیوں کو قطعی جوابات ملنے کا امکان نہیں ہے۔

کچھ بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان سائلوز کی نمائش اس وقت امریکہ اور چین کے درمیان کشیدہ دشمنی کے تناظر میں مذاکرات کی حکمت عملی ہو سکتی ہے۔

چین بمقابلہ امریکہ

امریکہ

،تصویر کا ذریعہMATT ANDERSON PHOTOGRAPHY

بی بی سی نے اس معاملے پر دہلی کے فور سکول آف مینجمنٹ میں چینی امور کے ماہر ڈاکٹر فیصل احمد سے بات کی۔

ہم نے اس سے پوچھا کہ چین میں سینکڑوں سائلوز بنانے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر احمد نے کہا کہ ماضی قریب میں امریکہ اور چین کے تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے ’یمن اور مشرقی سنکیانگ علاقے میں میزائل سائلوز کی کھدائی ممکنہ طور پر چینی حکمت عملی ہو سکتی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’ایٹمی صلاحیتوں کو ترقی دے کر چین کا مقصد ہند بحرالکاہل خطے، خاص طور پر جنوبی بحیرہ ہند، بحر ہند اور آبنائے تائیوان میں امریکہ کے جیو پولیٹیکل غلبے کا مقابلہ کرنا ہے۔‘

ہم نے ڈاکٹر احمد سے پوچھا کہ کیا چین اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو بڑے پیمانے پر بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے اور اگر ایسا ہے تو اب کیوں؟

انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ چین اپنی ایٹمی صلاحیتوں کو ایک روک تھام کے طور پر دیکھتا ہے اور ساتھ ہی انڈو پیسفک خطے میں امریکی تسلط کا مقابلہ کرنے کی کوششوں میں بھی پیش رفت کر رہا ہے۔

ڈاکٹر احمد کہتے ہیں، ’چین کی موجودہ ایٹمی صلاحیتیں امریکہ یا روس کی نسبت بہت کم ہیں اور نئی پیش رفت صرف معمولی اضافہ ہوگی۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’چین کی جوہری صلاحیتیں یقینی طور پر ایک روک تھام کا کام کریں گی، چاہے وہ صلاحیت امریکہ سے کم ہی کیوں نہ ہو۔ اس سے انڈو پیسیفک خطے میں چین کے جیو سٹریٹجک کردار کو بھی فروغ ملے گا۔‘

ہاتھی کے دانت؟

چینی صدر

،تصویر کا ذریعہKEVIN FRAYER/GETTY IMAGES

دفاعی ماہرین اس بات پر بھی بحث کر رہے ہیں کہ کیا چین اپنے حریفوں کو دھوکا دینے کے لیے سائلو بنا رہا ہے؟

سویش دیسائی ایک ریسرچ ایسوسی ایٹ ہیں جو ٹیکسلا انسٹی ٹیوشن میں چائنا سٹڈیز پروگرام میں کام کر رہے ہیں۔

دیسائی اس بات سے انکار نہیں کرتے کہ یہ سائلو دوسرے ممالک کو دھوکہ دینے کے مقصد سے بھی بنائے جا سکتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں ’مثال کے طور پر اگر چین 100 سائلو بناتا ہے، تو یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ ان میں سے ہر ایک میں میزائل رکھے گا۔ تنازع کی صورت میں یہ دوسرے ممالک کو الجھا دے گا۔ ان تمام سائلوز کو ختم کرنے کے لیے انہیں تباہ کرنا پڑے گا۔

دیسائی کا کہنا ہے کہ چین کی ایٹمی پالیسی عام طور پر ’قطعی جوابی کارروائی‘ میں سے ایک رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب ان سائلوز کی دریافت کے ساتھ ، ماہرین چینی رویے میں معمولی تبدیلی کی نشاندہی کر رہے ہیں جہاں چین ’’لانچ آن الرٹ‘ کی طرف بڑھ رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ اگر چین کو کسی حملے کی وارننگ دی گئی تو وہ فوری طور پر جوابی کارروائی کرے گا۔

دیسائی کے مطابق چین کے ہتھیار بڑھ رہے ہیں اور اندازوں کے مطابق اس کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 300 سے بڑھ کر 900 کے قریب پہنچ گئی ہے۔

انڈیا کے لیے نیا درد سر؟

چین

،تصویر کا ذریعہReuters

کیا چین علاقائی تسلط بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے اور اگر ایسا ہے تو انڈیا کو کتنا پریشان ہونا چاہیے؟

ڈاکٹر احمد کہتے ہیں کہ انڈیا کو دوہری توجہ کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انڈیا کو اپنی بحری نگرانی کو اپ گریڈ کرنے اور بحریہ کو جدید بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔

ڈاکٹر احمد کے مطابق انڈیا کو بحر ہند کے علاقے میں امریکہ پر سٹریٹجک انحصار کے بارے میں ’محتاط‘ ہونا چاہیے۔

وہ کہتے ہیں، ’چین کے عروج کو روکنے میں امریکہ کا اپنا اسٹریٹجک مفاد ہے اور چین کو ہند-بحرالکاہل خطے میں ایک طاقت کے طور پر امریکہ کو بے گھر کرنے کے اپنے عزائم ہیں۔ ہمارے سمندر میں اپنے جیو سٹریٹجک مفادات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کسی کی طرف داری کیے بغیر۔‘

دیسائی کا خیال ہے کہ اگرچہ انڈیا کو ان سائلوز کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کی توجہ کا مرکز امریکہ ہے تاہم حالیہ ماضی میں چین کے ساتھ اپنے تعلقات کی خرابی کی وجہ سے انڈیا کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.