یورپین یونین نے افغانستان میں تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔
یورپین یونین کی جانب سے یہ مطالبہ یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل اور یورپین کمشنر برائے کرائسز مینجمنٹ جینز لینارسک کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کیا گیا۔
ان یورپین رہنماؤں نے کہا کہ طالبان کے شدت پسند حملوں کی وجہ سے پورے افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وہ شدید مذمت کرتے ہیں۔
اس حوالے سے دونوں رہنماؤں نے ہرات میں یو این اے ایم اے کے دفتر پر مسلح افراد کے حملے، لشکر گاہ میں ہونے والی لڑائی میں 40 سے زائد شہریوں کی ہلاکت اور کابل میں وزیر دفاع محمدی کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کا ذکر کیا۔
اس موقع پر یورپین یونین کی جانب سے دونوں رہنماؤں نے فوری، جامع اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا تاکہ امن کو ایک موقع دیا جا سکے۔
دونوں راہنماؤں نے مزید کہا کہ یہ بے معنی تشدد افغان شہریوں کو بے پناہ تکلیف پہنچا رہا ہے، اس کے ساتھ حفاظت اور پناہ کی تلاش میں ملک کے اندر بے گھر افراد کی تعداد میں بھی اضافہ کر رہا ہے۔
اعلامیے کے مطابق طالبان کی عسکری کاروائیاں تنازعے کے حل کے لیے ان کے بیان کردہ عزم اور دوحہ پیس پراسیس کے خلاف ہے۔
یورپین یونین نے مطالبہ کیا کہ طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں ماورائے عدالت قتل، خواتین کو سرعام مارنے اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی جو جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتی ہیں، ان کی تحقیقات کی جائیں اور ان طالبان کمانڈروں کو جوابدہ بنایا جائے۔
Comments are closed.