میانمار: آنگ سان سوچی کو ’فوج نے حراست میں لے لیا‘
میانمار کی بر سر اقتدار جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کی رہنما آنگ سان سوچی کو گرفتار لر لیا گیا ہے۔ جماعت کے ترجمان نے آنگ سان سوچی کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
آنگ سان سوچی کی گرفتاری سویلین حکومت اور فوج کے مابین کشیدگی کے نتیجے میں ہوئی ہے جس سے بغاوت کے خدشات ہیں۔
واضح رہے کہ ملک میں نومبر میں ہونے والے انتخابات میں این ایل ڈی نے حکومت بنانے کے لیے پارلیمان میں معقول نشستیں حصل کر لی تھیں تاہم فوج انتخابات کے نتائج کو جعلی مانتی ہے۔
فوج نے حکومت سے پیر کو ہونے والا پارلیمنٹ کا اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
آنگ سان سوچی کی جماعت کے ترجمان میو نیونٹ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو فون پر بتایا کہ آنگ سان سوچی، صدر ون مائنٹ اور دیگر رہنماؤں کو صبح سویرے ’حراست` میں لے لیا گیا ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ انھیں بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے، میو نیونٹ نے کہا ’میں اپنے لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ عجلت میں ردعمل کا اظہار نہ کریں اور میں چاہتا ہوں کہ وہ قانون کے مطابق کام کریں۔‘
بی بی سی کے جنوب مشرقی ایشیا کے نمائندے جوناتھن ہیڈ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت نیپئٹا اور مرکزی شہر ینگون کی سڑکوں پر فوجی موجود ہیں۔
اس خبر کو ابھی مزید اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔
Comments are closed.