ہیرڈز کے سابق ارب پتی مالک کے بھائی پر بھی جنسی تشدد کے الزامات: ’وہ مجھے اپنے بھائی کے ساتھ شیئر کر رہے تھے‘
- مصنف, اولیویا ڈیویز، جو ایڈنٹ، ہینا پرائس، ایریکا گورنال
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- ایک گھنٹہ قبل
انتباہ: مذکورہ تحریر میں جنسی تشدد سے متعلق تفصیلات بعض قارئین کے لیے تکلیف دہ ہو سکتی ہیں۔ہیرڈز ڈپارٹمنٹ سٹور کی تین سابق ملازمین نے برطانوی ارب پتی محمد الفائد کے ایک بھائی صلاح فائد کے خلاف الزامات عائد کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا ہے کہ انھوں نے ان خواتین کے ساتھ جنسی تشدد اور سمگلنگ سمیت ان کا ریپ کیا تھا۔خواتین کا الزام ہے کہ صلاح الفائد نے 1989 اور 1997 کے درمیان لندن میں، فرانس کے کسی جنوبی علاقے میں اور موناکو میں انھیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان میں سے ایک کا دعویٰ ہے کہ صلاح نے انھیں کوئی نشہ آور چیز دے کر ان کا ریپ کیا ہے۔تینوں خواتین کا کہنا ہے کہ کمپنی کے اُس وقت کے چیئرمین محمد الفائد نے بھی ان کے ساتھ جنسی تشدد یا ریپ کیا تھا۔
پانچ اور خواتین نے محمد الفائد پر ملازمت کے دوران ریپ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یاد رہے کہ مصر سے تعلق رکھنے والے محمد الفائد گذشتہ سال 94 برس کی عمر میں وفات پا گئے تھے تاہم بی بی سی نے 20 سے زیادہ ایسی خواتین سے بات کی، جن کے مطابق محمد الفائد نے ہیرڈز میں ملازمت کے دوران انھیں مبینہ طور پر ریپ سمیت جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا۔سنہ 2010 میں ہیرڈز کی ملکیت بدل گئی تھی۔ کمپنی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ محمد الفائد کے خلاف سامنے آنے والے یہ نئے الزامات ’تشدد کی وسعت‘ اور ان کے بھائی کے خلاف ’سنگین الزامات‘ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔صلاح الفائد کی 2010 میں لبلبے کے کینسر کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔ وہ محمد الفائد کے تین بھائیوں میں سے ایک تھے جنھوں نے 1985 میں لگژری ’نائٹس برج‘ ڈپارٹمنٹل سٹور خریدا تھا۔ان تین خواتین میں سے ایک ہیلن نے اپنی شناخت ظاہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ وہ 23 سال کی تھیں اور تقریباً دو سال سے ہیرڈز میں اپنے ’خوابوں کی نوکری‘ کر رہی تھیں جب محمد الفائد نے دبئی کے ہوٹل کے کمرے میں ان کا ریپ کیا۔تاہم جب مہینوں بعد محمد الفائد نے انھیں اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ پرسنل اسسٹنٹ کے طور پر کام کرنے کے لیے کہا تو انھیں لگا کہ اب ان کی محمد الفائد سے جان چھوٹ جائے گی۔تاہم انھوں نے دعویٰ کیا کہ صلاح فائد نے انھیں کوئی نشہ آور چیز دے کر بے ہوش کر دیا جس کے بعد اُن کا ماننا ہے کہ صلاح الفائد نے ان کا ریپ کیا۔ہیلن نے کہا کہ ’وہ (محمد الفائد) مجھے اپنے بھائی کے ساتھ شیئر کر رہے تھے۔‘
جب وہ اٹھیں تو انھوں نے دیکھا کہ ان کی جینز کا بٹن کھلا ہوا تھا اور ان کی بیلٹ غائب تھی۔ ہیلن کو یاد پڑتا ہے کہ انھیں اپنی ٹانگوں میں کچھ عجیب سا محسوس ہوا۔’یہ صرف اسی جگہ نہیں تھا بلکہ ایک اور جگہ بھی تھا۔‘انھوں نے بتایا کہ ’اس وقت مجھے معلوم ہو گیا کہ کیا ہوا ہے۔ مجھے پتہ چل گیا تھا۔‘ہیلن نے بتایا کہ صلاح فائد نے ان کے سامنے اپنے بھائی محمد الفائد کو فون کیا اور اُن سے کہا کہ ہیلن آج کام پر نہیں آئیں گی۔ انھوں نے عربی میں یہ باتیں کیں جبکہ ہیلن کو صرف یہ سنائی دیا کہ ’وہ دونوں قہقہے لگا رہے تھے۔‘کیونکہ ہیلن کو ابھی بھی نشہ آور مواد کے اثرات محسوس ہو رہے تھے تو انھیں اپنے فلیٹ پیدل واپس جانے کے لیے مدد کی ضرورت تھی۔صلاح الفائد ان کے ساتھ چلے گئے لیکن چلتے چلتے انھوں نے کہا کہ ایک دوست سے ملاقات کرتے ہوئے چلتے ہیں۔ ہیلن کہتی ہیں کہ انھیں یاد ہے صلاح فائد کے دوست نے ان سے پہلی چیز یہ کہی تھی ’ہائے ہیلن۔ آپ کی آج کی صبح کیسی ہے؟‘وہ کہتی ہیں کہ وہ اس شخص کو نہیں جانتی تھیں۔ انھوں نے صلاح فائد کو سوالیہ نظروں سے دیکھا۔ وہ کہتی ہیں کہ صلاح فائد نے کہا: ’اِنھوں نے تمہیں کل رات کو دیکھا تھا۔‘ہیلن نے فیصلہ کیا کیا کہ وہ وہاں سے فوراً چلی جائیں۔’میں بس اکیلے رہنا چاہتی تھی۔ میں نے جیسے ہی اندر جا کر اپنے کمرے کا دروازہ بند کیا تو مجھے دونوں مردوں کے ہنسنے کی آواز آئی۔‘ہیلن کو لگتا ہے کہ صلاح کے دوست نے بھی اُن کا اُس رات ریپ کیا تھا جب وہ بے ہوش تھیں۔ انھیں یقین تھا کہ ریپ کہ دوران ناصرف ان کے ساتھ ویجنل بلکہ اینل ریپ کا نشانہ بھی بنایا گیا۔‘’اس سے زیادہ مشکل کوئی چیز میں نے آج تک نہیں کہی ہو گی۔’اس واقعہ کے تھوڑے عرصے بعد ہی انھوں نے ہیرڈز سے استعفیٰ دے دیا تھا۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.