- مصنف, پال کربی
- عہدہ, بی بی سی یورپ ڈیجیٹل ایڈیٹر
- ایک گھنٹہ قبل
اکتوبر 2020 میں فرانس کے ایک سکول کے ٹیچر سیموئل پیٹی کو ایک چیچن مسلمان پناہ گزین نے پیغمبرِ اسلام کی توہین کرنے کے الزام میں قتل کر دیا تھا۔پیرس میں اس قتل کے حوالے سے ایک مقدمہ چل رہا ہے جس میں آٹھ لوگوں پر یہ الزام ہے کہ انھوں نے چار برس قبل سیموئل پیٹی کے قاتل کی حوصلہ افزائی کی۔اس مقدمے کی سماعت کے دوران سیموئل پیٹی کے سکول کی سابق ہیڈ ٹیچر آڈری ایف نے قتل کے اس واقعے سے متعلق حیران کُن حقائق بتائے ہیں۔آڈری نے پیرس کی عدالت کو بتایا کہ یہ سارا معاملہ ایک 13 سالہ طالبہ کے جھوٹ سے شروع ہوا تھا جنھوں نے اپنے والدین سے جھوٹ بولا۔
اکتوبر 2020 میں سیموئل پیٹی نے اپنی کلاس میں آزادی اظہارِ رائے پر ایک لیکچر دیا تھا جس کے بعد اس 13 سالہ طالب علم کے والد ایک مقامی مسلمان سماجی کارکن کے ہمراہ سکول کے ہیڈ ٹیچر کے پاس پہنچ گئے۔لیکن آڈری کے مطابق یہ 13 سالہ لڑکی سیموئل پیٹی کے لیکچر کے دوران کلاس میں موجود ہی نہیں تھی۔آڈری کہتی ہیں کہ ’میں انھیں (سیموئل پیٹی) کو نہیں بچا پائی۔ یہ ایک بہت بڑا نقصان تھا۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
اس معاملے پر ایک اور لڑکی کی والدہ نے بھی سکول فون کیا لیکن آڈری اور سیموئل پیٹی دونوں نے انھیں مطمئن کر دیا تھا۔حقیقت میں کلاس میں فرانسیسی میگزین میں چھپنے والے تین خاکوں پر گفتگو ہوئی تھی اور سیموئل پیٹی نے کلاس میں کہا تھا کہ اگر کوئی اس پر بُرا محسوس کرتا ہے تو وہ کلاس سے جا بھی سکتا ہے۔اس کے اگلے روز آڈری کو بتایا گیا کہ معطل کی جانے والی طالبہ کے والد سکول کے باہر عبدالحکیم سیفروئی نامی شخص کے ساتھ موجود ہیں جنھوں نے غلط دعوی کیا کہ وہ فرانسیسی اماموں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ان دونوں افراد نے پیٹی کے لیے ’ٹھگ‘ کا لفظ استعمال کرتے انھیں ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔آڈری کے مطابق انافراد سے بات چیت میں انھوں نے کوشش کی کہ طالبہ کی سکول سے بے دخلی پر بار ہو لیکن عبدالحکیم نے بات کو دوسری طرف موڑ دیا اور ایک ’ٹھگ‘ کی جانب سے آزادی اظہار رائے کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کیا۔47 سالہ سیموئل پیٹی کے قتل پر فرانس میں صدمے کی سی کیفیت تھی اور ان کا قتل چارلی ایبڈو کے دفتر پر مسلمان مسلح افراد کے حملے کے پانچ سال بعد ہوا تھا۔خیال رہے چارلی ایبڈو کی جانب سے ہی پیغمبرِ اسلام کے خاکے چھاپے گئے تھے اور اور 2012 میں اس میگزین کے پیرس میں واقع دفتر پر حملے میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔براہیم چنینا اور عبدالحکیم سیفروئی پر الزام ہے کہ انھوں نے سیموئل پیٹی کو آن لائن ویڈیوز میں ’گستاخ‘ قرار دیا اور ساتھ ہی ساتھ ’جرائم پیشہ دہشتگرد‘ گروہ کا حصہ اور ’قتل کے دہشت انگیز‘ واقعے میں ملوث ہونے کے الزامات بھی عائد ہیں۔یہ دونوں افراد ان آٹھ لوگوں میں شامل ہیں جن پر پیرس کی ایک عدالت میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ یہ تمام افراد اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں۔مقدمے میں نامزد کیے گئے دو افراد پر الزام ہے کہ انھوں نے نوجوان قاتل کو مدد فراہم کی جبکہ دیگر افراد پر الزام ہے انھوں نے سوشل میڈیا پر سیموئل پیٹی کو بدنام کیا۔،تصویر کا ذریعہBENOIT PEYRUCQ/AFP
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.