اب تک ڈونلڈ ٹرمپ نے چند افراد کے بارے میں فیصلے کا اعلان ایکس پر کیا ہے جس کے بعد امریکی محکمہ خارجہ سے تعلق رکھنے والے ایک سابق اہلکار نے بتایا کہ یہ واضح پیغام ہے کہ ٹرمپ قومی سلامتی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ان ناموں سے یہ بھی علم ہوتا ہے کہ ٹرمپ اپنے حامیوں کو نواز رہے ہیں۔ جیسا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے نامزد خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف جو ٹرمپ کی مہم میں عطیات بھی دیتے رہے ہیں اور ان کے ساتھ گولف بھی کھیلتے رہے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کے لیے نامزد امریکی فیر مائیک ہکابی کو اسرائیل نواز ہونے کے لیے جانا جاتا ہے جو ایک کاروباری شخصیت بھی ہیں۔ایک اور سابق سفارت کار کا کہنا ہے کہ سٹیو وٹکوف کا مشرق وسطی سے کوئی براہ راست تعلق نہیں رہا تو اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اہم عہدوں پر تعیناتی میں وفاداری کو ترجیح دے رہے ہیں۔ تاہم سٹیو وٹکوف اور مائیک ہکابی کے علاوہ اقوام متحدہ میں امریکہ کے سفیر کی نامزدگی سے یہ ضرور ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ اسرائیل کی کھل کر حمایت کریں گے۔دوسری جانب بہت سے قدامت پسند چین کو امریکی اثرورسوخ کے لیے معاشی اور عسکری اعتبار سے سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔ اگرچہ ٹرمپ نے چین پر تنقید کو تجارت تک محدود رکھا ہے تاہم ان کی خارجہ امور کی ٹیم چین کے نقادوں سے بھر رہی ہے۔ٹرمپ نے مائیک والٹز، ایک سابق فوجی کرنل، کو قومی سلامتی امور کے مشیر نامزد کیا ہے جو ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ امریکہ اور چین سرد جنگ کی کیفیت میں ہیں۔ اقوام متحدہ کے سفیر کے لیے نامزد ہونے والی الیز سٹیفنک نے بھی ماضی میں چین پر الزام لگایا تھا کہ وہ الیکشن میں مداخلت کر رہا ہے جب یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ چینی حمایت یافتہ ہیکرز نے سابق صدور کے فون سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔دوسری جانب سیکرٹری خارجہ کے لیے ٹرمپ کے ممکنہ امیدوار، مارکو روبیو، بھی چین کے ناقد رہے ہیں۔ 2020 میں چینی حکومت نے ان پر پابندی عائد کر دی تھی جب انھوں نے ہانگ کانگ میں مظاہروں پر کریک ڈاون پکے بعد چین کے خلاف پابندیاں لگوانے کی مہم چلائی تھی۔اس تحریر میں ہم اہم ترین عہدوں پر ہونے والی ان نامزدگیوں پر نظر دوڑائیں گے کہ ٹرمپ کی ٹیم کا حصہ بننے والی یہ شخصیات کون ہیں؟
مائیک ہکابی: اسرائیل میں ٹرمپ کے نامزد امریکی سفیر
،تصویر کا ذریعہGetty Images
سٹیو وٹکوف: مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی
،تصویر کا ذریعہReuters
جان ریٹکلیف: سی آئی اے ڈائریکٹر
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پیٹ ہیگستھ: سیکرٹری دفاع
،تصویر کا ذریعہGetty Images
مائیک والٹز: مشیر برائے قومی سلامتی
،تصویر کا ذریعہGetty Images
ایلون مسک اور وویک رامسوامی
ٹرمپ کے بڑے حامی اور فنانسر ایلون مسک اور سابق رپبلکن صدارتی امیدوار وویک رامسوامی کو بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومتی کارکردگی کے نئے محکمے کی قیادت کرنے کا کام سونپا ہے۔ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ دو شاندار امریکی مل کر میری انتظامیہ کے لیے سرکاری بیوروکریسی کو ختم کرنے، اضافی ضابطوں میں کمی، فضول اخراجات میں کمی اور وفاقی ایجنسیوں کی تنظیم نو کرنے کے لیے راہ ہموار کریں گے، جو ’امریکہ بچاؤ‘ تحریک کے لیے ضروری ہے۔‘ٹرمپ انتظامیہ میں ملنے والی اس ذمہ داری پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے لکھا کہ ’یہ نظام میں شامل افراد کو ہلا کر رکھ کے دے گا اور ایسے بہت سے لوگ ہیں۔‘دوسری جانب وویک رامسوامی نے بھی لکھا کہ وہ ’کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔‘واضح رہے کہ ٹرمپ کے سب سے اہم حامی سمجھے جانے والے اور دنیا کے امیر ترین افراد میں شامل ایلون مسک نے ان کی انتخابی مہم کو 11 کروڑ 90 لاکھ کا فنڈ دیا۔ مسک نے امریکہ کے صدارتی انتخاب پر اثرانداز ہونے والی ریاستوں میں لوگوں کو ووٹ دینے کے لیے گھروں سے باہر نکالنے کی کوشش بھی کی اور اس دوران انھوں نے ہر روز 10 لاکھ ڈالر بھی تقسیم کیے۔
کرسٹی نوم: محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی سربراہ
،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.