- مصنف, نادین یوسف
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 2 گھنٹے قبل
امریکی صدارتی انتخاب میں اپنے شوہر کی فتح کے اگلے روز میلانیا ٹرمپ سوشل میڈیا پر آئیں تاکہ قوم سے خطاب کر سکیں۔ٹرمپ کی جیت کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’امریکیوں کی اکثریت نے ہم پر بھروسہ کر کے ہمیں ایک اہم ذمہ داری سونپی ہے۔‘میلانیا کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس ملک کے دل یعنی آزادی کی حفاظت کریں گے۔‘ انھوں نے امریکیوں سے درخواست کی کہ وہ نظریات سے بالاتر ہو کر ملک کے بارے میں سوچیں۔ان کے اس مختصر پیغام سے ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ میلانیا ماضی کے برعکس اس بار امریکی خاتونِ اول کے کردار میں زیادہ متحرک نظر آئیں گی۔
جب 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ پہلی مرتبہ امریکہ کے صدر منتخب ہوئے تو ابتدائی دنوں میں میلانیا وائٹ ہاؤس سے غائب ہی رہیں اور نیو یارک میں اپنے کم عمر بیٹے کے ساتھ رہائش پذیر رہیں۔وہ ماضی کی خواتینِ اول کے مقابلے میں الگ اور ان کی بنائی گئی روایات سے بھی الگ تھلگ نظر آتی تھیں۔لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ میلانیا خاتون اوّل کے کردار میں نہ صرف متحرک نظر آئیں گی بلکہ شاید اپنی ذمہ داریوں کو بھی کسی علیحدہ نظریے سے دیکھیں گی۔سنہ 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد 54 سالہ سابق سلوینین نژاد امریکی ماڈل نے وائٹ ہاؤس کی سیاسی زندگی سے دور نیو یارک میں ٹرمپ ٹاور میں زیادہ تر وقت گزارا تھا۔کچھ لوگ انھیں ایک ’معمہ‘ بھی قرار دیتے ہیں جو کہ سابق خواتین اوّل کے مقابلے میں کافی غیر عوامی زندگی گزارنے کو ترجیح دیتی ہیں اور وائٹ ہاؤس میں یا صدارتی مہم کے دوران کم ہی تقریریں کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔مشعل اوبامہ اور ہیلری کلنٹن پر کتاب لکھنے والی بوسٹن یونیورسٹی کی پروفیسر ٹیمی وِجل میلانیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’وہ جدید دور کی خواتین اوّل میں تھوڑی منفرد ہیں۔‘’وہ وہی چیزیں کرتی ہیں جو ان کا دل چاہتا ہے اور ویسا بالکل نہیں کرتیں جو کہ انھیں (بطور خاتون اوّل) کرنا چاہیے۔ لیکن اس کے باوجود بھی وہ توقعات پر پورا اُترتی ہیں۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
اس کے بعد فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں میلانیا نے الزام عائد کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی مخالفین اور میڈیا نے ایک ’ایسا زہریلا ماحول پیدا کر دیا‘ جو کہ ان کے شوہر پر حملے کی وجہ بنا۔اپنی حالیہ کتاب میں میلانیا نے اپنے ماڈلنگ کیریئر کے بارے میں لکھا، اپنے شوہر کے لیے اپنی پسندیدگی اور آپس کے اختلافات کا بھی ذکر کیا، لیکن انھوں نے ان تمام نجی معاملات کی تفصیلات کا ذکر نہیں کیا۔تاہم وہ متنازع موضوعات پر اپنے شوہر کے مؤقف کی حمایت کرتی ہوئی نظر آئی ہیں، جیسے کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2020 میں الیکشن چُرائے جانے کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔ان کی سابق پریس سیکریٹری سٹیفنی گریشم نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ میلانیا ٹرمپ نے کیپیٹل ہِل حملے کے بعد تشدد کی مذمت پر مبنی بیان دینے سے انکار کر دیا تھا اور اسی سبب سٹیفنی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔کچھ تبصرہ نگار یہ بھی سوال کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ میلانیا بطور خاتون اوّل اپنے کردار کو پسند بھی کرتی ہیں یا نہیں۔ان پر کتاب لکھنے والی سابق سی این این کی رپورٹر کیٹ بینیٹ کہتی ہیں کہ میلانیا کو خاتون اوّل کا کردار پسند ہے لیکن ابتدائی طور پر وہ ضرور ہچکچاہٹ کا شکار تھیں۔بینیٹ نے 2021 میں پیپلز میگزین کو بتایا تھا کہ ’وہ خاتونِ اوّل سے جُڑی چیزوں اور وائٹ ہاؤس میں رہنے کو پسند کرتی ہیں۔ میں خیال میں وہ اس سے بہت لُطف اندوز ہوتی ہیں۔‘اپنی کتاب میں میلانیا نے لکھا تھا کہ وہ ’بطور خاتونِ اوّل کردار کو انتہائی ذمہ داری سے نبھاتی ہیں۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.