- مصنف, جیکب ایونز
- عہدہ, بی بی سی نیوز ورلڈ
- 2 گھنٹے قبل
ارنود پولے کبھی بھی بحر ہند میں واقع ’آگالیگا‘ نامی اس چھوٹے سے جزیرے کو چھوڑنا نہیں چاہتے تھے لیکن اس سال انھوں نے اپنا سامان باندھا اور یہاں سے نکل گئے۔۔۔ ایسا انھوں نے ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ کیا کیونکہ ان کے مطابق ’ان کا گھر عسکریت پسندی کے ہتھے چڑھ گیا ہے۔‘کچھ عرصہ پہلے تک آگالیگا میں صرف 350 لوگ رہتے تھے۔ وہ مچھلیاں پکڑتے اور ناریل اگاتے تھے۔ دیگر خورد و نوش کی اشیا سال میں چار بار بحری جہاز کے ذریعے ماریشس کے دارالحکومت سے یہاں پہنچائی جاتی تھیں جو جزیرے سے 1100 کلومیٹر دور جنوب میں واقع ہے۔ ایک چھوٹا سا رن وے طبی ہنگامی حالات کے علاوہ شاذ و نادر ہی استعمال ہوتا تھا۔لیکن 2015 میں ماریشس نے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس سے انڈیا کو ایک تین ہزار میٹر وسیع رن وے اور ایک بڑی سی نئی جیٹی (ساحل کے قریب ڈھانچہ) بنانے کی اجازت ملی۔ یہ منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان میریٹائم سکیورٹی کے حوالے سے تعاون کا حصہ ہے۔تاہم کچھ آگالیگن لوگوں کو خدشہ ہے کہ یہ (منصوبہ) ایک مکمل عسکری موجودگی کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
پولے ایک 44 سالہ ’ہینڈی مین‘ (گھر کی مرمت کرنے والے) اور موسیقار ہیں۔ انھوں نے اس منصوبے کے خلاف ایک مہم کی قیادت کی تھی۔انھوں نے کہا کہ ’میں اپنے جزیرے سے محبت کرتا ہوں اور میرا جزیرہ بھی مجھ سے محبت کرتا ہے لیکن جب اس اڈے کی رونمائی کی گئی تو میں جانتا تھا کہ مجھے یہاں سے جانا پڑے گا۔‘،تصویر کا ذریعہBilly Henri
،تصویر کا ذریعہArnaud Poulay
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.