امن کا نوبیل انعام ہیروشیما، ناگاساکی ایٹم بم حملوں میں زندہ بچ جانے والوں کی تنظیم کے نام

  • مصنف, انا لمچے اور جیمز لینڈیل
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 4 گھنٹے قبل

دنیا کا سب سے زیادہ معروف امن کا نوبیل انعام جاپانی جوہری بم حملوں میں بچ جانے والے افراد کی تنظیم نیہون ہدانکیو کو دیے دیا گیا ہے۔یہ تنظیم سنہ 1956 میں ہیروشیما اور ناگاساکی میں ایٹم بم حملوں میں بچ جانے والے افراد نے بنائی تھی اور ناروے کی نوبیل کمیٹی نے دُنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے میں نیہون ہدانکیو کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔نوبیل کمیٹی کے سربراہ جورگن فریڈنس کا کہنا ہے کہ نیہون ہدانکیو نے ’جوہری ہتھیاروں کی بُرائی‘ کو سامنے لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انھوں نے جاپانی تنظیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جانب سے ایٹم بم حملوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے افراد کی گواہیوں کا اچھا استعمال کیا گیا ہے اور یہ یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے کہ جوہری ہتھیار کبھی دوبارہ استعمال نہ ہوں۔

نیہون ہدانکیو کے شریک سربراہ توشیوکی مماکی نے جاپان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ایسا ہو جائے گا۔‘گذشتہ برس امن کا نوبیل انعام ایران میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن نرگس محمدی کو دیا گیا تھا۔امن کا نوبیل انعام (نوبیل پیس پرائز) اس شخص کو دیا جاتا ہے جس نے ’ملکوں کے درمیان رفاقت بڑھانے، مستقل فوجیں ختم یا کم کرنے، اور امن کے قیام اور فروغ کے لیے سب سے زیادہ یا بہترین کام کیا ہو۔‘خیال رہے 6 اگست 1945 میں امریکہ نے ہیروشیما میں یورینیم بم گِرایا تھا اور اس حملے میں تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesاس کے تین دن بعد ایک اور ایٹم بم ناگاساکی پر گِرایا گیا۔ اس کے دو ہفتوں بعد جاپان نے ہتھیار ڈال دیے اور دوسری جنگِ عظیم اپنے اختتام کو پہنچی۔سال 2024 میں امن کے نوبیل انعام کے 286 امیدار تھے 97 شخصیات اور 89 تنظیمیں شامل تھیں۔مگر اس تنظیم کے انعامات اتنے معتبر کیوں ہیں اور ماضی میں انھیں کس کس نے جیتا ہے؟

نوبیل انعام

نوبیل اس انعامات کے سلسلے کا نام ہے جس میں کمسٹری، فزکس، طب، ادب اور امن جیسے شعبوں میں ایوارڈز دیے جاتے ہیں۔یہ سویڈن کی کاروباری شخصیت الفریڈ نوبیل کا بیان ہے جنھوں نے ڈائنامائٹ (بارود) ایجاد کیا تھا۔ انھوں نے اپنے تقریباً تمام اثاثے یہ انعامات دینے کے لیے ایک فنڈ میں جمع کرا دیے۔ سال 1901 میں پہلی مرتبہ نوبیل انعامات تقسیم کیے گئے تھے۔سنہ 1968 میں سویڈن کے مرکزی بینک نے اس میں اکنامک سائنسز کے انعام کو شامل کیا۔نوبیل کی ویب سائٹ کے مطابق 1901 سے 2024 تک الفریڈ نوبیل کی یاد میں 973 افراد اور 28 اداروں کو نوبیل انعامات سے نوازا جا چکا ہے۔

صرف دو افراد، فرانسیسی مصنف ژاں پال سارتر اور ویتنام کے رہنما لی ڈک تھو، نے نوبیل انعام قبول کرنے سے انکار کیا۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

نوبیل انعام کے فاتحین کا انتخاب کیسے کیا جاتا ہے؟

تعلیمی ماہر، یونیورسٹی کے اساتذہ، سائنسدان، گذشتہ فاتحین اور دیگر لوگ اپنی طرف سے نامزدگیاں دائر کرتے ہیں۔ نوبیل فاؤنڈیشن کے اصولوں کے تحت نامزد کیے گئے افراد کی فہرست اگلے 50 سال تک شائع نہیں کی جاسکتی۔ کوئی بھی خود اپنا نام نامزد نہیں کر سکتا۔نوبیل انعام جیتنے والوں کو لوریٹس (یعنی نوبیل انعام یافتہ) کہا جاتا ہے۔ یہ قدیم یونان میں فاتحین کو ملنے والی پھولوں کی چادر کی علامت ہے۔ہر انعام ایک سے زیادہ شخص جیت سکتا ہے لیکن ایک انعام تین سے زیادہ لوگوں کو نہیں مل سکتا۔ایسے بھی کچھ سال گزرے ہیں جب نوبیل انعام کسی کو پیش نہیں کیا گیا۔ ان میں اکثر سال پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے ہیں۔نوبیل فاؤنڈیشن کے اصولوں میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی ایک شعبے میں انعام کا مستحق نہیں تو یہ کسی کو بھی نہیں دیا جائے گا۔ بلکہ انعام کی رقم اگلے سال کے لیے رکھ لی جائے گی۔

نوبیل انعام کے فاتحین کو کیا ملتا ہے؟

فزکس، کمسٹری، طب، ادب اور معاشی سائنسز کے نوبیل انعامات سویڈن کے شہر سٹاک ہوم میں دیے جاتے ہیں۔جبکہ امن کے نوبیل انعام کا انتخاب ناروے میں کیا جاتا ہے۔ ناورے کے پارلیمان کی جانب سے اس کی کمیٹی میں پانچ ارکان تعینات کیے جاتے ہیں اور یہ ایوارڈ دارالحکومت اوسلو میں دیا جاتا ہے۔ہر انعام جیتے والے کو تین چیزیں ملتی ہیں:

  • نوبیل ڈپلوما، یہ نایاب فن پارے ہوتے ہیں
  • نوبیل میڈل یا تمغہ، جن کے الگ الگ ڈیزائن ہوتے ہیں
  • ایک کروڑ سویڈش کرونا (جو فی الحال 962482 امریکی ڈالر بنتے ہیں)۔ ایک انعام کے لیے ایک سے زیادہ افراد ہونے کی صورت میں انعامی رقم کو تقسیم کیا جاتا ہے۔ پیسے وصول کرنے کے لیے انھیں ایک لیکچر دینا پڑتا ہے

نوبیل انعام کے معروف فاتحین

2009 میں سابق امریکی صدر براک اوباما کو ’عالمی سفارتکاری کو مضبوط کرنے اور مختلف لوگوں کے بیچ تعاون بڑھانے کے لیے غیر معمولی کوششوں‘ پر امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔صدر اوباما نے کہا کہ انھیں اس پر ’حیرانی ہوئی‘۔ انھوں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ اسے مؤثر اقدامات کے لیے استعمال کریں گے۔ تاہم اس پر نوبیل انعام تنقید کی زد میں آیا، خاص کر اس بنیاد پر کہ نامزدگی کی ڈیڈلائن سے صرف 12 روز قبل انھوں نے صدارت کا منصب سنبھالا تھا۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesدیگر اہم فاتحین میں امریکی صدر جِمی کارٹر (2002)، یورپی یونین (2012)، اقوام متحدہ اور اس کے اس وقت کے سیکریٹری جنرل کوفی عنان (2001 میں مشترکہ ایوارڈ) اور سینٹ ٹریزا آف کلکتہ (1979) شامل ہیں۔البرٹ آئن سٹائن (فزکس 1921) اور میری کیوری (فزکس کے لیے 1903 میں اور کمسٹری کے لیے 1911) کو بھی نوبیل انعام دیے جا چکے ہیں۔بچوں کی تعلیم کی کارکن ملالہ یوسفزئی (2014 میں مشترکہ ایوارڈ) کو جب امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تو ان کی عمر محض 17 سال تھی۔ وہ یہ انعام حاصل کرنے والی سب سے کم عمر شخص ہیں۔سنہ 2019 میں 98 برس کے جان بی گڈاینف کو کمسٹری میں نوبیل انعام ملا۔ وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے سب سے معمر شخص ہیں۔صرف دو افراد، 1964 میں فرانسیسی مصنف ژاں پال سارتر اور 1973 میں ویتنام کے رہنما لی ڈک تھو، نے نوبیل انعام قبول کرنے سے انکار کیا۔ چار دیگر افراد کو ان کے ممالک نے ایوارڈ وصول کرنے سے روک دیا۔2016 میں اس حوالے سے غیر یقینی تھی کہ آیا گلوکار باب ڈلن ادب میں نوبیل انعام تسلیم کریں گے۔ انھوں نے جون 2017 میں لیکچر دے کر انعام قبول کیا۔

نوبیل فاتحین نے انعامی رقوم سے کیا کیا خریدا؟

میری کیوری اور ان کے شوہر پیری کیوری نے 1903 میں فزکس کے لیے نوبیل انعام جیت کر انعامی رقم سائنس کی مزید تحقیق کے لیے استعمال کی۔ 2006 میں فزکس کے لیے نوبیل انعام کے فاتح جان میتھر نے انعامی رقم اپنی فلاحی تنظیم کو عطیہ کی۔سنہ 1993 میں برطانوی بائیو کیمسٹ رچرڈ رابرٹس نے طب میں نوبیل انعام حاصل کرنے پر انعامی رقم کروکیٹ لان پر خرچ کی۔ جبکہ 1993 کے فاتح فلپ شارپ نے 100 سال پرانا فیڈرل سٹائل گھر خریدا۔طب کے شعبے میں 2001 کے فاتح سر پال نرس نے اپنے لیے مہنگی موٹر بائیک خریدی۔ دریں اثنا ادب کے لیے 2006 کے فاتح اورحان پاموک نے استنبول میں میوزیم قائم کیا۔روسی صحافی دمیتری موراتوف نے، جو کہ ایک اخبار کے مدیر بھی ہیں، امن کے لیے اپنے نوبیل انعام کے تمغے کو 103.5 ملین امریکی ڈالر کے عوض نیلام کیا تاکہ جنگ میں بے گھر ہونے والے یوکرینی بچوں کی امداد کی جا سکے۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}