- مصنف, پاول اکسونوف
- عہدہ, دفاعی نامہ نگار،، بی بی سی روسی سروس
- 10 منٹ قبل
تہران اور ماسکو کے درمیان عسکری اور تکنیکی تعاون یوکرین کی جنگ سے جاری ہے جس کا آغاز سنہ 2022 میں روسی حملے سے ہوا تھا اور اب اس کا تعلق ایران کے اسرائیل پر حملوں میں بھی نظر آ رہا ہے۔ایران اس سے قبل روس کو جنگی ڈرون دے چکا ہے اور روسی فوج انھیں یوکرین پر حملے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ ایران نے روس کو ہتھیاروں کی دیگر چھوٹی چھوٹی کھیپیں بھیجی ہیں۔ لیکن اس فوجی اور تکنیکی تعاون کو اعلیٰ سطح تک بڑھایا جا سکتا ہے۔مثال کے طور پر روس ایران کو کچھ سوخوئی 35 (فلانکر) لڑاکا طیارے فروخت کر سکتا ہے۔ یہ طیارہ اصل میں مصر کو فروخت کے لیے بنایا گیا تھا لیکن ان دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے پر کبھی عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ ایران نے ان جنگی طیاروں کو خریدنے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
اگر ایران کو یہ لڑاکا طیارے مل گئے تو ایران کے خلاف کسی بھی ملک کی فضائی کارروائیاں مزید مشکل ہو جائیں گی۔ اس وقت ایرانی فضائیہ کے پاس صرف چند درجن جنگی طیارے ہیں، جن میں سے زیادہ تر پرانے روسی اور امریکی ماڈلز ہیں جو اسلامی انقلاب سنہ 1979 سے پہلے کے دور کے ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
اسرائیل کے ساتھ جنگ کی صورت میں ایران جو اس ملک سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر دور ہے، کو درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی ضرورت ہو گی۔ دوسری جانب روس کو 500 کلومیٹر سے کم رینج والے ٹیکٹیکل یا کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی ضرورت ہے۔ اس لیے روس کو ایسے آلات کی منتقلی سے ایران کی اسرائیل پر حملہ کرنے کی صلاحیت متاثر نہیں ہوگی۔یہ مسئلہ اتنا سنگین ہے کہ اس نے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان مزید سفارتی تناؤ پیدا کر دیا ہے۔ گذشتہ ماہ ستمبر کے اوائل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو روسی سرزمین پر اہداف کے خلاف امریکی میزائل استعمال کرنے کی اجازت دینے پر غور کیا۔اس وقت امریکہ، فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے سرکاری طور پر ایران پر روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کرنے کا الزام لگایا تھا۔ میڈیا میں شائع ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ میزائل پہلے ہی روس پہنچ چکے تھے۔اگرچہ کیئو کو روس کے اندر اہداف پر حملہ کرنے کے لیے مغربی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت نہیں ملی ہے لیکن ماسکو نے یوکرین میں ایرانی میزائل استعمال کرنے سے بھی انکار کیا ہے۔ایران نے سرکاری طور پر ان میزائلوں کو روس بھیجنے کی تردید کی ہے۔لڑاکا طیاروں اور بیلسٹک میزائلوں کی ممکنہ فروخت ہتھیاروں کے سب سے بڑے سودے ہیں جو میڈیا کو لیک ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک ان پر یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔لیکن اس طرح کی مساوات کا امکان ایران اور روس کے درمیان فوجی اور تکنیکی تعاون کی اعلیٰ صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے جو کہ خطے کے حالات کو متاثر کرتی ہے۔،تصویر کا ذریعہTasnimnews
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.