جب سوشل میڈیا نے خاتون کی پراسرار موت کے بعد دکھی خاندان کی زندگی اجیرن کر دی،تصویر کا ذریعہLancashire Police
،تصویر کا کیپشننِکولا بُلی اپنے کتے ’ولو‘ کےساتھ جسے وہ واک کرنے کے دریا وائر آئیں اور پھرواپس نہ جا سکیں
46 منٹ قبلنکولا بُلی 27 جنوری 2023 کو معمول کے مطابق اپنی دو بیٹیوں کو سکول میں ڈراپ کرنے کے لیے گھر سے نکلیں تو ان کا کتا ’ویلو‘ بھی ان کے ساتھ تھا۔نکولا اپنی بیٹیوں کو سکول چھوڑنے کے بعد اپنے کتے کے ساتھ دریائے وائر کے کنارے گئیں جہاں سے وہ کبھی لوٹ نہیں سکیں۔نکولا کہاں گئیں، ان کو کیا ہوا، اگلے تین ہفتوں تک کسی کو کچھ معلوم نہ ہو سکا۔نِکولا کے پارٹنر پال اینسل بتاتے ہیں کہ اس دوران سوشل میڈیا نے ان کے خاندان کی زندگی اجیرن کر دی۔

پال اینسل نے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری ’ان سرچ آف نکولا بُلی‘ میں بتایا کہ نکولا کے لاپتہ ہونے کے بعد سوشل میڈیا نے کیسے ان کی زندگی جہنم بنا دی تھی۔پال اینسل بتاتے ہیں کہ 27 جنوری 2023 کی صبح ایک عام صبح تھی۔ نکولا ساڑھے آٹھ بجے اپنی دو بیٹیوں کو سکول چھوڑنے کے لیے گھر سے نکلیں۔ ان کا کتا ’ویلو‘ بھی ان کے ہمراہ تھا۔پال کہتے ہیں کہ جب نکولا معمول کے وقت گھر واپس نہ آئی تو وہ کوئی زیادہ پریشان نہیں ہوئے لیکن ساڑھے دس بجے انھیں بچوں کے سکول سے فون موصول ہوا کہ کسی کو نکولا کا فون ایک بینچ سے ملا ہے اور کتا ان کا کتا ’ویلو‘ بھی پاس ہے۔پال بتاتے ہیں کہ یہ فون نارمل نہیں تھا۔ نکولا کبھی اپنے ویلو کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتی تھی۔ وہ بتاتے ہیں کہ وہ گھبرا گئے۔ ’یہ ایسا وقت تھا جب آپ کی ٹانگیں جواب دے جاتی ہیں اور آپ کے دماغ میں عجیب عجیب خیالات آنے لگ جاتے ہیں۔‘انھوں نے بتایا کہ ’میں نے پولیس کو 999 پر فون کیا۔ میں اس وقت ڈرائیونگ کر رہا تھا۔‘نکولا کی بہن لوئس بتاتی ہیں کہ وہ اپنے ڈیسک پر بیٹھی تھیں کہ انھیں نکولا کے پارٹنر پال کا فون آیا۔ ’وہ سخت گھبرائے ہوئے تھے۔ انھوں نے مجھے بتایا کہ کچھ بہت عجیب ہو گیا ہے۔‘

،تصویر کا کیپشنسوشل میڈیا نے نکولا کے پارٹنر پال پر انگلیاں اٹھانی شروع کر دیں
نکولا کی تلاش شروع ہوئی اور اگلے تین ہفتوں تک کسی کو نہیں معلوم کہ نکولا کہاں گئی اور اسے کیا ہوا۔ نکولا کے لاپتہ ہونے کی خبر میڈیا پر نشر ہوئی۔ اس خبر میں دلچسپی کی وجہ سے سوشل میڈیا کے ’تفتیش کاروں‘ نے بھی سینٹ مائیکل آن وائر کا رخ کیا اور اپنی کوریج سے ایک ایسا ماحول پیدا کر دیا جس نے نہ صرف نکولا کے پارٹنر کی زندگی مشکل بنا دی بلکہ پولیس کو بھی پریشان کر دیا۔سوشل میڈیا نے نکولا کے پارٹنر پال کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا اوران پر انگلیاں اٹھانی شروع کر دیں۔پال نے بتایا کہ انھیں ایسے لوگوں سے ڈائریکٹ میسجز آنا شروع ہو گئے جن سے وہ کبھی ملے بھی نہیں تھے۔ ’وہ مجھے جانتے تک نہیں تھے، نہ ہم انھیں جانتے تھے، وہ نکی کو بھی نہیں جانتے تھے۔ ایسے پیغام آنا شروع ہوئے۔ ’تم چھپ نہیں سکتے، ہمیں معلوم ہے تم نے کیا کیا ہے۔‘پال کہتے ہیں کہ ‘میں ان کو جواب بھی نہیں دے سکتا تھا۔ اگر جواب دیتا تو وہ بھی سوشل میڈیا پر آ جاتا ہے۔ انھوں نے مجھے خاموش کروا دیا۔‘پال کہتے ہیں کہ ہم جس صورتحال سے گزررہے تھے اور اوپر سے میرے اور نکی کے بارے میں ایسا رویہ ناقابل برداشت تھا۔ ’ہر شخص کی برداشت کی ایک حد ہوتی ہے۔‘میڈیا پر نکولا کے لاپتہ ہونے کے حوالےسے مسلسل کوریج جاری تھی۔ جب لینکاشائر پولیس نے ایک نیوز کانفرنس میں لوگوں کو بتایا کہ نکولا بُلی کو مینوپازکے دوران بہت سے مسائل کا سامنا تھا جن میں کثرت سے شراب نوشی بھی شامل تھی۔نکولا کی بہین لوئس کہتی ہیں کہ ’مینوپاز کا جلدی ہو جانا کوئی انہونی بات نہیں ہے لیکن نکولا کے لیے تین ہفتے بہت مشکل تھے۔ مجھے لگتا تھا کہ تین ہفتوں کے دوران اصلی نکولا کہیں کھو گئی تھی۔ وہ نارمل نکولا نہیں تھی۔‘نکولا کے پارٹنر پال بتاتے ہیں کہ: ’نکولا صحیح طرح سو نہیں پا رہی تھی۔ چڑچڑی ہو گئی تھی۔ وہ رات کو گھنٹوں جاگتی رہتی تھی۔ اسے ہر روز گرم پسینے آتے۔ ہر چیز بہت مشکل ہو رہی تھی۔‘پولیس آفیسر جو نکولا کے مقدمے کی تفتیش کر رہے تھے انھوں نے سوچا کہ نکولا کی مینوپاز کی مشکلات اور شراب نوشی کی معلومات کوعوام کے ساتھ شیئر کرنا ضروری ہے۔پولیس کی جانب سے نکولا کی ذاتی معلومات کو عوام کے ساتھ شیئر کرنے پر خاندان خوش نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نکولا زندہ ہوتی اور ان کی ایسی معلومات کو شیئر کیا جاتا تووہ بہت ناراض ہوتیں۔پریس میں جس انداز میں نکولا کے لاپتہ ہونےکی خبریں نشر کی جا رہی تھیں نکولا کے خاندان کو اس پر بہت اعتراضات تھے۔

،تصویر کا کیپشننکولا بُلی کے والدین
19 فروری کو نکولا کے خاندان کا خوف حقیقت میں بدل گیا جب پولیس کو دریائے وائر میں ایک لاش کے بارے میں اطلاع ملی۔اس وقت کو یاد کرتے ہوئے جب پولیس نے نکولا کی لاش کے بارے خاندان کو مطلع کیا تو لوئیس بتاتی ہیں: ’میں وہ لمحہ نہیں بھول سکتی جب میرے والد کچن میں آئے اور زار و قطار رونے لگے۔ باہر گارڈن میں یہ ہی حال پال کا تھا۔‘نکولا کے والد ارنسٹ کہتے ہیں کہ میں وہ چیخیں کبھی نہیں بھول سکوں گا جب پال میرے گلے لگ کر رو رہا تھا۔‘پولیس کے تفتیش کاروں نے نکولا کی موت حادثاتی قرار دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ نکولا دریا میں گر گئی اور ہائپوتھرمیا سے ہلاک ہو گئیں۔ پولیس نے کہا کہ انھیں کوئی ایسی شہادت نہیں ملی ہے جس سے ثابت ہو کہ نکولا نے خود کشی کی ہے۔نکولا کی بہن لوئیس کہتی ہیں کہ یعض اوقات برے واقعات رونما ہوجاتے ہیں۔ میری خواہش تھی کہ ہمارے ساتھ ایسا نہ ہوتا۔ ہم ایک نارمل سا خاندان ہیں۔ ہم نے بہت مشکل وقت دیکھا ہے۔پولیس نے کہا کہ نکولا کی تلاش کے دوران کچھ ٹک ٹاکرز نے پرائیوٹ کھوجیوں کا رول اپنا رکھا تھا اور پولیس کے پاس غیر مصدقہ اطلاعات، الزامات اور افواہوں کا ایک انبار لگ گیا تھا۔نکولا کے پارٹنر پال کہتے ہیں ‘میں ہر روز نکولا کو اپنی بچیوں میں دیکھتا ہوں۔ میں ان میں اپنی ماں کے انداز دیکھتا ہوں تو کہتا ہوں کیا یہ آپ کی ممی تھی جسے آپ جانتی ہیں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}