- مصنف, میڈلن ہیلپرٹ اور لارنس پیٹر
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 48 منٹ قبل
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے امریکی ریاست فلوریڈا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ’ممکنہ قاتلانہ حملے‘ کو ناکام بناتے ہوئے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ فلوریڈا میں ٹرمپ کے گالف کورس میں سیکرٹ سروس ایجنٹ نے جھاڑیوں میں ایک رائفل کی نالی دیکھی اور اس طرف فائرنگ کردی۔فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اس وقت مبینہ حملہ آور سے تقریباً 275 سے 455 میٹر دور تھے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انھیں وہاں سے ایک اے کے 47 یعنی کلاشنکوف کی طرز کی بندوق، ایک سکوپ، دو بیگ اور ایک گو پرو کیمرا بھی ملا ہے۔
ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ سیکرٹ سروس کے ایجنٹ کی فائرنگ کے بعد انھوں نے مشتبہ شخص کو جھاڑیوں سے نکل کر ایک سیاہ نسان کار میں بیٹھتے ہوئے دیکھا تھا۔عینی شاہد نے مشتبہ شخص کی گاڑی اور نمبر پلیٹ کی تصویر بھی بنالی تھی۔ اس گاڑی کو بعد میں گالف کلب کے شمال میں واقع مارٹن کاؤنٹی میں روکا گیا تھا۔پام بیچ کاؤنٹی کے شیرف رِک بریڈشا کا کہنا تھا کہ ’ہم نے مارٹن کاؤنٹی کے شیرف کے دفتر سے رابطہ کیا، انھیں الرٹ رہنے کو کہا اور انھوں نے اس گاڑی کو دیکھ کر اسے روکا اور ایک شخص کو حراست میں لے لیا۔‘نیوز بریفنگ کے دوران شیرف بریڈشا کا کہنا تھا کہ عینی شاہد نے تصدیق کی ہے حراست میں لیا گیا شخص وہ ہی ہے جسے انھوں نے جھاڑیوں سے نکل کر گاڑی میں بیٹھتے ہوئے دیکھا تھا۔واقعے کے بعد ٹرمپ نے ایک ای میل میں اپنے حامیوں کو بتایا کہ وہ ’محفوظ اور خیریت سے ہیں۔‘انھوں نے مزید لکھا کہ ’مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔ میں کبھی سرینڈر نہیں کروں گا۔‘خیال رہے اس دو مہینے قبل بھی ٹرمپ پر بٹلر پنسلوینیا میں ایک انتخابی ریلی کے دوران ایک حملہ ہوا تھا، جہاں گولی ان کے کان کو چھوتی ہوئی گزر گئی تھی۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesسیکرٹ سروس نے اتوار کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تصدیق کی ہے کہ وہ ٹرمپ کے حوالے سے ایک واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ٹرمپ پر مبینہ قاتلانہ حملے کی کوشش کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے سابق صدر کو محفوظ رکھنے پر سیکرٹ سروس کا شکریہ ادا کیا ہے۔ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں یہ جان کر پرسکون ہوں کہ سابق صدر محفوظ رہے۔‘’میں پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ سیاسی تشدد کی اس ملک میں کوئی جگہ نہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم نے سیکرٹ سروس کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ٹرمپ کی حفاظت کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک اور بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کو واقعے کے حوالے سے بریفنگ دے دی گئی ہے۔رواں برس نومبر میں امریکی صدارتی انتخاب میں نائب صدر کملا ہیرس اور ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔نائب صدر نے بھی ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’امریکہ میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
دوسری جانب سابق صدر کے خاندان نے ان پر حملے کی کوشش پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کے بیٹے ایرک ٹرمپ نے ایک فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ: ’اور کتنی بندوقیں میرے والد کی جان لینے کے اتنے قریب پہنچیں گی؟‘ٹرمپ کے دوسرے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے اس واقعے کا ذمہ دار ’بائیں بازو کے پروپگینڈے‘ کو قرار دیا ہے۔
حراست میں لیا گیا مشتبہ شخص کون ہے؟
امریکی میڈیا نے قانون نافذ کرنے والے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے خبر نشر کی ہے کہ مشتبہ شخص کی عمر 58 برس ہے اور ان کا تعلق ہوائی سے ہے۔اس 58 سالہ مشتبہ شخص کی شناخت رائن ویزلی راؤتھ کے نام سے کی گئی ہے۔بی بی سی ویریفائی نے اس نام سے بنائی گئی سوشل میڈیا پروفائلز ڈھونڈ لی ہیں۔ انھیں دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ راؤتھ یوکرین جا کر روسی افواج سے لڑنے کے حامی ہیں۔رواں برس جولائی میں ایک فیس بُک پوسٹ میں راؤتھ نے لکھا تھا کہ: ’مجھے کال نہ کریں۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ یوکرین افغان جنگجوؤں کو قبول کرلے اور ہمیں امید ہے کہ آئندہ مہینوں میں ہمیں کوئی جواب مل جائے گا۔‘مشتبہ شخص کی پروفائل پر فلسطینیوں اور تائیوان کی حمایت اور چین کے خلاف پیغامات بھی ملے ہیں۔ ایک پوسٹ میں انھوں نے چین پر ’بائیولوجیکل جنگ‘ شروع کرنے کا الزام لگایا تھا اور کورونا وائرس کو ایک ’حملہ‘ قرار دیا تھا۔ایک سکیورٹی ذرائع نے بی بی سی کے امریکی پارٹنر سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ رائن ماضی میں بھی 2002 سے 2010 کے درمیان متعدد مرتبہ گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ماضی میں انھیں غیرقانوی اسلحہ رکھنے، گرفتاری کے دوران مزاحمت کرنے، بغیر لائسنس گاڑی چلانے اور چوری شدہ اشیا رکھنے پر گرفتار کیا جا چکا ہے۔گذشتہ برس رائن نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو بتایا تھا کہ وہ جنگی کارروائیوں میں یوکرین کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور ان افغان فوجیوں کو ڈھونڈ رہے ہیں جو طالبان کی آمد کے بعد افغانستان سے فرار ہوئے۔اخبار کے ساتھ ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ درجنوں جنگجوؤں نے اس معاملے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
تحقیقات
کانگریس کی ٹاسک فورس نے ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی کوشش کے بعد سیکرٹ سروس کو کہا ہے کہ وہ انھیں بریفنگ دیں کہ فلوریڈا میں ہوا کیا اور ان کے ایجنٹس نے اس واقعے کو روکنے کے لیے کس طرح کا ردِعمل دیا۔خیال رہے پینسلوینیا میں ٹرمپ پر ہونے والے حملے کے بعد سیکرٹ سروس کی اس وقت کی ڈائریکٹر کمبرلی شیٹل نے استعفیٰ دے دیا تھا۔کانگریس کے ڈیموکریٹک رُکن جیسن کرو اور رپبلکن رُکن مائیک کیلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم شکر گزار ہیں کہ سابق صدر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا لیکن ہم سیاسی تشدد دیکھ کر تشویش زدہ بھی ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔‘دوسری جانب فلوریڈا کو گورنر رون ڈی سینٹس کا کہنا ہے کہ ان کی ریاست ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی علیحدہ سے تحقیقات کرے گی۔انھوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’لوگوں کو حملہ آور کے بارے میں اور یہ جاننے کا حق ہے کہ وہ سابق صدر کے 500 گز قریب کیسے پہنچ گیا۔‘ہوم لینڈ سکیورٹی اور سیکرٹ سروس کے ایجنٹس کو نارتھ کیرولینا میں راؤتھ کی رہائش گاہ کے باہر بھی دیکھا گیا ہے۔حملے کے بعد امریکی سابق فیڈرل پراسیکیوٹر جوزف مورینو نے بی بی سی کو بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ مشتبہ شخص تنہا تھا یا اسے کسی اور کی مدد بھی حاصل تھی۔ان کا کہنا تھا کہ ’کیا یہ کوئی سازش تھی یا پھر یہ واقعی ایک تنہا مسلح شخص کا عمل تھا؟ میں یہ کہوں گا کہ ابھی کچھ دن لگیں گے یہ جاننے میں کہ وہاں دراصل ہوا کیا تھا۔‘’ثبوت سامنے آئیں گے لیکن اس وقت معاملہ تحقیقات کے مرحلے میں ہے۔ اس وقت میں صرف ان چیزوں پر اعتماد کروں گا جو کہ سرکاری رپورٹس میں سنوں گا، نہ کہ ان چیزوں پر جو کہ سوشل میڈیا پر نظر آئیں گی۔‘دوسری جانب سابق صدر کی مارِ لاگو میں واقع رہائش گاہ کے باہر ان کے درجنوں حامیوں کو دیکھا گیا ہے۔ان کے حامیوں نے بینرز اور جھنڈے اُٹھائے ہوئے تھے جن پر ’امریکہ فرسٹ‘ اور ’میک امریکہ گریٹ اگین‘ جیسے نعرے درج تھے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.