’پڑھو گے، لکھو گے تو بنو گے نواب‘۔۔۔ لیکن چور کو دورانِ واردات کتاب پڑھنا مہنگا پڑ گیا،تصویر کا ذریعہKriangsak Koopattanakij
،تصویر کا کیپشنعلامتی تصویر

  • مصنف, زہرہ فاطمہ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 49 منٹ قبل

’کھیلو گے، کُودو گے تو ہو گے خراب۔۔۔ پڑھو گے لکھو گے تو بنو گے نواب‘، بچوں کو پڑھائی پر آمادہ کرنے کے لیے یہ موٹیویشنل اشعار شاید آپ نے بھی سنے ہوں گے لیکن کبھی یہ سُنا کہ پڑھنے سے کسی کا نقصان ہو گیا ہو۔ یہ نہ تو کوئی فلمی کہانی ہے، نہ کوئی دیو مالائی یا افسانوی کہانی ہے لیکن یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس کا رشتہ دیومالائی واقعے سے جڑ گیا ہے۔ اس میں ایک چور ایک گھر میں چوری کی نیت سے داخل ہوتا ہے لیکن وہ چوری کے بجائے وہاں پڑی کتاب پڑھنے لگتا ہے اور اس میں اتنا غرق ہو جاتا ہے کہ اسے پتا بھی نہیں چلتا کہ کب گھر والے جاگ گئے۔ اطالوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ دنوں روم میں ایک مبینہ چور اس وقت پکڑا گیا جب وہ چوری کے دوران یونانی دیوتاؤں سے متعلق ایک کتاب پڑھنے بیٹھ گیا۔

رپورٹ کے مطابق مبینہ چور 38 سالہ نوجوان ہے جو بالکونی کے ذریعے اطالوی دارالحکومت کے پراتی ضلع میں ایک فلیٹ میں داخل ہوا تھا لیکن ایک پلنگ کے ساتھ لگی میز پر ایک کتاب دیکھ کر وہ بھول جاتا ہے کہ وہ وہاں کس لیے آیا تھا۔وہ میز سے ہومر کی معروف زمانہ کتاب الیاڈ کے بارے میں تحریر کردہ ایک کتاب اٹھا کرنے پڑھنے لگتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ جب گھر کے 71 سالہ مالک بیدار ہوئے تو انھوں نے مبینہ چور کو دیکھا جو کتاب پڑھنے میں مگن تھا۔ انھوں نے ایک انجان شخص کو اپنے گھر میں دیکھ کر اسے ٹوکا تووہ وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا۔اس ناکام ڈکیتی کی خبریں جب کتاب کے مصنف تک پہنچیں تو انھوں نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس شخص کو اپنی کتاب کی ایک کاپی بھیجنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس کتاب کو ’ختم‘ کر سکے۔

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنعلامتی تصویر
بے خبری میں پکڑے جانے کے بعد مبینہ چور نے مبینہ طور پر اسی بالکونی سے نکل کر تیزی سے فرار ہونے کی کوشش کی، لیکن کچھ ہی دیر بعد اسے گرفتار کر لیا گیا۔اطلاعات کے مطابق گرفتاری کے بعد اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے ایک شناسا سے ملنے کے لیے عمارت میں داخل ہوا تھا۔اس نے کہا: ’میں نے سوچا کہ میں بی اینڈ بی میں پہنچ گیا ہوں اور جب میں نے کتاب دیکھی تو اسے پڑھنا شروع کر دیا۔‘اس کتاب کے مصنف جیوانی نوکچی نے اپنی کتاب ’دی گاڈ ایٹ سکس او کلاک‘ میں دیوتاؤں کے نقطہ نظر سے ہومر کی تصنیف الیاڈ کی تشریح و توضیح پیش کی ہے۔ انھوں نے ال مساجیرو کو بتایا کہ ’یہ لاجواب ہے۔‘ ’میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے شخص سے مل کر اسے یہ کتاب دینا چاہتا ہوں تاکہ وہ اس کو مکمل پڑھ سکے کیونکہ وہ اسے ختم کرنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا ہو گا۔‘ ’یہ ایک حقیقی اور انسانیت سے بھری ہوئی کہانی ہے۔‘ مبینہ طور پر چور کے پاس سے ایک بیگ برآمد ہوا جس میں مہنگے کپڑے تھے جو خیال ہے کہ کہ اس نے اسی شام ایک دوسرے گھر سے چرائے تھے۔مصنف نوکچی نے کہا کہ ذاتی طور پر ان کا پسندیدہ دیوتا ہرمِس ہے جو یونانی دیومالائی کہانی میں چوروں کا دیوتا ہوتا ہے۔انھوں نے ازراہِ مذاق کہا کہ ’وہ چوروں کے دیوتا کے ساتھ ادب کا بھی دیوتا ہے۔ یہ واضح ہے: سب کچھ اس کہانی کے ساتھ فٹ بیٹھ رہا ہے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}