گھر کا کام نہ کرنے پر اپنی دو برس کی بیٹی کو قتل کرنے والی ماں کو نو سال قید کی سزا،تصویر کا ذریعہABC News

  • مصنف, ٹفنی ٹرن بل
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، سڈنی
  • ایک گھنٹہ قبل

اس تحریر میں شامل کچھ تفصیلات چند قارئین کے لیے باعث تکلیف ہو سکتی ہیں۔آسٹریلیا کی 62 سالہ ایلن ریچل کریگ کو سنہ 1987 میں اپنی دو سالہ بیٹی کو پائپ سے مار مار کے قتل کرنے کے لیے نو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ایلن ریچل کریگ جب 25 سال کی تھیں تو وہ ایک مذہبی فرقے کا حصہ تھیں۔ ایلن کریگ جس فرقے کا حصہ تھیں اس میں بچوں پر لازم تھا کہ وہ گھر کے تمام کاموں میں حصہ لیں۔ اس کے لیے بچوں میں عمر کی کوئی قید نہیں تھی اور ان میں نظم و ضبط پیدا کرنے کے لیے اکثر والدین ایک کالے رنگ کے پائپ سے ان کی پٹائی بھی کرتے تھے۔اس کیس کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ سنہ 1987 میں 25 سالہ ایلن کریگ کی دو سالہ بیٹی ٹِلی کریگ کی گمشدگی کی رپورٹ پولیس کو موصول ہوئی تاہم عدالت میں بتایا گیا کہ ٹلی غائب نہیں ہوئی تھیں بلکہ ان کو پائپ سے مار کر قتل کیا گیا تھا۔

قتل کے بعد ایلن کریگ نے ٹلی کی لاش کو باتھ روم میں نہانے کے ٹب میں چھپا کر اپنے فرقے کے رہنما الیگزینڈر وائلن کا انتظار کیا۔اس فرقے کے پیروکار الیگزینڈر وائلن کو ’پاپا‘ کہتے تھے۔ جب الیگزینڈر وائلن جائے وقوعہ پر پہنچے تو انھوں نے ٹلی کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے دعا کی۔تاہم جب ٹلی کی سانس بحال نہیں ہوئی تو انھوں نے لاش کو جلا کر اس کی راکھ علاقے میں مختلف جگہوں پر بکھیر دی۔ اس کے علاوہ انھوں نے فرقے کے پیروکاروں کا اس بارے میں بات کرنا حرام قرار دے دیا۔واقعے کے چند ہفتے بعد ایلن کریگ کو اس فرقے سے خارج کر دیا گیا اور وہ اپنے آبائی ملک نیوزی لینڈ منتقل ہو گئیں جہاں انھوں نے کئی بار اپنا نام بدل کر 37 سال گزارے۔پولیس کو کسی مخبر سے اطلاع ملی جس کے بعد سنہ 2022 میں ایلن کریگ کو اپنی بیٹی کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ایلن کریگ کو سزا سناتے ہوئے جج نے کہا کہ اگرچہ ایلن کی نیت نہیں تھی کہ بچی کو جان سے مار دیا جائے تاہم اسے محض ایک حادثہ قرار دینا ٹلی کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔’ٹلی کی موت ایسے شخص کے ہاتھوں ہوئی جس کی ذمہ داری تھی کہ وہ ان کی حفاظت کرے۔‘

یہ بھی پڑھیے

عدالت کو ایلن کریگ کی جانب سے لکھا گیا ایک خط پڑھ کر بھی سنایا گیا جس میں انھوں نے اپنے اس عمل پر سخت ندامت کا اظہار کیا اور کہا کہ ’انھیں کچھ ہو گیا تھا۔‘’میں اپنے آپ کو کبھی معاف نہیں کر سکتی۔ میں چاہتی ہوں کہ میری بیٹی کو انصاف ملے اور میں اپنی قید کی سزا سے مطمئن ہوں۔‘ٹلی کے قتل کو چھپانے میں ایلن کریگ کا ساتھ دینے والے الیگزینڈر وائلن پر بھی پولیس نے الزامات عائد کیے تھے جن میں ان پر جنسی حملوں کے الزامات بھی شامل تھے تاہم ان کی بیماری کی وجہ سے انھیں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا۔ٹلی کے والد گیرڈ سٹین ہوپ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کی بیٹی مر چکی ہیں۔ انھیں یہ خبر تب ملی جب ان کی سابقہ ساتھی ایلن کریگ گرفتار ہوئیں۔ٹلی کے والد کی جانب سے عدالت کو ایک خط پڑھ کر سنایا گیا جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ ’اس بات کو برسوں بیت گئے لیکن میں روزانہ اسی امید کے ساتھ صبح اٹھتا تھا کہ آج میں اسے ڈھونڈ لوں گا مگر رات کو سونے کے لیے لیٹتا تو دل ڈوب رہا ہوتا کہ میں آج پھر اسے نہیں ڈھونڈ سکا۔‘’مجھے 30 سال گزرنے کے بعد پتا چلا کہ میری بیٹی زندہ نہیں۔‘اگرچہ ایلن کریگ کو نو سال قید کی سزا سنائی گئی ہے تاہم وہ نومبر 2027 میں پیرول کے لیے اہل ہو جائیں گی۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}