برازیل طیارہ حادثہ، 61 افراد ہلاک: ’میں نے کھڑکی سے باہر دیکھا تو اسی وقت طیارہ زمین پر گر کر تباہ ہو گیا‘
خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے ایک شخص فیلیپ مگلہیس کا کہنا تھا کہ ’جب میں نے طیارے کی آواز سنی تو میں نے گھر کی کھڑکی سے باہر دیکھا تو اسی وقت میں نے اسے زمین پر گر کر تباہ ہوتے دیکھا۔‘وہ ونہیڈو قصبے میں واقع اپنے گھر سے یہ دیکھنے کے لیے بھاگے کہ طیارہ کہاں گرا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ’میں ڈرا ہوا تھا اور سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا کروں۔ میں نے دیوار پر سے چھلانگ لگا دی۔‘نتھالی سیکری اس جگہ کے قریب رہتی ہیں جہاں طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا اور انھوں نے کہا کہ وہ دوپہر کا کھانا کھا رہی تھیں جب انھوں نے قریب ہی ایک زور دار آواز سنی۔انھوں نے اسے ڈرون کی آواز سے ملتا جلتا لیکن ’زیادہ زور دار‘ قرار دیا۔سیکاری نے سی این این برازیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں بالکونی میں باہر گئی اور طیارے کو گھومتے ہوئے دیکھا۔ چند سیکنڈز کے اندر ہی مجھے احساس ہوا کہ یہ ہوائی جہاز کی معمول کی حرکت نہیں ہے۔‘انھوں نے کہا کہ جب جہاز زمین سے ٹکرایا وہ لمحہ ’خوفناک‘ تھا۔حادثے کے بعد ان کا گھر کالے دھوئیں سے بھر گیا جہاں سے انھیں نکلنا پڑا تاہم انھیں کوئی چوٹ نہیں آئی۔،تصویر کا ذریعہEPA
پیٹرو نامی ایک اور عینی شاہد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انھوں نے ’بہت سے لوگوں‘ کو ’ویڈیوز بنانے‘ کے لیے کنڈومینیم میں گھستے دیکھا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے طیارے کا ملبہ دیکھا اس میں صرف کیبن بچا تھا۔‘جنوبی ریاست پرانا کے کیسکاویل ہوائی اڈے پر جہاں سے طیارے نے ساؤ پاؤلو شہر کے لیے اڑان بھری تھی وہاں موجود کچھ مسافر ایسے بھی تھے جو اس پروازمیں سوار ہونے سے رہ گئے تھے۔ ان مسافروں نے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ایڈریانوآاسس نامی مسافر کاکہنا تھا کہ ’یہ بہت جذباتی احساس ہے‘۔جب وہ ہوائی اڈے پر پہنچے تو ٹیک آف کے بارے میں معلومات کی کمی تھی اور سوالات کا جواب دینے کے لیے کاؤنٹر پر کوئی نہیں تھا۔جب وہاں عملہ کا رکن آیا تو انھیں بتایا گیا کہ وہ اب سوار نہیں ہو سکتے۔برازیل کی خبر رساں ایجنسی گلوبو کی رپورٹ کے مطابق آسیس نے ایک مقامی اخبار کو بتایا کہ ’میں نے اس کے ساتھ جھگڑا بھی کیا لیکن اس نے میری جان بچا لی۔‘ایک اور مسافر جوز فیلیپ ابتدائی طور پر پرواز میں بکنگ کرنے والے تھے لیکن اس کے بجائے وہ تباہ ہونے والے طیارے میں سوار ہونے کی کوشش کرنے لگے۔فیلیپ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’میں جلدی پہنچ گیا، بہت دیر انتظار کیا لیکن کچھ نہیں ہوا۔ جب گیارہ بج رہے تھے تو میں یہاں معلومات لینے آیا تھا۔‘انھوں نے مزید بتایا ’پھر انھوں نے مجھ سے کہا کہ آپ اب اس طیارے میں سوار نہیں ہو سکتے کیونہ بورڈنگ کا وقت گزر چکا ہے۔ تو میں نے لڑائی کی، میں نے تھوڑا سا دھکا بھی دیا، میں نے اس سے کہا کہ مجھے جانے دو، مجھے اس طیارے پر جانا ہے اور اس نے کہا کہ نہیں، میں آپ کا ٹکٹ دوبارہ بک کروا سکتا ہوں۔‘انھوں نے کہا ’یہ بہت زبردست احساس ہے۔ میں یہاں کانپ رہا ہوں۔۔۔ صرف میں اور خدا ہی جانتے ہیں۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.