ایڈم برٹن: برطانوی ماہر حیوانیات کو کتوں سے ’اذیت ناک سیکس‘ کے جرم میں 10 سال قید کی سزا،تصویر کا ذریعہABC News

  • مصنف, ٹفنی ٹرن بل
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، سڈنی
  • 2 گھنٹے قبل

انتباہ: اس خبر میں حیوانوں سے ظلم کرنے کی پریشان کن تفصیلات موجود ہیں۔اس مقدمے کی ہولناک تفصیلات نے آسٹریلیا میں ہر کسی کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس کا اختتام ایک برطانوی ماہر حیوانیات کو 10 سال پانچ ماہ قید کی سزا پر ہوا ہے۔ ایڈم برٹن نے درجنوں کتوں سے سیکس جیسے بھیانک جرائم کا اعتراف کیا تھا۔ایڈم برٹن اس مقدمے سے قبل ایک مشہور ماہر حیوانیات تھے جنھوں نے بی بی سی اور نیشنل جیوگرافک جیسے اداروں کے ساتھ بھی کام کیا۔ تاہم گزشتہ سال ستمبر میں انھوں نے حیوانوں سے ظلم اور سیکس کے چھپن الزامات میں اعتراف جرم کر لیا تھا۔عدالت میں بتایا گیا تھا کہ ایڈم برٹن نے درجنوں کتوں سے تشدد کرتے ہوئے ویڈیوز بھی بنائیں جن کی اکثریت اسی تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد ایڈم برٹن یہ ویڈیوز فرضی نام سے آن لائن شائع کر دیا کرتے تھے جہاں سے وہ بچوں سے بدسلوکی کا مواد بھی حاصل کیا کرتے۔ وہ اس الزام پر بھی اعتراف جرم کر چکے ہیں۔ایڈم برٹن کے جرائم کی زیادہ تر تفصیلات اتنی پریشان کن ہیں کہ ان کو شائع نہیں کیا جا سکتا۔ یہ جرائم اتنے بھیانک ہیں کہ عدالت میں سماعت کرنے والے جج نے لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ کمرہ عدالت سے باہر چلے جائیں۔کئی سال تک ایڈم برٹن کے اس تشدد پر کسی کی توجہ نہیں گئی تاہم ان کی ایک ویڈیو نے ہی اس معاملے سے پردہ اٹھانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔اپریل 2022 میں ایک دیہی علاقے میں ان کی ایک پراپرٹی کی تلاشی لی گئی جہاں ان کے لیپ ٹاپ سے بچوں سے بدسلوکی کا مواد برآمد ہونے پر انھیں گرفتار کر لیا گیا۔آسٹریلیئن ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چیف جسٹس مائیکل گرانٹ نے ایڈم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’تمھاری حرکتیں کسی عام انسان کے تصور سے بھی باہر ہیں۔‘ایڈم برٹن کو سنائی جانے والی سزا کے تحت وہ اب کبھی کسی جانور کو نہیں پال سکتے تاہم اب تک زیر حراست ہونے کے باعث اپریل 2028 میں ایڈم برٹن پیرول کے تحت رہائی کے اہل ہو جائیں گے۔دوسری جانب ان کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کے جرائم کی وجہ ایک ایسی نایاب بیماری تھی جس میں غیر روایتی شدت پسندانہ جنسی رویہ لاحق ہو جاتا ہے۔

دہائیوں پر محیط جرائم

یارک شائر میں پیدا ہونے والے ایڈم برٹن 20 سال قبل برطانیہ سے آسٹریلیا منتقل ہوئے جہاں انھوں نے مگرمچھوں پر کام شروع کیا۔حیوانیات میں پی ایچ ڈی کی مدد سے ایڈم نے اپنی مہارت سے ایک عالمی شہرت قائم کی۔ وہ چارلس ڈارون یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے اور ایک بار اپنی پراپرٹی پر مشہور برطانوی ماہر حیوانیات اور براڈ کاسٹر ڈیوڈ ایٹن بورو کی سیریز کی شوٹنگ کے موقع پر ان کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔مقامی افراد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایڈم بظاہر خاموش طبع تھے لیکن حیوانوں کے حقوق کے علمبردار لگتے تھے۔تاہم یہ خاموش طبع حیوانوں کے حقوق کا علمبردار ایک راز چھپائے ہوئے تھا اور عدالتی دستاویزات یں بتایا گیا کہ وہ خفیہ طریقے سے ’اذیت پسندانہ جنسی دلچسپیاں‘ رکھتے تھے جن کا اظہار آن لائن چیٹ رومز میں بھی کرتے تھے۔دستاویزات کے مطابق اپنے جیسی دلچسپیاں رکھنے والوں سے ایڈم بات چیت میں بتا چکے ہیں کہ انھوں نے 13 سال کی عمر میں گھوڑوں سے سیکس شروع کیا۔عدالت میں پیش کیے جانے والے ایک ایسے ہی پیغام کے مطابق ایڈم نے لکھا کہ ’میں بچپن میں جانوروں سے اذیت کرنا پسند کرتا تھا لیکن میں نے اس شوق کو دبا کر رکھا۔ گزشتہ چند سال میں اس عادت کو میں نے باہر نکلنے دیا اور اب میں رک نہیں سکتا۔ میں رکنا چاہتا بھی نہیں ہوں۔‘

استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ ایڈم برٹن سنہ 2014 سے جانوروں میں اذیت پسندانہ جنسی دلچسپی رکھتے تھے اور اپنے پالتو جانوروں کے ساتھ ساتھ انھوں نے کتوں کے مالکان کو بھی چالاکی سے اپنے پالتو جانور ان کے حوالے کرنے پر قائل کیا۔عدالت میں بتایا گیا کہ ایڈم برٹن ایک آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے لوگوں کو تلاش کرتے جو سفری یا کام کی وجوہات کی بنا پر اپنے پالتو جانور کسی کے حوالے کرنے کے خواہشمند ہوتے اور پھر ان سے تعلق قائم کرنے کے بعد ان کے جانور لے لیتے۔جب یہ افراد اپنے پرانے پالتو جانور کے بارے میں ایڈم سے رابطہ کرتے تو ان کو پرانی تصاویر بھیج دی جاتیں اور ’جھوٹی کہانیاں‘ سنائی جاتیں۔،تصویر کا ذریعہDEBALIN ROY

،تصویر کا کیپشن(فائل فوٹو) ایڈم نے آسٹریلیا میں ڈارون کے مضافات میں ایڈم کی وسیع و عریض پراپرٹی میں آٹھ مگرمچھ بھی پال رکھے تھے
عدالت میں پیش کیے جانے والے ایک نجی آن لائن پیغام میں ایڈم نے لکھا کہ ’میرے اپنے کتے میرے خاندان جیسے ہیں۔ میں صرف دوسرے کتوں سے ہی بدسلوکی کرتا ہوں کیوں کہ ان کے ساتھ میرا جذباتی لگاؤ نہیں ہے، وہ بس کھلونے ہیں اور بہت سارے ہیں۔‘حقیقت میں ایڈم برٹن ان جانوروں کو جنسی اذیت کا نشانہ بناتے جس کے لیے انھوں نے ریکارڈنگ آلات سے بھرپور ایک کنٹینر رکھا ہوا تھا۔عدالت کو بتایا گیا کہ ایڈم نے اس کنٹینر کو ’ٹارچر روم‘ کا نام دیا ہوا تھا جہاں سے ریکارڈ ہونے والی جرائم کی ویڈیوز وہ فرضی ناموں سے آن لائن شائع کر دیا کرتے۔جب ایڈم سے سوال کیا گیا کہ وہ ان کتوں کی لاشوں کے ساتھ کیا کرتے تھے تو انھوں نے بتایا کہ ’میں باقی جانوروں کو کھلا دیا کرتا تھا۔‘ ایڈم نے آسٹریلیا میں ڈارون کے مضافات میں ایڈم کی وسیع و عریض پراپرٹی میں آٹھ مگرمچھ بھی پال رکھے تھے۔عام طور پر ایڈم اپنی ویڈیوز میں شناخت اور مقام چھپانے میں کامیاب ہو جاتے تھے لیکن ایک ویڈیو، جو ان کی گرفتاری کی وجہ بنی، ایک کتے کا مخصوص پٹا واضح نظر آ رہا تھا۔چند ہی ہفتوں کے بعد پولیس نے ان کی پراپرٹی پر چھاپہ مار کر انھیں گرفتار کر لیا۔ اس مقام سے حیوانات کی باقیات، ایک لیپ ٹاپ، ریکارڈنگ آلات بھی برآمد کیے گئے۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}