لینڈ سلائیڈنگ: ایشیا سے افریقہ تک ہزاروں ہلاکتوں کی وجہ بننے والا ارضیاتی عمل کیا ہے؟،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنلینڈ سلائیڈنگ سے 1998 اور 2017 کے درمیان جہاں 18,000 سے زیادہ اموات ہوئیں وہیں اندازاً 48 لاکھ افراد ان واقعات سے متاثر ہوئے
2 گھنٹے قبلایشیا میں پاکستان ہو، انڈیا، نیپال یا پھر انڈونیشیا، افریقہ میں ایتھیوپیا اور اوشیانا میں پاپوا نیو گنی، ان تمام ممالک میں 2024 میں ایک چیز مشترک رہی ہے اور وہ ان سب میں لینڈ سلائیڈنگ یا زمین سرکنے کے واقعات میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت ہے۔صرف جولائی 2024 میں ہی ایتھیوپیا میں لینڈ سلائیڈنگ سے 200 سے زیادہ جبکہ حال ہی میں ایسے ہی ایک واقعے میں انڈیا کی ریاست کیرالہ میں 170 سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔عالمی ادارۂ صحت کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ یا مٹی کے تودے گرنے کے واقعات دنیا بھر میں سب سے زیادہ رونما ہونے والے ارضیاتی اعمال میں سے ایک ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات تواتر سے پیش آ رہے ہیں اور ان کی شدت بھی بڑھ رہی ہے۔ ماہرین کو اس رجحان کے جاری رہنے کا خدشہ ہے۔

آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ لینڈ سلائیڈنگ کا سبب کیا ہے، اس کی مختلف اقسام کون سی ہیں اور آپ اس صورتحال میں اپنی اور دوسروں کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں۔،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنچٹانیں یا مٹی کے تودے گرنے کے واقعات دنیا بھر میں سب سے زیادہ رونما ہونے والے ارضیاتی اعمال میں سے ایک ہے

لینڈ سلائیڈ ہوتی کیا ہے؟

لینڈ سلائیڈ ایک ڈھلوانی علاقے میں مٹی، پتھر یا ملبے کی نیچے کی طرف حرکت ہے۔ یہ عمل اچانک یا بتدریج ہو سکتا ہے۔برٹش جیولوجیکل سروے کی ویب سائٹ کے مطابق، ایسا اس وقت ہوتا ہے جب کسی ڈھلوان پر کشش ثقل سمیت نیچے کی جانب کھینچنے والی قوت وہاں موجود مٹی یا پتھروں کی وہاں جمے رہنے کی قوت سے زیادہ ہو جائے۔

لینڈ سلائیڈنگ کی وجوہات کیا ہوتی ہیں؟

زمین سرکنے کے زیادہ تر واقعات میں ایک سے زیادہ محرکات ہوتے ہیں۔امریکی ارضیاتی سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق، ’ ڈھلوانی علاقوں میں بارش، برف پگھلنے، پانی کی سطح میں تبدیلی، دریا کے کٹاؤ، زیرِ زمین پانی کی سطح میں تبدیلی، زلزلے، آتش فشانی سرگرمیوں اور انسانی سرگرمیوں سے خلل جیسی وجوہات یا ان میں سے کئی عوامل کے مجموعے سے زمین کھسکنے کی شروعات ہو سکتی ہے۔‘ لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات صرف زمین پر ہی نہیں بلکہ زیر آب بھی پیش آتے ہیں جنھیں سب میرین لینڈ سلائیڈز بھی کہا جاتا ہے۔ یہ زلزلے اور طوفانی لہروں کی وجہ سے پیش آ سکتے ہیں اور بعض اوقات سونامی کا باعث بنتے ہیں جو ساحلی علاقوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔عالمی ادارۂ صحت کے مطابق مندرجہ ذیل علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے امکانات سب سے زیادہ ہوتے ہیں

  • پہاڑوں کی ڈھلوانیں اور وادیوں کے دامن
  • جنگل کی آگ سے جلنے والی زمین
  • جنگلات کی کٹائی یا تعمیرات جیسی انسانی سرگرمیوں سے متاثرہ علاقے
  • دریاؤں یا ندیوں کے کنارے کے علاقے

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنپہاڑوں کی ڈھلوانوں اور وادیوں کے دامن میں لینڈ سلائیڈنگ کے سب سے زیادہ امکانات ہوتے ہیں

لینڈ سلائیڈنگ کی مختلف اقسام کیا ہیں؟

لینڈ سلائیڈنگ میں پہاڑی پتھروں یا مٹی کے تودوں کے اچانک گرنے سے لے کر صدیوں تک سست روی سے جاری یہی عمل تک سب شامل ہے۔امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق بہت سی لینڈ سلائیڈز ان دونوں عوامل کا مرکب بھی ہوتی ہیں۔’لینڈ سلائیڈ‘ کی اصطلاح پانچ قسم کی ڈھلوانی حرکات کا احاطہ کرتی ہے جنھیں ’فالز، ٹوپلز، سلائیڈز، سپریڈز اور فلوز‘ کہا جاتا ہے۔یہاں ہر ایک کا مختصر خلاصہ ہے:فالز: ڈھلوان سے چٹان یا مٹی کے تودوں کا نیچے کی جانب گرناٹوپلز: ڈھلوان پر ملبے کا ایک محور کے گرد آگے بڑھ جانا۔سلائیڈز: ایک متعین سطح کے ساتھ ملبے کی نیچے کی طرف حرکت جس میں گردشی سلائیڈز بھی شامل ہیں۔سپریڈز: کم ڈھلوانی علاقے میں زمین کی حرکت جو اکثر لیکیوفیکیشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔فلوز: مٹی اور پتھریلے مواد کی سیال جیسی حرکت، جیسے کیچڑ کا بہاؤ یا ملبے کا بہاؤ۔

لینڈ سلائیڈنگ سے کیسے بچا جائے؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنلینڈ سلائیڈ کا اندازہ لگانے کے لیے درختوں کے ٹوٹنے یا چٹخنے یا پھر پتھروں کے آپس میں ٹکرانے کی آوازوں پر توجہ دینا بھی ضروری ہے
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، لینڈ سلائیڈنگ سے 1998 اور 2017 کے درمیان جہاں 18,000 سے زیادہ اموات ہوئیں وہیں اندازاً 48 لاکھ افراد ان واقعات سے متاثر ہوئے۔امریکی ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو لینڈ سلائیڈ کا خطرہ محسوس ہو تو فوری طور پر اس مقام سے دور ہو جائیں اور جلد از جلد پڑوسیوں کے ساتھ ساتھ حکام کو بھی اس بارے میں مطلع کریں۔ریڈ کراس کے مطابق لینڈ سلائیڈ کا اندازہ لگانے کے لیے درختوں کے ٹوٹنے یا چٹخنے یا پھر پتھروں کے آپس میں ٹکرانے کی آوازوں پر توجہ دینا بھی ضروری ہے۔ادارے کے مطابق ایسے افراد جو دریا یا کسی ندی کے قریب رہتے ہیں، ’پانی کے بہاؤ میں اچانک اضافے یا کمی کے حوالے سے ہوشیار رہیں اور دیکھیں کہ آیا پانی صاف سے گدلا تو نہیں ہو رہا۔ اس طرح کی تبدیلیوں کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ پانی میں اوپر کی طرف لینڈ سلائیڈ کے بعد ملبہ شامل ہو رہا ہے۔‘

امریکہ کی واشنگٹن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں لینڈ سلائیڈنگ کی صورت میں بچاؤ کے طریقوں پر تحقیق کے دوران محققین نے لینڈ سلائیڈنگ کے ایسے 38 واقعات کے ریکارڈ اکٹھے کیے اور ان کا تجزیہ کیا جن میں رہائشی عمارتیں متاثر ہوئی تھیں۔ زیادہ تر ڈیٹا امریکہ سے آیا، لیکن اس میں دنیا بھر سے لینڈ سلائیڈز کے ایسے واقعات بھی شامل تھے جن کے تفصیلی ریکارڈ موجود تھے۔ان محققین میں سے ایک اور سول اور ماحولیاتی انجینئرنگ کے پروفیسر جوزف وارٹ مین کہتے ہیں، ’دراصل کچھ بہت آسان اور کم خرچ اقدامات ہیں جو لینڈ سلائیڈ سے بچنے کے امکانات کو نمایاں طور پر بڑھا سکتے ہیں۔”ان کا کہنا ہے کہ صرف اوپری منزل پر جانے سے انسان کے زندہ رہنے کے امکانات بارہ گنا زیادہ ہو سکتے ہیں۔بقا کے دیگر نکات میں دروازے اور کھڑکیاں کھولنے کے ساتھ ساتھ اگر آپ دفن ہو جائیں تو حرکت کرتے رہنا اور شور مچانا شامل ہیں۔

لینڈ سلائیڈز کتنی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں؟

امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق ’کچھ لینڈ سلائیڈز میں زمین کی حرکت انسانی حرکت سے زیادہ تیز ہو سکتی ہے اور یہ عمل بغیر کسی اطلاع کے دنوں، ہفتوں یا اس سے زیادہ وقت تک جاری رہ سکتا ہے۔‘ڈبلیو ایچ او کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں تیزی سے بہنے والے پانی اور اس میں موجود ملبے سے بڑی تعداد میں اموات اور لوگ زخمی ہو سکتے ہیں۔لینڈ سلائیڈنگ میں موت کی سب سے عام وجہ دم گھٹ جانا یا اچانک ملبے تلے پھنس جانے سے ہونے والا صدمہ ہے لیکن زمین سرکنے کے نتیجے میں سامنے آنے والے اثرات بھی نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ’لینڈ سلائیڈنگ صحت کے نظام اور ضروری خدمات جیسے پانی، بجلی یا مواصلاتی لائنوں کو بھی بہت زیادہ متاثر کر سکتی ہے۔‘بجلی کی ٹوٹی ہوئی تاروں سے کرنٹ لگ سکتا ہے جبکہ پانی اور سیوریج کے پائپوں کو نقصان پہنچنے سے صاف اور گندے پانی کے ملنے سے بیماریاں بھی پھیل سکتی ہیں۔ڈبلیو ایچ او کا مزید کہنا ہے کہ ’زمین کے تودے گرنے سے متاثر ہونے والے افراد کی ذہنی صحت پر خاندان، جائیداد، مویشیوں یا فصلوں کے نقصان کی وجہ سے مختصر اور طویل مدتی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔‘

کیا زمین کی حرکت کا تعلق موسمیاتی تبدیلیوں سے ہے؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنامریکی ارضیاتی سروے کے مطابق کچھ لینڈ سلائیڈز میں زمین کی حرکت انسانی حرکت سے زیادہ تیز ہو سکتی ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ بڑھا ہے۔امریکی ارضیاتی سروے کا کہنا ہے کہ ’موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بارش کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے جو لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات اور ان کے حجم میں اضافے کی وجہ بن سکتا ہے‘۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق، ایسا خاص طور پر ان پہاڑی علاقوں میں ہو سکتا ہے جہاں برف پڑتی ہے۔ادارے کا کہنا ہے کہ ’جیسے جیسے برف پگھلتی ہے، پتھریلی ڈھلوانیں زیادہ غیرمستحکم ہو سکتی ہیں جس کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہوتا ہے‘۔یو ایس جی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ موسمیاتی تبدیلی شدید اور تواتر سے لگنے والی جنگل کی آگ سے منسلک ہے اس لیے ’حال ہی میں جلنے والے علاقوں میں آگ کی وجہ سے مٹی اور پودوں میں تبدیلی لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں اضافے کی وجہ بن سکتی ہے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}