اولمپکس کو حماس سے واقعی کوئی خطرہ یا یہ ایک ’روسی سازش‘؟،تصویر کا ذریعہTelegram channel ‘Golos Mordora’
،تصویر کا کیپشنفرانس اور اولمپکس کی دھمکی دینے والی ‘حماس’ کی جعلی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر لاکھوں افراد نے دیکھا

  • مصنف, مریہ کورنیک، ماریہ راشد
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • ایک منٹ قبل

حال میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں مبینہ طور پر حماس کے ایک جنگجو کو پیرس اولمپکس میں فساد کی دھمکیاں دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ تاہم بی بی سی کے پاس موجود شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ شاید یہ ویڈیو کلپ روسیوں نے تقریب میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے بنائی ہو گی۔26 جولائی کو پیرس میں ہونے والی اولمپکس کی افتتاحی تقریب سے چند دن پہلے اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر لاکھوں افراد نے دیکھا۔ویڈیو میں حماس کے مبینہ جنگجو جن کا چہرہ ڈھکا ہوا ہے، اسرائیل کی حمایت کرنے پر فرانس کے خلاف انتقامی کارروائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے خبردار کرتے ہیں کہ ’پیرس کی گلیوں میں خون کی ندیاں بہیں گی۔‘ویڈیو کے آخر میں فرانس کی جمہوری علامت ’میری این‘ کے مجسمے کا سر خون میں لت پت نظر آتا ہے۔

تاہم ویڈیو میں نا صرف میری این کا سر نقلی لگ رہا ہے بلکہ یہ ویڈیو بھی جعلی نظر آتی ہے۔

عسکریت پسند کی زبان اور انداز بیان میں واضح تضاد

ویڈیو کلپ میں حماس کا کوئی واضح حوالہ نہیں دیا گیا ہے تاہم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ویڈیو کو شیئر کرنے والے صارفین نے اسے حماس سے منسوب کیا ہے۔تاہم حماس کی قیادت نے کہا ہے کہ ویڈیو میں کوئی صداقت نہیں۔بی بی سی نے اس ویڈیو کلپ کا جائزہ لیا ہے اور اس کا موازنہ ان ویڈیوز سے کیا جو حماس کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیلی گرام پر شائع کی جاتی ہیں۔اس کلپ اور حماس کی طرف سے سرکاری طور پر جاری کردہ ویڈیوز میں ن زبان اور ظاہری شکل میں متعدد تضادات ہیں۔ ویڈیو میں جس شخص کو مبینہ طور پر حماس کا جنگجو بتایا گیا ہے، ان کے بولنے کا انداز فلسطینی نہیں ہے اور نہ ان کے عربی بولنے کا تلفظ درست ہے۔ حماس کے ترجمان اس طرح عربی نہیں بولتے۔

،تصویر کا کیپشنسب سے اوپر ایک من گھڑت ‘حماس’ ویڈیو اور نیچے حماس کی ایک حقیقی ویڈیو
اس شخص نے سیاہ لباس زیب تن کر رکھا ہے جبکہ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان کی وردی اس سے مختلف ہے۔ویڈیو میں فلسطین کا جھنڈا غیر معمولی جگہ نظر آ رہا ہے۔ حماس کے عسکریت پسند ترجمان اکثر فلسطین کا جھنڈا اپنے بازو پر باندھے ہوئے ہوتے ہیں جبکہ اس ویڈیو میں اس شخص نے فلسطین کا جھنڈا اپنے سینے پر چسپاں کر رکھا ہے۔

فیک ویڈیوز اور حماس کے کاندھوں کا استعمال

حال میں وائرل ہونے والی یہ ویڈیو پچھلے سال اکتوبر میں شئیر کی جانے والی ایک ویڈیو سے مماثلت رکھتی ہے۔ اس ویڈیو میں مبینہ طور پر حماس سے تعلق رکھنے والے افراد کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا ’ہتھیاروں کی فراہمی‘ کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ جبکہ یہ الزام جھوٹا تھا۔امریکہ کی ریاست جنوبی کیرولینا کی کلیمسن یونیورسٹی کے محققین نے بتایا کہ یہ ویڈیو روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف پروپیگینڈا کا حصّہ تھی۔،تصویر کا ذریعہTelegram channel “Russia MyVmeste!”

،تصویر کا کیپشنیوکرین پر حماس کو اسلحہ فراہم کرنے کا جھوٹا الزام لگانے والی ایک اور من گھڑت ویڈیو کے پیچھے روسیوں کا ہاتھ ہونے کا امکان ہے۔
بی بی سی نے اکتوبر 2023 کی ویڈیو کا موازنہ حال میں وائرل ہوئی ویڈیو سے کیا جس میں یہ بات سامنے آئی کے ان دونوں ویڈیوز میں لوگوں کی آواز ایک جیسی ہے، ان کی وردی بھی ایک جیسی ہے اور جہاں یہ ویڈیوز بنائی گئیں ہیں، وہ مقام بھی ایک ہی ہے۔دونوں ویڈیوز میں ایک جیسی سرمئی رنگ کی دیوار نظر آ رہی ہے اور دونوں ویڈیوز کا معیار بہت خراب ہے۔جبکہ پچھلے نو مہینوں میں حماس کی جانب سے جتنے بھی ویڈیو بیانات شائع کیے گئے ہیں، وہ تمام ویڈیوز اعلیٰ معیار کی ہیں۔ ان کی ویڈیوز میں یا تو مصنوعی ذہانت سے بنے بیک ڈراپ ہوتے ہیں یا پھر سرے سے ہوتے ہی نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اس ویڈیو کے پیچھے کون ہو سکتا ہے؟

ویڈیو کے نیچے کمنٹس میں کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ویڈیو خود اسرائیل نے بنائی ہے لیکن انھوں نے اس کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح ویڈیو کو وائرل کیا گیا ہے اس سے لگتا ہے کہ اس میں کریملن کا ہاتھ لگتا ہے۔فرانس کے خلاف یہ ویڈیو پہلی مرتبہ ایکس پر @endzionism24 نامی اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی تھی۔اس اکاؤنٹ کے صارف کا نام ’حماس فائیٹر‘ لکھا تھا اور اس پر صرف ایسی تصاویر پوسٹ ہو رہی تھیں جو مصنوعی ذہانت کا استعمال کر کے بنائی گئی ہوں۔تاہم اب ایکس کے جانب سے یہ اکاؤنٹ معطل کر دیا گیا ہے۔کلیمسن یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیرن لِن وِل کے مطابق بعد ازاں یہی ویڈیو کریملن حمایتی عربی اور فرانسیسی میڈیا اداروں کی جانب سے شائع کی گئی۔پھر یہ ویڈیو ٹیلی گرام میسنجر ایپ پر شیئر ہوئی۔ٹیلی گرام پر اس ویڈیو کو پہلی مرتبہ شائع کرنے والے کریملن حمایتی چینلز ’اوزی کوسیک‘ اور ’گولوس مورڈورا‘ سرِ فہرست تھے۔اوزی کوسیک نامی چینل انگریزی زبان بولنے والے سائمن بوئیکاو چلاتے ہیں جو آسٹریلیا کے شہر سِڈنی میں مقیم ہیں اور ان کے چینل کے 80 ہزار سبسکرائبرز ہیں۔جبکہ ’گولوس مورڈورا‘ یعنی ’مورڈور کی آواز‘ ںامی چینل روسی زبان میں ہے اور اس کے ایک لاکھ 70 ہزار سبسکرائبرز ہیں۔اگلے چند گھنٹوں میں ٹیلی گرام پر ہزاروں سبسکرائبرز نے ان اکاؤنٹس سے ویڈیو کا تبصرہ لفظ بہ لفظ چھاپہ مار کر اپنے چینلز پر شائع کر دیا۔پروفیسر لِن وِل کہتے ہیں کہ ’یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر ایسے اکاؤنٹس سے شیئر ہوئی تھی جو معمول کے مطابق روس کی حمایت میں مواد شائع کرتے ہیں۔ جس طرح یہ ویڈیو وائرل ہوئی اس میں کوئی نئی بات نہیں۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنماہرین کا کہنا ہے کہ روس کے مکمل حملے کے آغاز کے بعد سے فرانس کی جانب سے یوکرین کی مسلسل حمایت روس کی جانب سے اولمپکس کو نشانہ بنانے کا مقصد ہو سکتی ہے۔
فرانسیسی حکام کئی مہینوں سے پیرس اولمپکس کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے پلان کی کی گئی روس کی غلط معلومات پھیلانے والی مہم کے بارے میں خبردار کرتے آ رہے ہیں۔اپریل میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں نے کہا تھا کہ ماسکو اس بیانیے کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ فرانس کھیلوں کی میزبانی کرنے سے قاصر ہے یا میزبانی سے وہ خطرے میں پڑ جائیں گے۔ کریملن کا کہنا ہے کہ یہ دعویٰ بے بُنیاد اور ’ناقابل قبول‘ ہے۔یوکرین کے خلاف جنگ کی وجہ سے روس اور بیلاروس پر پیرس اولمپکس میں باضابطہ ٹیم بھیجنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ صرف چند کھلاڑی ہی غیر جانبدار طور پر مقابلوں میں حصہ لے سکیں گے۔

’خوف پھیلانے کی کوشش‘

مائیکروسافٹ تھریٹ انالیسس سینٹر نے اس ویڈیو کو ایک سٹارم 1516 نامی روسی گروپ سے منسوب کیا ہے۔مائیکروسافٹ کے محققین کے مطابق اس گروپ کا تعلق ماسکو کے ایک تھنک ٹینک کے علاوہ ان افراد سے بھی ہے جو روسی فوج کے میڈیا سیل میں کام کرتے تھے۔مائیکروسافٹ تھریٹ انالیسس سینٹر نے بی بی سی کو اپنے بیان میں بتایا کہ اس گروپ کا مقصد ’مغرب میں یوکرین کی حمایت اور اسے ملنے والی امداد اور ہتھیاروں کی کھیپ میں کمی ہے۔‘’تاہم کبھی کبھی وہ ایسے آپریشن بھی کرتے ہیں جن سے روس کے مخالفین کی بدنامی ہو جیسا کہ پیرس میں 2024 اولمپکس کے حوالے سے خوف پھیلانے کی کوشش۔‘فرینچ انسٹیٹیوٹ آف جیو پالیٹکس میں رشیئن سٹڈیز کے پروفیسر کیون لیمونیئر کا کہنا ہے کہ اولمپکس میں رکاوٹ ڈالنے کا مقصد فرانس کی سفارتی اور فوجی طاقت کو نشانہ بنانا ہے کیونکہ فرانس نے یوکرین کی حمایت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔،تصویر کا ذریعہTelegram channel “Olympics Has Fallen 2”

،تصویر کا کیپشنٹیلیگرام پر روسی چینلز نے مصنوعی ذہانت استعمال کر کے ہالی وُڈ کے اداکار ٹام کروز اور امریکی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کی جعلی ویڈیوز بنائیں جن میں وہ اولمپک گیمز پر تنقید کر رہے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب روسیوں نے اس موسم گرما میں پیرس میں ہونے والے اولمپک کھیلوں کے بارے میں جھوٹے دعوے پھیلائے ہوں۔ اس طرح کی کئی ویڈیوز 2023 میں بھی منظر عام پر آئیں تھیں۔مائیکروسافٹ تھریٹ انالیسس سینٹر کے مطابق روسی پروپیگنڈا پر ویڈیوز بنانے والے مشہور ایک گروپ نے یہ ویڈیوز بنائی ہیں۔اُس وقت کریملن کے ترجمان دیمیتری پسکوف نے کہا کہ مائیکروسافٹ کے الزام میں کوئی حقیقت نہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}