سنہ 2016 میں ٹرمپ نے اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں ریپبلکن کنونشن میں تقریباً ایک گھنٹہ 15 منٹ تک خطاب کیا تھا۔ 2020 میں انھوں نے ایک گھنٹہ 10 منٹ تک تقریر کی تھی جبکہ اس کے مقابلے میں 2020 میں صدر جو بائیڈن کی تقریر تقریباً 24 منٹ تھی۔
’آپ قاتلانہ حملے کا ذکر دوبارہ مجھ سے کبھی نہیں سنیں گے‘
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’اگر میں نے آخری لمحے میں اپنا سر نہ ہلایا ہوتا تو گولی نشانے پر لگتی اور میں آج آپ کے ساتھ نہ ہوتا۔‘انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’آپ اس کا ذکر دوبارہ مجھ سے کبھی نہیں سنیں گے کیونکہ یہ بتانا واقعی بہت تکلیف دہ ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ایک زور دار چیخ کی آواز سنی اور محسوس کیا کہ میرے دائیں کان پر کوئی چیز بہت زور سے لگی۔ میں نے اپنے آپ سے کہا کہ یہ کیا تھا۔ یہ صرف گولی ہو سکتی ہے اور اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے کان پر رکھا اور جب واپس ہٹایا تو میرا ہاتھ خون سے بھرا ہوا تھا۔ یہ بہت سنگین معاملہ ہے کہ ہم پر حملہ ہوا۔‘یاد رہے کہ امریکی ریاست پینسلوینیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی میں فائرنگ اس وقت ہوئی جب انھوں نے تقریر شروع ہی کی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے حریف امیداوار اور امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ کے حوالے سے بات کر رہے تھے کہ وہاں متعدد گولیاں چلنے کی آواز آئی۔اس حملے میں ایک گولی ڈونلڈ ٹرمپ کے کان کو چھو کر نکل گی۔ایف بی آئی نے حملہ آور کی شناخت تھامس میتھیو کروکس کے طور پر کی تھی، جسے موقع پر ہی ہلاک کر دیا گیا تھا۔ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ تھامس میتھیو ایک سیمی آٹومیٹک اے آر 15 رائفل سے لیس تھے اور ان کی فائرنگ سے ڈونلڈ ٹرمپ زخمی ہوئے تھے جبکہ ریلی میں موجود ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہو گئے تھے۔،تصویر کا ذریعہReuters
امریکہ کے لیے آئرن ڈوم کی تجویز
ٹرمپ نے اپنی تقریر میں مشورہ دیا کہ امریکہ پورے ملک میں آئرن ڈوم میزائل دفاعی نظام بنا سکتا ہے، جیسا کہ اسرائیل استعمال کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم آئرن ڈوم میزائل دفاعی نظام تعمیر کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی دشمن ہمارے ملک پر حملہ نہ کر سکے اور یہ عظیم آئرن ڈوم امریکہ میں بنایا جائے گا۔‘یاد رہے کہ یہ سابق صدر کی طرف سے کوئی نئی تجویز نہیں لیکن فوجی ماہرین نے اس کی ممکنہ لاگت اور حقیقی اثرات کے حوالے سے اس خیال پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔نارتھ امریکن ایرو سپیس ڈیفینس کمانڈ کے سابق سربراہ جنرل گلین وان ہرک نے گذشتہ ماہ اس خیال کے بارے میں پوچھے جانے پر اے بی سی نیوز کو بتایا تھا کہ ’آپ پورے امریکہ کا دفاع نہیں کر سکتے۔ یہ غیر حقیقی، مہنگا اور ناقابل حاصل ہے۔‘
- ’جس عمارت سے گولی چلائی گئی اس میں پولیس اہلکار تعینات تھے‘: سخت سکیورٹی کے باوجود ٹرمپ پر حملہ کیسے ممکن ہوا؟17 جولائی 2024
- وہ لمحہ جب ٹرمپ کو گولی لگی 14 جولائی 2024
- ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ’تنہائی پسند‘ اور ’خاموش‘ نوجوان جو کالج میں بعض اوقات ’شکاریوں کا لباس پہن کر آتے تھے‘15 جولائی 2024
،تصویر کا ذریعہGetty Images
جرائم کے خاتمے کا عزم
ٹرمپ نے امریکی تاریخ کی بڑی جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب خطرہ لاحق ہوا تو امریکی محب وطن لوگ میدان جنگ میں نکل آئے، دشمن کے مضبوط ٹھکانوں پر دوڑ پڑے اور آزادی کی شمع کو زندہ رکھنے کے لیے موت سے نظریں ملائیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ’اپنے آباؤ اجداد کی طرح ہمیں بھی اب ایک ساتھ آنا ہوگا۔ ماضی کے اختلافات سے اوپر اٹھنا ہوگا اور ایک قوم کی حیثیت سے متحد ہو کر آگے بڑھنا ہو گا۔‘ٹرمپ نے امریکہ میں جرائم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہم اپنے ملک کے عظیم شہروں کی بحالی اور تزئین و آرائش کریں گے، انھیں دوبارہ محفوظ، صاف اور خوبصورت بنائیں گے اور اس میں واشنگٹن ڈی سی میں ہمارے ملک کا دارالحکومت بھی شامل ہے۔‘انھوں نے واشنگٹن ڈی سی کو جرائم کی وجہ سے ’ہولناک قتل گاہ‘ قرار دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کی ایک خوفناک تصویر پیش کرتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ کو افراط زر، غیر قانونی امیگریشن اور متعدد بین الاقوامی بحرانوں کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا۔انھوں نے اپنے حامیوں سے کہا کہ ’ہمارے مخالفین کو ایک پرامن دنیا وراثت میں ملی اور انھوں نے اسے جنگ کے سیارے میں تبدیل کر دیا‘۔انھوں نے 2021 میں افغانستان سے ہونے والے ’ ہنگامی‘ انخلا کا حوالہ دیا جس کی وجہ سے جنگ زدہ ملک پر طالبان کا قبضے ہوا۔ٹرمپ نے مختلف غیر ملکی تنازعات کے درمیان تعلق قائم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ’اس تباہی سے حوصلہ لیتے ہوئے روس نے یوکرین پر حملہ کیا۔ اسرائیل نے اپنی تاریخ کے بدترین حملے کا سامنا کیا۔ اب چین تائیوان کے گرد منڈلا رہا ہے۔‘غیر قانونی طور پر امریکہ پہنچنے والوں کے بارے میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم دنیا کے لیے ڈمپنگ گراؤنڈ بن چکے ہیں جو ہم پر ہنس رہے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ اگر وہ وائٹ ہاؤس واپس آتے ہیں تو ان کی انتظامیہ ’ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا ملک بدری آپریشن شروع کرے گی۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.