14 برس بعد لیبر پارٹی کی واپسی: سر کیر سٹارمر کا برطانیہ کے وزیرِاعظم بننے کا قوی امکان
،تصویر کا کیپشنسر کیر سٹارمر برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم بن سکتے ہیں

  • مصنف, برائن وہیلر
  • عہدہ, سیاسی نامہ نگار
  • 35 منٹ قبل

بی بی سی، آئی ٹی وی اور سکائی کے ایگزٹ پول کے نتائج کے مطابق برطانیہ کی لیبر پارٹی 2024 کے عام انتخابات میں 170 سیٹوں کی برتری کے ساتھ حکومت بنا سکتی ہے۔اگر یہ پیشگوئی درست ثابت ہوئی تو لیبر پارٹی کے سر کیر سٹارمر برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔واضح رہے کہ یہ ایگزٹ پول انگلینڈ، سکاٹ لینڈ اور ویلز کے تقریباً 130 پولنگ سٹیشنوں کے ووٹروں کے ڈیٹا پر مبنی ہے۔ اس پول میں شمالی آئرلینڈ کو شامل نہیں کیا گیا۔یاد رہے کہ پچھلے پانچ عام انتخابات کے دوران ایگزٹ پول بڑے پیمانے پر درست ثابت ہوئے تھے۔

ایگزٹ پول کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کو محض 131 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ کنزرویٹو پارٹی کی تاریخ میں اب تک کی سب سے کم نشستیں ہوں گی۔دوسری جانب لبرل ڈیموکریٹس کا 61 ارکان کے ساتھ تیسرے نمبر پر آنے کا امکان ہے۔ سکاٹش نیشنل پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کی تعداد کم ہو کر 10 تک محدود ہونے کا امکان ہے جبکہ ریفارم یو کے پارٹی کو 13 سیٹیں ملنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔انگلینڈ اور ویلز کی گرین پارٹی کو دو اور پلیڈ سائمرو کے چار ارکان پارلیمنٹ منتخب ہونے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اگر ایگزٹ پول کے نتائج درست ثابت ہوئے تو یہ لیبر پارٹی کے لیے سنہ 2019 کی بدترین پرفارمنس کے بعد قابل ذکر تبدیلی ہو گی۔ سنہ 2019 میں بورس جانسن کی قیادت میں کنزرویٹو پارٹی کو 80 سیٹوں کی برتری حاصل ہوئی تھی۔14 سال سے برطانیہ پر حکمرانی کرنے والی کنزرویٹو پارٹی کے لیے یہ تاریخ کے بدترین نتائج ہوں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ پچھلی بار کے مقابلے میں کنزرویٹو پارٹی کو 241 نشستیں کم ملیں گی۔جہاں ایک طرف سنہ 2010 کے بعد پہلی بار لیبر پارٹی کا وزیر اعظم منتخب ہونے جا رہا ہے وہیں دوسری جانب کنزرویٹو پارٹی کو اپنی مستقبل کی سمت تعین کرنا پڑے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ رشی سونک کو پارٹی عہدے سے دستبردار ہونا پڑے گا۔کنزرویٹو پارٹی کو لبرل ڈیموکریٹس اور ’ریفارم یو کے‘ پارٹی کی جانب سے بھی سخت مقابلے کا سامنا ہے۔سابق اٹارنی جنرل سر رابرٹ بکلینڈ کا بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات ان کی پارٹی کے لیے ’قیامت خیز‘ ثابت ہوئے ہیں۔ انھوں نے لیبر پارٹی کی ممکنہ جیت کو ’تبدیلی کے لیے دیا جانے والا ووٹ‘ قرار دیا۔رابرٹ بکلینڈ حالیہ انتخابات کے نتائج کے مطابق اپنی سیٹ ہارنے والے کنزرویٹو پارٹی کے پہلے ایم پی تھے۔انھوں نے سابق ہوم سکریٹری سویلا بریورمین سمیت اپنی پارٹی کے دیگر ساتھیوں پر انتخابی مہم کے دوران ’غیر پیشہ ورانہ رویے‘ اور ’نظم و ضبط‘ کے فقدان کا الزام لگاتے ہوئے غصے کا اظہار کی۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}