واضح رہے کہ انڈونیشیا میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران اس نوعیت کا یہ دوسرا کیس رپورٹ ہوا ہے۔اس سے قبل جون کے آغاز میں سولاویسی کے ایک اور ضلع میں ایک خاتون کو پانچ میٹر لمبے اژدھے نے نگل لیا تھا۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے مقامی افراد کوخبردار کیا تھا کہ ایسے دیگر حادثات بھی ہو سکتے ہیں لہذا اپنے بچاؤ کے لیے ہر وقت چاقو ساتھ رکھا جائے۔پولیس نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ علاقے میں تنہا سفر نہ کریں۔،تصویر کا ذریعہ Luwu Police Station
جنگلات کی کٹائی اور جانوروں کے حملے
ماہرین ماحولیات ایسے جان لیوا حملوں کا تعلق جنگلات کی کٹائی سے جوڑتے ہیں۔سولاویسی انوائرمینٹل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر محمد الامین نے بی بی سی کو بتایا کہ اس علاقے میں کان کنی اور باغات بنانے کے لیے جنگلات کا صفایا اور زمین ہموار کرنے کا رجحان کافی حد تک بڑھ رہا ہے۔’جنگلات کی کٹائی کے نتیجے میں جانوروں کی خوراک ختم ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے، جس کے باعث وہ خوراک کے حصول کے لیے رہائشی علاقوں میں شکار کر سکتے ہیں اور براہ راست انسانوں پر بھی حملہ آور ہو سکتے ہیں۔‘سانپوں کی خوراک کا اہم حصہ جنگلی سؤر ہوتے ہیں تاہم ان کی تعداد میں بھی تیزی سے کمی آ رہی ہے۔
،تصویر کا ذریعہ Luwu Police Station
انسانوں کو کھانے والے سانپ کی خصوصیات
دھاری دار جِلد والے اژدھے تقریباً 10 میٹر سے زیادہ لمبے ہو سکتے ہیں اور انڈونیشیا میں لوگوں پر حملہ کر کے انھیں ہلاک کرنے والے بھی یہی طویل القامت دھاری دار اژدھے ہیں۔10 میٹر یا 32 فٹ تک لمبے یہ سانپ انتہائی طاقتور ہوتے ہیں۔ یہ گھات لگا کر حملہ کرتے ہیں اور پھر خود کو اپنے شکار کے گرد لپیٹتے ہیں اور اسے دبانا شروع کر دیتے ہیں۔ شکار کے ہاتھ پاؤں چلانے پر وہ اسے مزید مضبوطی سے دبوچتے ہیں۔ ایسے میں لمحوں کے اندر ہی شکار کا دم گھٹ جاتا ہے یا اس کا دل کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔جنگلی حیات کی ماہر میری روتھ لو اژدھوں پر تحقیق کرتی ہیں، جن کے مطابق بڑی جسامت کے اژدھے اپنا شکار پورا نگلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔’اژدھے اپنا شکار سالم نگل لیتے ہیں۔ ان کے جبڑے بہت لچکدار ہوتے ہیں جس کے باعث وہ بڑا منہ کھول کر اپنے شکار کے گرد گھیرا تنگ کر کے اسے اپنے اندر اتار لیتے ہیں۔‘’جب انسانوں کو کھانے کی بات آتی ہے تو اس میں رکاوٹ کا سبب کندھوں کی ہڈی (شولڈر بلیڈز) بنتی ہے کیونکہ وہ آسانی سے ٹوٹتی نہیں۔‘عام طور پر اژدھے چوہے اور دوسرے چھوٹے جانور کھاتے ہیں لیکن ایک بار جب وہ ایک خاص سائز تک پہنچ جاتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ان کی چوہوں میں دلچسپی ختم ہو جاتی ہے کیونکہ انھیں مطلوبہ کیلوریز نہیں مل پاتیں۔ میری روتھ لو کے مطابق ’مختصر یہ کہ وہ جتنے بڑے ہوتے جاتے ہیں اتنا ہی بڑا شکار ان کی ترجیح ہوتی ہے اور اس میں سور یا گائے جیسے جانور بھی شامل ہو سکتے ہیں۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.