اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق مروان عیسیٰ کی ہلاکت ایک ہفتہ قبل ہوئی تھی جب اسرائیلی فضائی حملے میں پناہ گزین کے نصیرات کیمپ کے نیچے سرنگوں کے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا گیا تھا۔،تصویر کا ذریعہIDF
مروان عیسیٰ کون تھے؟
حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ڈپٹی کمانڈر اِن چیف مروان عیسیٰ اسرائیل کی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھے۔ یورپی یونین نے سات اکتوبر کے حملے کے بعد القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد الضيف اور ڈپٹی کمانڈر مروان عیسیٰ کو دہشتگردوں کی بلیک لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔یورپی یونین کے مطابق مروان عیسیٰ حماس کے سات اکتوبر کے حملے میں براہِ راست ملوث تھے جس میں قریب 1200 اسرائیلیوں کی ہلاکت ہوئی اور اس کے بعد غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں شروع ہوئیں۔انھیں پہلی انتفادہ کے دوران اسرائیل نے پانچ سال تک جیل میں ڈالا اور 1997 میں فلسطینی اتھارٹی نے 2000 میں دوسری انتفادہ کے آغاز تک حراست میں رکھا۔اسرائیلی فوج نے سات اکتوبر سے حماس کے کئی سینیئر رہنماؤں کو ہلاک کیا ہے۔ حماس کے سیاسی رہنما صالح العروری بیروت میں ایک دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے۔خیال ہے کہ اسرائیل ہی اس حملے کا ذمہ دار تھا۔سنہ 1965 کے دوران مروان عیسیٰ غزہ کی پٹی کے مرکز میں پناہ گزین کے لیے البريج کیمپ میں پیدا ہوئے۔ ان کی ابتدائی زندگی میں اتنی معلومات نہیں ہے۔ حماس کے قیام کے بعد 1987 میں انھوں نے اس میں شمولیت اختیار کی۔متعدد ذرائع کے مطابق وہ القسام بریگیڈ میں سپیشل آپریشنز یونٹ میں بھی کام کر چکے ہیں۔،تصویر کا ذریعہWallaاسرائیلی اہداف پر حملوں میں ملوث مروان عیسیٰ کو اسرائیل نے پانچ سال قید میں رکھا۔ عرب سینٹر فار سٹڈیز آف ریڈیکلائزیشن کے مطابق 2006 میں وہ اسرائیلی فوج کی جانب سے قتل کے مبینہ منصوبے سے بچ نکلے تھے۔25 جون 2006 کے دوران حماس نے 19 سالہ اسرائیلی فوجی جلعاد شاليط کو حراست میں لیا۔ اکتوبر 2011 میں قیدیوں کے تبادلے کے منصوبے کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید 1027 فلسطینیوں کو رہا کیا گیا۔ خیال ہے کہ مروان عیسیٰ نے تبادلوں کے اس عمل میں اہم کردار ادا کیا تھا۔2011 سے قبل انھیں کبھی دیکھا نہیں گیا تھا۔ پھر قیدیوں کے تبادلے کے دوران ان کی تصویر منظر عام پر آئی تھی۔14 نومبر 2012 کے دوران اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے کیے جس میں القسام بریگیڈ کے ڈپٹی کمانڈر احمد الجعبیری ہلاک ہوئے۔ مروان عیسیٰ پر بھی حملہ کیا گیا مگر وہ بچ نکلے اور بریگیڈ کے نئے ڈپٹی کمانڈر تعینات ہوئے۔2014 اور 2021 کے دوران غزہ پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری کے دوران دو مرتبہ ان کے گھر کو تباہ کیا گیا۔ ایک واقعے میں ان کا بھائی بھی ہلاک ہوا۔حزب اللہ کے قریب سمجھے جانے والے اخبار الاکبر کے مطابق جنوری 2019 میں حماس کے اہلکاروں نے مروان عیسیٰ کی رہائش گاہ کے ساتھ والے گھر میں جاسوسی کے آلات دریافت کیے۔ یہ پہلی بار نہیں تھا کہ اسرائیل نے عیسیٰ تک پہنچنے کی کوشش کی ہو۔
- عزالدین القسام: شام کے پیش امام جنھوں نے فلسطین میں یہودی آباد کاروں کیخلاف بندوق اٹھائی20 نومبر 2023
- حماس کے عسکریت پسند پیراشوٹس کی مدد سے اسرائیل میں کیسے داخل ہوئے13 اکتوبر 2023
- حماس اور القسام بریگیڈ کی نئی حکمت عملی، جس سے سوشل میڈیا پر اس کے سبسکرائبرز کی تعداد میں لاکھوں کا اضافہ ہوا30 اکتوبر 2023
،تصویر کا ذریعہSOCIAL MEDIA
بائیڈن کا جنگ کے اختتام کے لیے نتن یاہو پر دباؤ
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر سلیوان نے کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ حماس کے دیگر رہنما غزہ میں ’حماس کے سرنگوں کے نیٹ ورک کی گہرائی میں‘ چھپے ہوئے ہیں۔انھوں نے وعدہ کیا کہ امریکہ حماس کے سرکردہ رہنماؤں کی تلاش میں اسرائیل کی مدد کرے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’ان کے ساتھ بھی انصاف ہوگا۔‘لیکن جب انھوں نے جنگ کے آغاز کے بعد سے حماس کے خلاف اسرائیل کی متعدد فوجی کامیابیوں کا ذکر کیا۔ انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صدر بائیڈن نے نتن یاہو سے شہری ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کی۔غزہ میں جنگ جاری رہنے کے باعث صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔سلیوان کے مطابق صدر نے اسرائیل کے ساتھ اپنی وابستگی اور حماس کے خلاف کارروائیوں کا دفاع کیا تاہم ساتھ یہ بھی کہا کہ رفح پر حملہ کرنا ’غلطی‘ ہوگی۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ حملہ ’مزید بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ یہ پہلے سے ہی سنگین انسانی بحران کو مزید خراب کرے گا۔ غزہ میں انارکی کو مزید گہرا کرے گا اور اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر مزید تنہا کر دے گا۔‘غزہ میں حماس کی زیرِ قیادت وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 31,000 سے زیادہ فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان ہلاکتوں کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے اور بظاہر بعض اتحادی اسرائیل سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.