کراچی: ممتاز عالمِ دین مفتی منیب الرحمان نے آج بروز پیر ملک بھر میں پہیہ جام و شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مفتی منیب الرحمان کی دیگر علماء کے ساتھ دارالعلوم امجدیہ میں پریس کانفرنس کے بعد لائحہ عمل پر غور کیا گیا ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ لاہور میں موجودہ حکومت نے جو ظلم ڈھایا ہے اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، پنجاب پولیس نے رنجیت سنگھ کی یاد تازہ کر دی ہے۔
مفتی منیب الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ظلم و تشدد کیا، موجودہ حکومت نے جو ظلم ڈھائے ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور آج ملک گیر پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے مشورہ دیا تھا کہ تحریک لبیک کی قیادت کو ایک جگہ جمع کیا جائے، امن و سلامتی کی بات کی جائے لیکن ہم اب حکومت سے کہیں گے کہ وہ طاقت کے نشے میں ظلم نہ کرے اور ہوش کے ناخن لے۔
ممتاز عالمِ دین مفتی منیب الرحمان نے اپیل کی کہ اس پرامن ہڑتال میں کسی کو بھی نقصان نہ پہنچایا جائے اور لاہور واقعے میں تمام گرفتار شدگان کو فوری طور پر ذاتی مچلکوں پر رہا کیا جائے، ان کے خلاف دائر کی جانے والی جعلی ایف آئی آر کو فی الفور ختم کیا جائے۔
مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ ہمارے پاس امریکا برطانیہ سمیت کئی ممالک سے فون آرہے ہیں ، سوشل میڈیا سے لوگوں تک خبریں پہنچ رہی ہیں جبکہ مین اسٹریم میڈیا پر پابندی لگادی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم شیخ رشید کو کہتے ہیں کہ فرعونی لب و لہجہ چھوڑ دیں، یہ حکومت چلے جائیگی مگرآپ کی باتیں یاد رکھی جائیں گی جبکہ شیخ رشید کے پرانے کلپس آج بھی موجود ہیں جس میں ان کی نظر میں ہم ٹھیک تھے آج ہم غلط ہوگئے۔
اپیل کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ آج سندھ بھر میں پہیہ جام ہڑتال ہوگا، تاجربرداری اپنا کاروبارمکمل بند رکھیں جبکہ عوام کل شٹر ڈاؤن ہڑتال کو کامیاب بنانے میں مدد کرے اور مظاہرین سے گزارش ہے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا جائے۔
دوسری جانب علمائے کرام کی اپیل پر تاجر برادری اور کراچی ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے بھی ہڑتال کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے شہر کے تمام داخلی وخارجی راستوں پرپولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
Comments are closed.