چین کے راستے دنیا بھر کی خواتین تک پہنچنے والی شمالی کوریا کی پلکوں کی کہانی،تصویر کا ذریعہGetty Imagesایک گھنٹہ قبلامریکہ کے ساتھ کشیدہ تعلقات اور اپنے جوہری پروگرام کی وجہ سے گذشتہ کئی سالوں سے بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کرنے والا شمالی کوریا اب ایک نئی وجہ سے عالمی خبروں میں ہے۔یہاں کی مصنوعی پلکیں اور وِگ (مصنوعی بال) دنیا بھر کی دکانوں میں فروخت ہو رہے ہیں اگرچہ ان پر ’میڈ اِن نارتھ کوریا‘ نہیں بلکہ ’میڈ اِن چائنہ‘ کا ٹیگ لگایا گیا ہے۔اس کاروبار کی وجہ سے شمالی کوریا کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے ملکی معیشت بھی بہتر ہو رہی ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا میں بننے والی مصنوعی پلکوں کی پروسیسنگ اور پیکنگ پڑوسی ملک چین میں کی جا رہی ہے جو شمالی کوریا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کاروبار کے ذریعے کم جونگ اُن کی قیادت میں شمالی کوریا کی حکومت خود پر عائد پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ملک کے لیے ضروری زرمبادلہ کمانے کے قابل ہو رہی ہے۔روئٹرز نے اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے مشن، چین میں اس کے سفارت خانے اور ڈنڈونگ میں واقع اس کے قونصلر دفتر سے اس رپورٹ پر شمالی کوریا اور چین کے ردعمل کے لیے رابطہ کیا تاہم ابھی تک کہیں سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے چین اور شمالی کوریا کو اچھے پڑوسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’دونوں کے درمیان معمول کے تعاون پر مبنی تعلقات ہیں، جو مکمل طور پر جائز ہیں اور اس کے حوالے سے مبالغہ آرائی نہیں کی جانی چاہیے۔‘

رپورٹ میں کیا بتایا گیا ہے؟

،تصویر کا ذریعہREUTERS/Tingshu Wangرائٹرز کا کہنا ہے کہ اس نے تقریباً 20 لوگوں سے بات کی ہے، جن میں سے کم از کم 15 افراد مصنوعی پلکوں کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ انھوں نے کاروباری وکلا اور ماہرین سے بھی بات کی ہے جو شمالی کوریا کی معیشت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ان ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی کمپنیاں مصنوعی پلکوں کا خام مال شمالی کوریا سے درآمد کرتی ہیں، انھیں پروسیس کر کے چین میں پیک کرتی ہیں ان پر ’میڈ ان چائنہ‘ کا ٹیگ لگا کر آگے فروخت کر دیتی ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں میں یہ ایک ایسا عمل بن گیا ہے جس میں دونوں ملک منافع کما رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق یہ مصنوعات مغربی ممالک میں بیوٹی شاپس کے ساتھ ساتھ جنوبی کوریا اور جاپان کی مارکیٹوں میں بھی فروخت ہوتی ہیں۔وائس آف امریکہ نے ستمبر 2023 میں ایک رپورٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ امریکی سٹورز میں ’میڈ اِن چائنہ‘ کے ٹیگ والی وِگ اور جعلی پلکیں فروخت ہو رہی ہیں جو شمالی کوریا پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہیں کیونکہ ان کی پیداوار دراصل شمالی کوریا میں ہوتی ہے۔وائس آف امریکہ کی کورین سروس نے چین کے کسٹمز ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ چین نے اپریل 2023 میں شمالی کوریا سے 227 ملین ڈالر سے زیادہ مالیت کے تقریباً 30 ٹن وگیں اور جعلی پلکیں درآمد کی تھیں۔

شمالی کوریا اور چین کے درمیان تعلقات اور تجارت

،تصویر کا ذریعہED JONES/AFP via Getty Imagesچین شمالی کوریا کا سب سے اہم تجارتی شراکت دار ہے۔کونسل آن فارن ریلیشنز کے مطابق چین اور شمالی کوریا کے درمیان تعلقات 1950 اور 1953 کے درمیان کوریائی جنگ کے دوران مضبوط ہوئے جب چین نے اپنے اتحادی کی مدد کے لیے اپنی فوج بھیجی۔بعد ازاں شمالی اور جنوبی کوریا کی علیحدگی کے بعد بھی چین شمالی کوریا کا اہم اتحادی رہا۔لیکن 2006 میں شمالی کوریا کے جوہری تجربے کے بعد چین کے ساتھ اس کے تعلقات کشیدہ ہونے لگے۔ چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شمالی کوریا پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا۔تناؤ میں اضافہ ہوا اور 2017 میں چین کے اس وقت کے وزیر خارجہ وانگ یی نے جزیرہ نما کوریا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر شمالی کوریا سے اپنے جوہری اور میزائل پروگرام کو معطل کرنے کو کہا۔تاہم ایسا نہیں ہے کہ وانگ یی نے صرف شمالی کوریا پر ہی تنقید کی، انھوں نے جنوبی کوریا کو یہ بھی کہا کہ وہ امریکہ سے درآمد شدہ اینٹی میزائل سسٹم (THAAD) لگا کر غلطی کر رہا ہے۔چین نے جنوبی کوریا سے کچھ کاسمیٹکس کی درآمد بھی روک دی تھی۔

کاروبار نہیں رُکا

،تصویر کا ذریعہAPI/Gamma-Rapho via Getty Imagesلیکن اس سب کے درمیان شمالی کوریا اور چین کے درمیان باہمی تجارت میں کوئی رکاوٹ نہیں رہی۔اسٹیٹسٹا کے اعداد و شمار کے مطابق شمالی کوریا کی چین کے ساتھ تجارت 2000 سے 2021 کے درمیان مسلسل بڑھ رہی ہے۔جبکہ شمالی کوریا کی چین کے ساتھ غیر ملکی تجارت 2000 میں صرف 24.4 فیصد تھی جو 2018 میں بڑھ کر 95.8 فیصد ہو گئی۔کووڈ کی وبا کی وجہ سے شمالی کوریا نے اپنی سرحدیں مکمل طور پر سیل کر دی تھیں اور 2020 میں اس میں معمولی کمی آئی تھی۔ پھر بھی یہ 88.2 فیصد تک تھی۔تاہم 2023 میں ایک بار پھر دونوں کے درمیان تجارت تیزی سے بڑھنے لگی اور رواں سال جنوری میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال دونوں کے درمیان 2.295 بلین ڈالر کی تجارت ہوئی تھی۔

شمالی کوریا چین کو کیا فروخت کرتا ہے؟

کوریا اکنامک انسٹیٹیوٹ آف امریکا کے فیلو ٹرائے اسٹینگرون نے ’دی ڈپلومیٹ‘ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ 2017 سے پہلے شمالی کوریا چین کو گھڑی ساز مشینیں فروخت نہیں کرتا تھا لیکن 2018 میں اس کی برآمدات کا سب سے بڑا حصہ گھڑی ساز مشینوں کا تھا۔اس کے علاوہ اس کی برآمدات میں مولیبڈینم، فیروسلیکون، کپڑے اور وگ اور مصنوعی پلکوں جیسی اشیا شامل تھیں۔ لیکن 2019 کے بعد سے مشینوں کی برآمد میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے لیکن دوسری اشیا کی برآمد کا سلسلہ جاری ہے۔سنہ 2021 میں چین بیوٹی مصنوعات کا دنیا کا سب سے بڑا درآمد کنندہ تھا۔نومبر 2023 کے لیے OEC کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، شمالی کوریا سے چین کو برآمد کی جانے والی اشیاء میں بیوٹی پراڈکٹس میں ایک سال پہلے کے اعداد و شمار کے مقابلے 404 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔اگر ہم چین کی برآمدات کے گراف کو دیکھیں تو نومبر 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق اس نے سب سے زیادہ بیوٹی پراڈکٹس امریکہ، جاپان، ہالینڈ، جنوبی کوریا اور فرانس کو برآمد کیں۔

شمالی کوریا پر پابندیاں

امریکہ اور اقوام متحدہ نے کم جونگ اُن پر کئی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں تاکہ وہ اپنے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کے لیے ضروری مالی مدد حاصل نہ کر سکیں۔اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو اپنی اپنی سطح پر قانون بنا کر پابندیوں کا نفاذ کرنا ہو گا۔اس میں اقتصادی پابندیاں، اثاثے منجمد، اور شمالی کوریا کو تیل، تیل کی مصنوعات، کوئلہ جیسی چیزوں کی برآمد پر پابندی اور دھاتیں، کوئلہ، لوہا وغیرہ جیسی چیزوں کی درآمد پر پابندی شامل ہے،تصویر کا ذریعہAFP PHOTO/KCNA VIA KNS2000 کی دہائی میں جب جنوبی کوریا میں بیوٹی پراڈکٹس کی پیداوار اور مانگ دونوں بڑھ رہی تھیں، کم جونگ ان نے شمالی کوریا میں بیوٹی پراڈکٹس کی تیاری کو فروغ دیا اور ملک میں کئی اور کمپنیاں قائم کیں۔سنہ 2018 میں پہلی بار شمالی کوریا نے چین کے سرکاری میڈیا دی گلوبل ٹائمز کو اپنی کاسمیٹک انڈسٹری کو دیکھنے کی دعوت دی۔ یہ پہلا موقع تھا جب انھوں نے اپنی انڈسٹری کو غیر ملکی میڈیا سے متعارف کرایا۔شمالی کوریا پر نظر رکھنے والوں کا کہنا تھا کہ کاسمیٹکس فیکٹری نامی اس کمپنی کو دنیا کے سامنے لانے کا مقصد یہ تھا کہ شمالی کوریا اسے اپنی اقتصادی ترقی میں اہم مقام دے رہا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ کم جونگ ان نے خود 2015 اور 2017 میں اس کمپنی کا دورہ کیا اور اسے جدید بنانے پر زور دیا۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ کمپنی ایسی عالمی معیار کی مصنوعات بنائے گی جو بین الاقوامی برانڈز کا مقابلہ کر سکیں گی۔دی سٹریٹس ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 کے مقابلے 2023 میں بیوٹی پراڈکٹس کی برآمدی قدر میں بڑا اضافہ دیکھا گیا۔رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف نائگاٹا کے پروفیسر میمورا میتسوہیرو کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کرنسی کی آمد کو جاری رکھنے اور بے روزگاری کی شرح کو کم کرنے کے لیے شمالی کوریا کے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ وہ جعلی پلکوں اور وِگ جیسی چیزوں کی برآمدات میں اضافہ کرے۔ کپڑے اور دیگر سامان اس کے علاوہ کوئی راستہ نہ ہوتا۔ان کا کہنا ہے کہ پلکوں اور وگ جیسی چیزوں کی برآمدات میں اضافے کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ ان چند چیزوں میں شامل ہیں جو شمالی کوریا پر عائد بین الاقوامی پابندیوں سے اچھوتی نہیں رہیں گی۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}