’اسرائیل کے خلاف کیس سننے کا اختیار ہے، اسرائیل ایسی کارروائیوں کو روکے جو نسل کشی کے مترادف ہو سکتی ہیں‘: عالمی عدالت انصاف،تصویر کا ذریعہGetty Images2 گھنٹے قبلعالمی عدالتِ انصاف نے اسرائیل کی جنوبی افریقہ کا کیس نہ سننے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پاس جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف غزہ میں مبینہ نسل کشی سے متعلق کیس سننے کا اختیار ہے۔عدالت کی جانب سے اسرائیل کو غزہ میں ہلاکتوں اور نقصان کم کرنے کا حکم دیا گیا ہے تاہم غزہ میں فوجی آپریشن بند کرنے یا جنگ بندی کا حکم نہیں دیا۔عالمی عدالت انصاف کی جانب سے سُنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کو حکم دیتے ہیں کہ وہ اپنے اختیار میں موجود تمام اقدامات اٹھائے تاکہ غزہ میں نسل کشی کے مترادف واقعات سے بچا جا سکے اور نسل کشی پر اُکسانے والوں کو سزا دی جائے۔‘عالمی عدالت انصاف کا مزید کہنا ہے کہ ’اسرائیل اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی فوجیں غزہ میں نسل کشی نہ کریں اور مبینہ نسل کشی کے شواہد کو محفوظ رکھا جائے۔‘

خیال رہے کہ جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں 84 صفحات پر مشتمل ایک قانونی درخواست جمع کروائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کے اقدامات ’نسل کشی کے مترادف‘ ہیں کیونکہ ان کا مقصد ’غزہ میں فلسطینیوں کے ایک اہم حصے کو تباہ کرنا ہے۔‘فیصلے میں عالمی عدالتِ انصاف کا مزید کہنا ہے کہ ’اسرائیل کو عدالت کے سامنے ایک ماہ کے بعد ایک رپورٹ پیش کرنی ہو گی جس میں یہ بتانا ہو گا کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی سے بچنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔‘ ’اس فیصلے سے اسرائیل پر عالمی آئین کے مطابق ذمہ داریاں عائد ہو جاتی ہیں۔‘عدالت کا اپنے حکم میں یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد اور بنیادی سروسز کی فراہمی کے لیے ’فوری اور مؤثر اقدامات اٹھانے‘ کی ضرورت ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

نسل کشی کیا ہے اور اسرائیل کے خلاف کیا مقدمہ ہے؟

جنوبی افریقہ نے اپنی درخواست کے ذریعے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے کے بعد سے اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔یاد رہے کہ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے سینکڑوں جنگجو غزہ سے جنوبی اسرائیل میں داخل ہوئے تھے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اور اس حملے میں 1300 افراد ہلاک جبکہ 240 کو یرغمال بنا کر واپس غزہ لے جایا گیا تھا۔ اس کے بعد اسرائیلی ردعمل کے نتیجے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک غزہ میں 25000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔اور جنوبی افریقہ کی طرف سے جمع کیے گئے شواہد دعویٰ کرتے ہیں کہ اسرائیل کی کارروائیاں اور جو اقدام وہ کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں ’نسل کشی کرنے کی خصوصیت کی حامل ہیں کیونکہ ان کا مقصد فلسطینی قوم اور نسل کے ایک حصے کو تباہ کرنا ہے۔‘اس سے مراد اسرائیل کی فضائی بمباری جیسی کارروائیوں کے علاوہ وہ اقدام بھی ہیں جو وہ کرنے میں ناکام رہے ہیں جیسے کہ عام شہریوں کو نقصان سے بچانا۔اس مقدمے میں اسرائیلی بیانیہ بھی شامل ہے جس میں وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کے تبصرے بھی شامل ہیں اور ان کو ’نسل کشی کی نیت‘ کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر درخواست میں پیش کیے گئے دلائل کے مطابق، زیر بحث قتل و غارت گری کی کارروائیوں میں فلسطینیوں کو قتل کرنا، شدید جسمانی اور نفسیاتی نقصان پہنچانا، اور جان بوجھ کرایسے حالات پیدا کرنا شامل ہیں جن کا مقصد ’ایک گروہ کے طور پر ان کی جسمانی تباہی کو حاصل کرنا‘ ہے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کے عوامی بیانات ہیں جن میں تباہی کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔

نسل کشی کی تعریف کیا ہے؟

،تصویر کا ذریعہGetty Imagesاقوام متحدہ کے 1948 میں جاری کردہ نسل کشی کے جرم کی روک تھام اور سزا کے کنونشن کے مطابق، نسل کشی کا مطلب ہے کسی قومی، نسلی، نسلی یا مذہبی گروہ کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کے ارادے سے کارروائیوں کا کمیشن۔ ان کاموں میں شامل ہیں:گروپ کے ارکان کو قتل کرنا۔ گروپ کے اراکین کو شدید جسمانی یا نفسیاتی نقصان پہنچانا۔جان بوجھ کر گروپ کو زندگی کے حالات کے تابع کرنا جس کا مقصد اسے جسمانی طور پر، مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنا ہے۔گروپ کے اندر بچوں کی پیدائش کو روکنے کے لیے اقدامات نافذ کرنا۔ بچوں کو گروپ سے دوسرے گروپ میں زبردستی منتقل کرنا۔نسل کشی کو ثابت کرنا سب سے مشکل بین الاقوامی جرائم میں سے ایک ہے۔ین الاقوامی فوجداری عدالت میں لبنان کی سابق وکیل دیالہ شہادیہ کہتی ہیں ’نسل کشی کو ثابت کرنے سے زیادہ اہم چیز تباہ کرنے کے ارادے کو ثابت کرنا ہے، اور یہی وہ چیز ہے جو جنوبی افریقہ کی درخواست میں شامل ہے، کیونکہ اس میں اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ کا صفایا کرنے اور فلسطینیوں کو قتل کرنے کا مطالبہ کرنے والی عوامی تقاریر کو دستاویز کیا گیا ہے۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’بین الاقوامی کنونشن کے مطابق، نسل کشی کا مطلب صرف قتل کی کارروائیاں نہیں ہیں، بلکہ ایک گروہ کو ظلم و ستم اور بھوک سے مارنا بھی ہے اورانھیں بنیادی خدمات سے محروم کرنا بھی ہے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}