’شیطانی سانس‘: وہ شہر جہاں امریکی سیاح ’سیکس اور نشے کی تلاش میں‘ اپنی جانیں گنوا رہے ہیں،تصویر کا ذریعہGetty Images36 منٹ قبل’ٹوگر کو کولمبیا بہت پسند تھا۔ وہ وہاں کے لوگوں کے بارے میں اکثر بات کرتا تھا کہ وہ زندگی کا کس طرح مزہ لیتے ہیں۔‘ ٹوگر کے بھائی شیونگ نے بی بی سی کو اپنے بھائی کی کہانی کچھ ان الفاظ میں بتانا شروع کی۔’اُس نے تھوڑی بہت ہسپانوی زبان بھی سیکھ لی تھی۔ مگر اُس کے گمان میں بھی نہیں تھا کہ اس کا انجام اتنا دردناک ہو سکتا ہے۔‘50 سالہ ٹوگر امریکی ریاست منیسوٹا کی رہائشی اور کامیڈین تھے۔ کولمبیا کے آخری دورے سے قبل ان کی ایک خاتون سے آن لائن بات چیت شروع ہوئی جو میڈیئین شہر سے تھیں۔

دو ماہ کے اس دورے کے آغاز کے چند ہفتوں بعد ہی، دسمبر کے وسط میں، ٹوگر نے اپنے بھائی کو فون کیا اور بنا کچھ بتائے دو ہزار ڈالر مانگے۔ شیونگ نے بھی کچھ پوچھے بنا پیسے ٹرانسفر کر دیے۔ یہ ان کے بھائی کا آخری فون تھا۔اگلے دن مقامی پولیس کو ٹوگر کی لاش ایک دوردراز مقام سے ملی۔ شیونگ کو ٹوگر کے ایک دوست نے بتایا کہ ان کے بھائی کو اغوا کر لیا گیا تھا اور دو ہزار ڈالر تاوان مانگا گیا تھا۔شیونگ کہتے ہیں ’میں اس پر یقین نہیں کرنا چاہتا تھا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ واقعی ایسا ہوا ہے۔ یہ سب سُن کر میرا دل بیٹھ گیا۔‘شیونگ نے فوراً امریکی سفارتخانے سے رابطہ کیا جہاں سے تصدیق ہوئی کہ یہ لاش اُن کے ہی بھائی کی تھی۔ کولمبیا کی پولیس نے رواں ہفتے ٹوگر کی ہلاکت کے سلسلے میں ایک خاتون اور دو مردوں کو گرفتار کیا اور ان پر اغوا اور قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔یہ واضح نہیں کہ ٹوگر کی ملاقات اس خاتون سے ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے ہوئی یا کسی مشترکہ دوست کے ذریعے۔ تاہم ان کی ہلاکت اسی شہر میں ایسی آٹھویں موت ہے جس کے بعد امریکی سفارتخانے نے ایسی ایپس کا استعمال کرنے کے بارے میں تنبیہ جاری کی ہے۔ مرنے والے تمام افراد امریکی شہری تھے جو نومبر اور دسمبر میں مشکوک حالات میں مردہ پائے گئے۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ انھیں ایک ایسے گینگ کے بارے میں علم ہے جو ماضی میں اسی شہر میں ڈیٹنگ ایپس کے ذریعے اپنے شکار کو اغوا کرتا اور قتل کر دیتا۔ تاہم حالیہ اموات کے پیچھے بھی کیا یہی گینگ ہے یا نہیں، یہ ابھی واضح نہیں ہے۔

،تصویر کا کیپشنٹوگر اپنی والدہ کے ساتھ
میڈیئین کے سیاحتی مرکز کے مطابق 2023 کے پہلے 10 ماہ میں 32 سیاحوں کی پُرتشدد انداز میں اموات ہو چکی ہیں جن میں 12 امریکی اور تین برطانوی شہری شامل ہیں۔ یہ تعداد گذشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔ایک امریکی شہری جیف ہیویٹ اپنے ہوٹل کے کمرے میں ’خون کے تالاب میں‘ مردہ حالت میں ملے تھے۔ ان کے دوستوں کے مطابق وہ ایک ’نرم دل شخص تھے جو بظاہر ڈکیتی کی واردات میں ہلاک ہوئے۔‘اسی طرح جونی جیروم نامی شخص اپنی 45ویں سالگرہ کے دن پراسرار انداز میں ہلاک ہوئے۔ فلپ ملنز نامی شخص نشے کی زیادہ مقدار لینے کے باعث مرے ، ایسا مقامی میڈیا میں بتایا گیا ہے۔امریکی سفارتخانے کے مطابق ان میں سے بہت سے کیسز کا آغاز ایک ڈیٹنگ ایپ سے ہوا جن کے ذریعے پہلے شکار کو پھنسایا گیا اور پھر وہ ڈکیتی کا نشانہ بنے یا پھر انھیں مقدار سے زیادہ نشہ دیا گیا۔ چند متاثرہ افراد کو ایسی خواتین کے ساتھ رابطے میں تھے جن کے عشق میں وہ مبتلا ہوئے تھے۔ ڈیٹنگ ایپس ٹنڈر اور بمبل نے اس معاملے پر کوئی بیان نہیں دیا۔کارلوس کیل شہر کے سیاحتی مرکز کے سابق ڈائریکٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مجرم سیاحوں کو ’سکوپولامین‘ نامی ایک نشہ آور مادہ دے کر بیہوش کر دیتے ہیں جسے ’شیطانی سانس‘ کا نام دیا گیا ہے۔ امریکی سفارتخانے نے بھی اس نشے سے متعلق خبردار کیا ہے جو کسی بھی شخص کو 24 گھنٹے کے لیے بیہوش کر دیتا ہے۔کارلوس نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ ’چند سیاح مخصوص مواقع کی تلاش میں ہوتے ہیں جو کہ عام طور پر سیکس سے متعلق ہوتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

سیاحتی مرکز کے ترجمان کے مطابق گذشتہ سال ہلاک ہونے والے زیادہ تر سیاح مرد تھے تاہم کئی کیسز کی تفتیش جاری ہے۔واضح رہے کہ کولمبیا میں جسم فروشی قانونی ہے اور میڈیئین جیسے شہروں میں یہ کافی عام ہے۔ تاہم اب تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ہلاک ہونے والے مرد کسی سیکس ورکر کا استعمال کر رہے تھے۔36 سالہ الوک شاہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہری ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کے خیال میں 2022 میں ایک بار جب وہ ایک خاتون کو اپنے ہوٹل کے کمرے میں لائے تو سکوپولامین نامی نشے کی وجہ سے ہی ان کی نظر خراب ہونا شروع ہو گئی۔انھوں نے ٹنڈر پر ایک 20 سالہ کولمبیئن خاتون سے تعلق قائم کیا تھا۔ وہ پہلے کافی پینے گئے لیکن پھر شاہ نے شراب خریدی اور پھر اس خاتون کو ہوٹل لے آئے۔ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں ان کو کبھی غیر محفوظ ہونے کا احساس نہیں ہوا۔ ان کے مطابق جب وہ پہلی بار 2017 میں کولمبیا گئے تو جسم فروشی اتنی عام نہیں تھی۔ تاہم ان کے ایک دوست نے ان کو بتایا تھا کہ ’اگر تم اکیلے ہو، تو یہاں کی خواتین بہت خوبصورت ہیں۔‘اس رات اپنی گھڑی، جیکٹ اور 200 ڈالر گنوانے سے قبل ان کو یاد ہے کہ ان کی گرل فرینڈ ان کی گردن پر ایک پاؤڈر مل رہی تھی۔ تاہم شاہ کو اتنا ہوش ضرور تھا کہ کچھ غلط ہو رہا ہے اور انھوں نے پولیس کو بلانے کی دھمکی دے کر اس خاتون کو بھگا دیا۔وہ کہتے ہیں کہ ’اب میں مقامی لوگوں سے تعلق نہیں رکھتا کیوں کہ خطرہ زیادہ ہو چکا ہے۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Imagesامریکی سفارتخانے نے شہریوں کو تنبیہ کی ہے کہ وہ گرل فرینڈ کو ہوٹل نہ لے جائیں اور اپنے دوستوں اور اہلخانہ کو آگاہ رکھیں کہ وہ کس کے ساتھ ہیں۔ سفارت خانے نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ڈکیتی ہو تو مزاحمت نہ کریں کیوں کہ ایسا کرنا جان لیوا ہو سکتا ہے۔مقامی پولیس نے بیان دینے سے انکار کیا اور شہر کے میئر کے دفتر سے رابطہ کرنے کو کہا۔ میئر فیڈریکو گوتیریز نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ غیر ملکی یہاں آئیں لیکن صرف سیکس اور نشے کے لیے آنے والے سیاح نہیں۔‘ اُن کے مطابق ’ایک مسئلہ کم عمر سیکس ورکرز کا ہے‘ اور انھوں نے پولیس سے اس معاملے پر کریک ڈاؤن کرنے کو بھی کہا ہے۔سنہ 2022 میں تقریباً 14 لاکھ سیاح اس شہر آئے جو ایک ریکارڈ تھا۔ ان میں سے ایک چوتھائی امریکی تھے۔ 2023 میں یہ تعداد اس سے بھی زیادہ رہنے کی توقع ہے۔گذشتہ ہفتے شیونگ خود پہلی بار میڈیئین پہنچے۔ ان کی قوم میں یہ ایک روایت ہے کہ وہ اپنے بھائی کی روح کو گھر واپس لے جانے کے لیے آئے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ مقامی لوگوں سے ناراض نہیں ہیں۔ ’میں سمجھتا ہوں کہ اس کے ساتھ جس نے بھی یہ کیا، وہ ان کو معاف کر چکا ہوتا۔‘’وہ لوگوں کی اچھائی پر یقین رکھتا تھا۔‘آسٹن لینڈس کولمبیا کی مقامی صحافی ہیں اور وہ ماضی میں سپیکٹرم نیوز کی جانب سے وائٹ ہاؤس سے بھی رپورٹنگ کر چکی ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}