شمالی کوریا کے سربراہ کی چھوٹی بیٹی اور متوقع جانشین کِم جو اے کون ہیں؟،تصویر کا ذریعہReuters

  • مصنف, لوئس بروچو
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 2 گھنٹے قبل

شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن کی سب سے چھوٹی صاحبزادی متوقع طور پر اپنے والد کی جانشین ہیں۔جنوبی کوریا کی جاسوس ایجنسی نیشنل انٹیلی جنس سروس کے مطابق کِم جو اے اپنے والد کِم جونگ اُن کی متوقع جانشین ہیں۔ کِم جو اے کون ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ایک دن کِم جونگ اُن کی مسند پر بیٹھیں گی۔کِم جونگ اُن اپنے خاندان کے حوالے سے حسّاس طبیعت کے مالک ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اُن کے اہلخانہ کے حوالے سے کم ہی معلومات منظرِعام پر آتی ہیں۔کِم جونگ اُن نے شادی کے بعد برسوں تک اپنی اہلیہ ری سول جو کا نام بھی صیغہ راز میں رکھا تھا اور وہ پہلی مرتبہ عوام کے سامنے 2012 میں آئیں تھیں جبکہ جنوبی کوریا کے میڈیا کے مطابق دونوں کی شادی 2009 میں ہوئی تھی۔

جنوبی کوریا کے میڈیا کا دعویٰ ہے کہ کِم جونگ اُن کی پہلی اولاد 2010 میں ہوئی تھی۔

کِم جو اے کا نام پہلی بار کب سننے میں آیا؟

،تصویر کا ذریعہEPAپہلی مرتبہ کِم جو اے کی موجودگی 2013 میں اس وقت منظرِ عام پر آئی جب ریٹائرڈ امریکی باسکٹ بال کے کھلاڑی ڈینس روڈمین نے شمالی کوریا کا دورہ کیا تھا۔اس وقت ڈینس روڈمین نے کہا تھا کہ انھوں نے کِم جونگ اُن کے خاندان کے ساتھ سمندر پر وقت گزارا ہے اور ان کی بیٹی کِم جو اے کو بھی گود میں اُٹھایا ہے۔شمالی کوریا کی سیاست پر تحقیق کرنے والے تجزیہ کار فیوڈور ٹرٹٹسکی کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے بھی جب کِم جو اے کی موجودگی کو تسلیم کیا تھا تو ان کا نام اور عمر نہیں بتائی تھی۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’ان کی بیٹی کے حوالے سے مزید معلومات موجود نہیں، یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ شاید اُن کی عمر دس برس یا اس سے زیادہ ہے۔‘ پچھلے برس نیشنل انٹیلی جنس سروس نے جنوبی کوریا کے سیاستدانوں کو ایک خفیہ اجلاس میں بتایا تھا کہ کِم جو اے کبھی بھی کسی تعلیمی ادارے میں پڑھائی کے لیے داخل نہیں ہوئی ہیں اور ان کو گھر میں ہی پڑھایا جاتا ہے۔جنوبی کوریا کی جاسوس ایجنسی نے یہ بھی کہا تھا کہ کِم جو اے کو گُھڑ سواری، تیراکی اور سکینگ پسند ہے۔ اس اجلاس میں شرکت کرنے والی ایک شخصیت نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ اپنی صاحبزادی کی گُھڑسواری سے بہت متاثر ہیں۔نیشنل انٹیلی جنس سروس کے مطابق کِم جو اے کے ایک بڑے بھائی بھِی ہیں اور ان کے گھر میں ایک چھوٹا بھائی یا بہن بھِی موجود ہیں جن کی جنس کے بارے میں کوئی معلومات موجود نہیں۔

کِم جو اے پہلی بار منظرِ عام پر کب آئیں؟

،تصویر کا ذریعہReutersکِم جو اے پہلی مرتبہ نومبر 2022 میں اس وقت منظرِ عام پر آئیں جب وہ ایک میزائل کے تجربے کے دوران اپنے والد کے ساتھ موجود تھیں۔ تب سے اب تک متعدد بار وہ اپنے والد کے ساتھ دیکھی گئی ہیں۔حالیہ دنوں میں نئے سال کے جشن کے موقع پر شمالی کوریا کے دارالحکومت میں واقع مئی ون سٹیڈیم میں وہ اپنے والد کے گال پر بوسے دیتے ہوئی نظر آئیں تھیں۔دسمبر میں وہ اپنے والد کے ساتھ ایک میزائل کے تجربہ کے دوران دیکھی گئیں اور وہ نومبر میں شمالی کوریا کی سیٹلائٹ لانچ کے وقت بھی اپنے والد کے ساتھ موجود تھیں۔فروری 2023 میں ریڈیو فری ایشیا کی جانب سے نشر کی گئی ایک خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ شمالی کوریا میں کِم جو اے نامی تمام لوگوں کو اپنے نام تبدیل کرنے کے احکامات دیے گئے تھے۔شمالی کوریا پر گہری نظر رکھنے والے تجریہ کاروں کے مطابق کِم جو اے کو’پیاری‘ بیٹی کے بجائے ’محترم‘ بیٹی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ شمالی کوریا میں ’محترم‘ مقدس ہستیوں کے لیے ہی استعمال کیا جاتا ہے۔اُن کے والد کِم جونگ اُن کو ’کامریڈ‘ کہہ کر مخاطب کیا جاتا تھا جس سے یہ بات معلوم ہوئی تھی کہ وہ اپنے والد کی جگہ تختِ حکمرانی سنبھالیں گے۔

متوقع جانشین؟

،تصویر کا ذریعہPA Mediaشمالی کوریا تنہائی کا شکار ہے اور کسی کو بھی نہیں معلوم کہ وہ اپنے والد کے ساتھ ہر وقت کیوں نظر آ رہی ہیں۔شمالی کوریا کو کے عوام کو یہ بتایا گیا ہے کہ حکمراں خاندان کا تعلق سلسلہ نسب سے ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ صرف وہ ہی ملک کی قیادت کر سکتے ہیں۔کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ عوام میں کِم جو اے کو متعارف کرنے کا مقصد یہ ہوسکتا ہے کہ کِم جونگ اُن چاہتے ہیں کہ اُن کی صاحبزادی مسندِ حکمرانی پر بیٹھنے سے قبل لوگوں میں اپنا ایک مقام بنالیں۔واضح رہے اب تک کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئی ہے جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ کِم جو اے جلد ہی اپنے والد کی جگہ لے لیں گی۔ ماضی میں یہ افواہیں گردش کرتی رہیں ہیں کہ کِم جونگ اُن بیمار ہیں جنہیں حکام کی جانب سے مسترد کر دیا گیا تھا۔’شمالی کوریا کے سابق سربراہوں کے دور میں کافی پروپگینڈا ہوتا تھا کہ کِم جونگ دوئم اور کِم دوئم سنگ شفیق شخصیات ہیں۔‘ آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ایڈورڈ ہوول کا کہنا ہے کہ ’میرے خیال میں یہاں کِم جونگ اُن کو اپنی بیٹی کے ساتھ دِکھا کر یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ کِم جونگ اُن بھی ایک شفیق شخصیت ہیں۔‘ شمالی کوریا 1948 میں وجود میں آیا اور تب سے لے کر آج تک یہاں صرف مرد ہی حکمران رہے ہیں۔ اگر کِم جو اے مسندِ اقتدار پر بیٹھتی ہیں تو وہ اپنے ملک کی پہلی خاتون سربراہ ہوں گی۔ایڈورڈ ہوول کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے حکمراں خاندان میں کِم جونگ اُن کی ہمشیرہ بھی ہیں جو مستقبل میں اپنے بھائی کا متبادل ثابت ہوسکتی ہیں۔،تصویر کا ذریعہReutersانہوں نے مزید کہا کہ ’کِم یو جونگ اپنے بھتیجی کِم جو اے سے عمر میں بڑی ہیں اور شمالی کوریا کی سیاست کا تجربہ رکھتی ہیں۔ چاہے اگلی سربراہ بیٹی بنے یا بہن لیکن تعلق اسی خاندان سے ہوگا۔‘ تاہم فیوڈور ٹرٹٹسکی یہ سمجھتے ہیں کہ کِم جونگ اُن کا متبادل کون ہوگا اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ’مثال کے طور پر اگر وہ اپنے والد کی طرح 70 برس کی عمر میں فوت ہوتے ہیں تو وہ 2054 کا زمانہ ہوگا۔ اگر شمالی کوریا کی ریاست جب تک بچی بھی رہتی ہے تب بھی شاید معاشرہ بدل گیا ہو۔‘ ’ویسے بھی یاد رکھنا چاہیے کہ تمام جنسوں کا احترام کرنے اور خاتون حکمران کو تسلیم کرنے میں فرق ہوتا ہے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}