جمعرات 8؍ شوال المکرم 1442ھ20؍مئی 2021ء

تحریکِ لبیک پر پابندی کی منظوری، فرانس کے شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کی ہدایت

تحریکِ لبیک پاکستان پر پابندی کی کابینہ سے منظوری، فرانس کی اپنے شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کی ہدایت

احتجاج

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے مذہبی تنظیم تحریکِ لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی ہے جبکہ دوسری جانب اسلام آباد میں فرانس کے سفارتخانے نے پاکستان میں مقیم اپنے شہریوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

کابینہ ڈیویژن اور وزارتِ داخلہ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بدھ کو کابینہ کے اراکین کو بھیجی گئی سرکولیشن سمری کو جمعرات کے دن منظور کر لیا گیا ہے جس کے بعد تحریکِ لبیک کا شمار بھی کلعدم تنظیموں کی فہرست میں ہوگا۔

اس حوالے سے نوٹیفیکیشن بھی جلد متوقع ہے۔

فرانسیسی خبر سراں ادارے اے ایف پی کے مطابق سفارتخانے نے اپنے شہریوں کو ’سنگین خطرات‘ کی بنا پر ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

فرانسیسی سفارتخانے کی ایک ترجمان نے بی بی سی سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس وقت پاکستان میں مقیم فرانسیسی شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ ملک میں جاری صورتحال کے پیش نظر ان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

یاد رہے کہ رواں ہفتے ملک کے مختلف شہروں میں مذہبی تنظیم تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے فرانس مخالف مظاہروں میں دو پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افرا ہلاک اور تین سو سے زیادہ زخمی ہوئے۔

مظاہرین نے بڑے پیمانے پر املاک کو نقصان بھی پہنچایا اور تقریباً دو دن تک مختلف شہروں کی بڑی شاہراہیں اور قومی شاہرہ بند کر کے رکھی۔

مظاہرین

،تصویر کا ذریعہEPA

اس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ حکومت نے تحریکِ لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کی سمری کابینہ کے سامنے رکھ دی۔

تحریکِ لبیک کا حکومت سے مطالبہ تھا کہ متنازع خاکوں کی اشاعت پر فرانس کے سفیر کو ملک بدر اور فرانس کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔

یاد رہے کہ فرانسیسی جریدے چارلی ایبڈو نے ستمبر 2020 میں پیغمبر اسلام کے وہ خاکے پھر سے شائع کیے تھے جن کی بنا پر سنہ 2015 میں اس پر حملہ ہوا تھا۔

اس کے بعد پاکستان سمیت پوری مسلم دنیا میں ایک غم و غصے کی لہر دیکھنے میں آئی اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور ترکی کے صدر اردوغان سمیت کئی رہنماؤں نے بھی فرانس پر تنقید کی۔

پاکستان میں تحریکِ لبیک کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ پاکستان فرانسیسی سفیر کو فوراً ملک بدر کر کے پیرس سے تعلقات منقتع کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

فرانس

،تصویر کا ذریعہGetty Images

فرانسیسی سفیر کی ملک بدری اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حوالے سے خادم رضوی کی قیادت میں تحریک لبیک نے گذشتہ برس نومبر میں دھرنا دیا اور اس کے بعد حکومت کے ساتھ پہلا معاہدہ نومبر 2020 میں کیا۔

خادم حسین رضوی کی وفات کے بعد فروری 2021 میں سعد رضوی کی قیادت میں حکومت نے جماعت کے ساتھ ان کے مطالبات کے حوالے سے دوسرا معاہدہ کیا۔

اس کے تحت حکومت نہ صرف 20 اپریل 2021 تک فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے لیے تحریک پارلیمان میں پیش کرے گی بلکہ فورتھ شیڈیول میں شامل تحریک لبیک کے تمام افراد کے نام بھی فہرست سے خارج کر دیے جائیں گے۔

فرانسیسی سفارتخانے کی ترجمان نے وضاحت کی کہ یہ ایڈوازری محض ایک تجویز ہے اور فرانسیسی شہری اس پر عمل کرنے کے پابند نہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ اس دوران سفارتخانہ بند نہیں ہوگا اور معمول کے مطابق کام جاری رہے گا تاہم ڈیوٹی دینے والے عملے کی تعداد گھٹا دی جائے گی۔

بی بی سی نے اس حوالے سے پاکستانی حکومت کا ردعمل جاننے کے لیے وزارت خارجہ سے رابطہ کیا تاہم ان کی جانب سے اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.