پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ پارٹی پر پابندی کا خطرہ نہیں ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام "کیپٹل ٹاک” میں انٹرویو دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انہیں تحریک انصاف پر پابندی کا خطرہ نہیں، لیکن اگر تحریک انصاف سے بلّے کا نشان لے لیا گیا تو یہ پارٹی کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ بلّے کا نشان چھینے جانے پر پہلے ہائی کورٹ، پھر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کی گئی کہ بانی پی ٹی آئی کو آؤٹ کیا جائے، پی ٹی آئی پر کیسز بنائے گئے، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کوشش کریں کہ بلّے کا نشان مل جائے، اگر بلّے کا نشان نہیں دیا جاتا تو یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر 22 دسمبر کے بعد بلّے کا نشان نہیں ملا تو ہمارے امیدوار آزاد مانے جائیں گے، بانی پی ٹی آئی نے مجھے نامزد کیا اس لیے کوئی میرے مقابلے میں کھڑا نہیں ہوا، بانی پی ٹی آئی چیئرمین ہیں اور رہیں گے ہم ان کی ہدایات مانتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ جب بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوتی ہے ان سے ہدایات لیتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو ہی تمام فیصلے کرنے ہیں، عدلیہ سے درخواست ہے کہ ہمارے رہنماؤں کو فری ٹرائل کا موقع دیا جائے، کسی سویلین کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں نہیں ہونا چاہیے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ ٹکٹوں کی تقسیم میں وکلاء کو ترجیح نہیں دی جا رہی، مجھے نہیں پتا کہ لطیف کھوسہ الیکشن لڑیں گے، ہم خوش ہیں کہ لطیف کھوسہ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ اعتزاز احسن بھی پی ٹی آئی میں شامل ہوجائیں۔
بیرسٹر گوہر خان نے مزید کہا کہ اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کے ممبر نہیں ہیں، ریٹرننگ افسران سے متعلق لاہور ہائیکورٹ اور پشاور ہائیکورٹ میں ہم نے درخواستیں دائر کیں، ہمارا موقف ہےکہ ریٹرننگ افسران عدلیہ سے لیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات صاف اور شفاف تھے، نواز شریف ابھی تک نااہل ہیں اور وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے، نواز شریف کے انتخابات میں حصہ لینے پر ہمیں اعتراض ہوگا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ 2018 میں کسی پارٹی کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی تھی، 2018 اور 2024 کے الیکشن کا کوئی موازنہ نہیں۔
Comments are closed.