افغانستان کو پیچھے چھوڑ کر میانمار افیون کی پیداوار میں ’نمبر ون‘ کیسے بنا؟
،تصویر کا ذریعہGetty Images
میانمار 2023 میں پہلی بارافیون پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
- مصنف, کوکو آنگ
- عہدہ, بی بی سی نیوز
اقوام متحدہ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق میانمار 2023 میں پہلی بارافیون پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ اس سے قبل افیون کی پیداوار کے حوالے سے افغانستان سب سے بڑا ملک تھا۔
یاد رہے کہ پوست کی فصل کاشت کی جاتی ہے اور اس کے پھولوں سے افیون کشید ہوتی ہے۔ اس افیون کو مزید پراسیس کر کے ہیروئن اور دیگر مہلک نشے تیار کیے جاتے ہیں۔
میانمار لاؤس اور تھائی لینڈ کی سرحد سے متصل ’گولڈن ٹرائینگل‘ کا حصہ ہے جو دنیا میں منشیات کی غیر قانونی تجارت کا سب سے مشہور مرکز سمجھا جاتا ہے۔
اس خطے میں کئی دہائیوں سے پوست کی کاشت کی جاتی ہے اور اس افیون سے انسانی صحت کے لیے سب سے تباہ کن نشہ یعنی ہیروئن تیار کی جاتی ہے۔
میانمار ایک جنگ زدہ ملک ہے اور اس کی افیون کی پیداوار میں سرفہرست آنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔
تباہ کن خانہ جنگی
،تصویر کا ذریعہGetty images
2021 میں فوجی بغاوت کے بعد سے میانمار خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے، جس کی وجہ سے پوست کی کاشت میں بے تحاشہ اضافہ ہوا
میانمار کو سنہ 1948 میں جب برطانوی راج سے آزادی ملی تب سے ہی وہاں کی مرکزی حکومت اپنی سرحدوں کے ساتھ پہاڑی علاقوں میں رہنے والے نسلی اقلیتی گروہوں کے ساتھ تنازعات میں ملوث رہی ہے۔
تاہم 2021 میں ہونے والی آخری فوجی بغاوت نے ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کرنے والے پرامن مظاہروں پر فوج نے تشدد کے ساتھ ساتھ بدترین کریک ڈاؤن کیا۔
وقت کے ساتھ ساتھ تھائی لینڈ، چین اور انڈیا کے ساتھ سرحدوں پر آباد میانمار کی اپوزیشن جماعتوں کے کارکن باغیوں سے جا ملے جبکہ کچھ عسکری تربیت حاصل کر کے فوج کے خلاف لڑنے کے لیے شہری علاقوں میں واپس لوٹ آئے۔
انھوں نے مسلح گروپوں کا ایک نیٹ ورک تشکیل دیا جسے پیپلز ڈیفنس فورسز (پی ڈی ایف) کہا جاتا ہے۔
اس دوران کیرن، کاچن، کیرنی اور چن جیسے مضبوط فوجی گروہوں نے نیشنل یونٹی گورنمنٹ (NUG) کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا، جسے بغاوت کے ذریعے معذول ہونے والی منتخب انتظامیہ نے قائم کیا تھا۔
لیکن تھائی لینڈ اور چین کی سرحد سے متصل لاقانونیت والے خطوں میں آباد مختلف گروپس اس مہم میں شامل نہیں ہوئے جنھیں دنیا میں غیر قانونی منشیات کے سب سے بڑے مراکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔
بغاوت کے تقریباً تین سال بعد ،پی ڈی ایف، نسلی مسلح گروہوں کی حمایت سے اہم جنگجو قوتوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
بڑے پیمانے پر تنازعات بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہیں، اور فوج گولڈن ٹرائینگل سمیت متعدد علاقوں میں کنٹرول قائم رکھنے میں ناکام ہے۔
افغانستان میں پابندی
،تصویر کا ذریعہGetty Images
اپریل 2022 میں جب سے طالبان نے پوست کی کاشت پر پابندی عائد کی تب سے افغانستان میں پوست کی کاشت میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے
افغانستان دنیا بھر میں پوست کی کاشت کرنے واے ممالک میں سرفہرست تھا تاہم اپریل 2022 میں جب سے طالبان نے وہاں اس کی کاشت پر پابندی لگائی، افغانستان میں اس کی پیداوار میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے۔
اقوام متحدہ کے 2023 کے افغانستان افیون سروے کے مطابق افیون کی پیداوار 2022 میں 6,200 ٹن تھی جو 2023 میں کم ہو کر محض 333 ٹن رہ گئی ہے، یعنی اس کی پیداوار میں 95 فیصد کمی واقع ہو گئی ہے۔
دوسری جانب اسی عرصے میں میانمار کی پیداوار 36 فیصد بڑھ کر 1,080 ٹن ہو گئی ہے۔
گو کہ میانمار میں اب بھی افغانستان کی پیداوار کی بلند ترین شرح سے کہیں کم افیون کی کاشت ہوئی ہے تاہم یہ مقداراب دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔
میانمار میں جاری عدم استحکام نے ان بین الاقوامی خدشات کو جنم دیا ہے کہ وہاں افیون کی پیداوار میں اضافہ جاری رہے گا۔
بڑھتی قیمت
افغانستان میں افیون کی کاشت پر پابندی کے بعد سے ہی اس کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ بھی سامنے آیا ہے۔ کاشتکاروں کو خام مال کی صورت میں ادا کی جانے والی افیون کی اوسط قیمت تقریباً 355 ڈالر فی کلوگرام ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق افیون کی موجودہ قیمت 2022 کے مقابلے میں 75 فیصد زیادہ ہے۔
افیون کی قیمت میں یہ بیش بہا اضافہ کسانوں کے لیے بہت زیادہ کشش کا باعث ہے کیونکہ میانمار کی معیشت کا گراف کووڈ 19 کی عالمی وبا، فوجی حکمرانوں کی بدانتظامی اور خانہ جنگی کے باعث مسلسل نیچے گر رہا ہے۔
دنیا بھر میں اس کی سپلائی کی کمی نے گولڈن ٹرائینگل سے افیون کی مانگ میں اضافہ بھی کیا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
افیون کو پراسیس کر کے ہیروئن جیسا مہلک نشہ تیار کیا جاتا ہے
کسانوں کے لیے بہترین موقع
میانمار میں چینی، ربڑ، اور پھلوں جیسی دیگرفصلیں متعارف کروا کر افیون کی پیداوار کو کم کرنے کی کوششیں تو کی گئی تاہم پوست کی پیداوار کے مقابلے ان کا اگانا مشکل اور کم منافع بخش ہے۔
ان متبادل پودوں کو دور دراز علاقوں سے منڈی تک پہنچانا مشکل ہے جبکہ خریدار پوست خریدنے کے لیے خود کھیت کا رخ کرتے ہیں جس کے باعث کسانوں کو ٹرانسپورٹ کے مہنگے اخراجات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
ملک میں تازہ ترین بغاوت کے بعد سے میانمار کو بہت کم بیرونی فنڈنگ یا بین الاقوامی امداد ملی ہے جس سے غریب کسانوں کے لیے آمدنی کے متبادل ذرائع تلاش کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
انسانی حقوق کے خراب ریکارڈ اور فوجی حکمرانوں کی جانب سے جوابدہی نہ ہونے کی وجہ سے پوست کی پیداوار اور دیگر نشہ آور ڈرگز کے خاتمے کے لیے بہت کم بین الاقوامی مدد دستیاب ہے۔
خطے کی بدامنی
،تصویر کا ذریعہEPA
میانمار میں 2021 میں پارلیمان کے اجلاس سے قبل فوج نے سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا
گولڈن ٹرائنگل کا خطہ کئی دہائیوں سے جرائم کا مرکز رہا ہے۔ ان میں منشیات کی تیاری، اسلحے کی غیر قانونی تجارت، جوا، انسانی سمگلنگ اور آن لائن فراڈ جیسے جرائم شامل ہیں۔
میانمار کے دور دراز پہاڑی علاقے میں غیر محفوظ سرحدیں ہیں، جس کی وجہ سے مجرموں کے لیے قانون سے بچنا آسان ہے۔
شمالی ریاست ’شان‘ میں حالیہ جھڑپوں کا تعلق چین کے اس آن لائن فراڈ کے مراکز کے خلاف کریک ڈاؤن سے ہے جو صرف میانمار کے اندر سے چلائے جاتے ہیں۔
پوست کی پیداوار کا خاتمہ میانمار کو درپیش بہت سے مسائل میں سے ایک ہے۔ فوجی بغاوت کے بعد سے ملک سیاسی، معاشی اور سماجی طور پر ہر پہلو سے شدید زوال کا شکار ہے۔
موجودہ فوجی حکومت ملک کو کنٹرول کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے تاہم منشیات کے مسئلے سے نمٹنا ان کے ایجنڈے میں سرفہرست نہیں ہے۔
جنتا سپاہیوں اور نسلی مسلح گروہوں سمیت بہت سے لوگ منشیات کی غیر قانونی پیداوار سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس کے لیے وہ اپنے علاقوں سے گزرنے والے تاجروںپر بے جا ٹیکس لگاتے ہیں۔ لہٰذا افیون کی کاشت اور تجارت کو روکنے کے لیے کوئی حقیقی ترغیب نہیں ہے۔ اس کے برعکس غیر مستحکم ماحول میں منافع بخش آمدنی کا ذریعہ ضروربنی ہوئی ہے۔
Comments are closed.