اسلام آباد ہائی کورٹ نے این اے 35 کوہاٹ کی حلقہ بندی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کچھ حلقے چھوٹے اور کچھ بڑے بنائے ہیں، نئی حلقہ بندیوں میں کچھ حلقوں میں آبادی 6 لاکھ اور کچھ کی 13 لاکھ ہے۔
اس پر عدالت میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں میں ضلعی حدود کا پابند ہے، اسی لیے کچھ حلقے بڑے اور کچھ چھوٹے ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بادی النظر میں درخواست گزار کا مؤقف قانونی طور پر مضبوط ہے، الیکشن کمیشن کا مؤقف بھی زمینی حقائق کے مطابق ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ پورے ملک میں حلقہ بندیاں قانون کے خلاف ہوئی ہیں؟
وکیل بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پورے ملک کی حلقہ بندیوں میں سیکشن 20 کی خلاف ورزی کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہم سیکشن 20 کے تحت چلیں اور تمام حلقوں کی آبادی کو برابر کریں تو نئی حلقہ بندیاں کرنی پڑیں گی، نئی حلقہ بندیوں سے انتخابات میں تاخیر ہوسکتی ہے جس پر کچھ لوگ بہت خوش ہوں گے۔
Comments are closed.