16 سالہ لڑکے کے جسم سے’بدروح‘ نکالنے کی خفیہ ریکارڈنگ: ’چرچ چھوڑنے کے بعد والدہ کو کینسر ہو گیا‘

برطانیہ

  • مصنف, کیٹی مارک
  • عہدہ, بی بی سی پینوراما

برطانیہ میں ایک مسیحی چرچ کی جانب سے ایک 16 سالہ لڑکے کے جسم سے مبینہ طور پر ’بدروح‘ نکالنے کی کوششوں کو خفیہ طور پر فلمایا گیا ہے۔

اس ویڈیو میں ’یونیورسل چرچ آف دی کنگڈم آف گاڈ‘ نامی چرچ کے راہب کو بظاہر لڑکے کے جسم سے ’شیطانی روح‘ نکالنے کی کوششوں کے دوران دعائیں پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

بی بی سی پینوراما کو اسی چرچ کے ایک سابق رکن، جو اپنی شناخت ایک ہم جنس پرست کے طور پر کرتے ہیں، نے بتایا کہ 13 سال کی عمر میں ان کو بھی ایسی ہی کوششوں کا سامنا کرنا پڑا تھا جن کا مقصد ان کی جنسی شناخت کو ٹھیک کرنا تھا۔

چرچ کا کہنا ہے کہ 18 سال سے کم عمر بچوں کا اس طرح علاج نہیں کیا جاتا۔

تاہم بی بی سی پینوراما کی تحقیق سے علم ہوا ہے کہ چرچ نے عقیدت مندوں کو بتایا ہے کہ بدروح کو نکال کر ذہنی صحت کے مسائل سے نمٹنے میں مدد کی جا سکتی ہے۔ برطانیہ میں اس چرچ کے سربراہ نے ’ایپی لیپسی‘ نامی بیماری کو ایک روحانی مسئلہ قرار دیا ہے۔

اس چرچ کی پوری دنیا میں شاخیں ہیں جن میں سے 35 برطانیہ میں ہیں۔ چرچ کے مطابق برطانیہ میں اس کے اراکین کی تعداد 10 ہزار ہے اور یہ اپنی شناخت ’کرسچیئن پینٹیکوسٹل چرچ‘ کے طور پر کرتی ہے۔

مسیحی دنیا میں بدروحوں سے نجات پانے کے لیے ایسی رسموں کا رواج غیر معمولی نہیں۔ چند چرچوں میں اس رسم کو ’ایکسورسزم‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر جو ایلڈریڈ کہتے ہیں کہ ’چرچ آف انگلینڈ کے ہر ڈیوسیز میں ہی ایگسورسزم ہوتا ہے لیکن اصل سوال یہ ہے کہ یہ کیسے کیا جاتا ہے۔‘

یو سی کے جی میں اس رسم کے دوران راہب ایک رکن پر ہاتھ رکھتا ہے اور دعائیں پڑھ کر مطالبہ کرتا ہے کہ شیطانی روح اس کے جسم سے باہر نکل جائے۔

چرچ کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر روحانی صفائی کے لیے دعائیہ تقریب منعقد ہوتی ہے تاکہ ’مسائل کی جڑ کا خاتمہ ہو سکے۔‘

یو سی کے جی آٹھ سالہ وکٹوریا کلائمبی کے قتل کے بعد متنازع ہوئی جسے ان کی آنٹی نے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

سنہ 2000 میں وکٹوریا کی ہلاکت سے قبل ان کو اسی چرچ کی ایک شاخ میں لے جایا گیا تھا جہاں ایک راہب نے کہا کہ شاید ان پر کوئی بدروح حاوی ہو چکی ہے اور مشورہ دیا کہ ان کو شیطانی روح نکالنے والی رسم میں لے جایا جائے۔

اس سے پہلے کہ یہ رسم ادا کی جا سکتی، وکٹوریا کو ہسپتال لے جایا گیا۔

ایک چیریٹی کمیشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’وکٹوریا کی اصل حالت کا اندازہ نہیں لگایا گیا اور نہ ہی متعلقہ حکام کو اطلاع دی گئی۔‘ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس بارے میں تشویش ہے کہ چرچ کی بچوں کو تحفظ دینے کی کوئی واضح پالیسی نہیں۔

تنقید کے بعد چرچ نے ایک پالیسی متعارف کروائی اور اب ان کا دعوی ہے کہ وہ 18 سال سے کم عمر افراد پر ایگسورسزم نہیں کرتے۔

بی بی سی نے جنوبی لندن کے علاقے برکسٹن میں یو سی کے جی کی یوتھ گروپ سروس کا دورہ کیا جس میں نوجوان اور 18 سال سے کم عمر افراد بھی شامل تھے۔

برطانیہ

ایک خفیہ فلم میں دیکھا گیا کہ راہب نے عمر کے حساب سے گروہ کو تقسیم کیا۔

ایک لڑکے نے خفیہ نمائندے کو بتایا کہ وہ 16 برس کا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا گیا کہ راہب اس کا ہاتھ تھام کر دعا کرتے ہیں کہ لڑکے کے جسم میں موجود بدروح باہر نکل جائے۔

’میرے خدا، اپنی آگ سے چھپی ہوئی شیطانی روح کو جلا دے۔‘

بی بی سی نے یہ فلم جاہنین ڈیوس کو دکھائی جو بچوں کی حفاظت سے متعلق ایک خودمختار حکومتی پینل کا حصہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’دو دہائیوں پہلے وکٹوریا کی موت اس طرح کی فوٹیج سے جڑی ہے اور یو سی کے جی کو خود سے سوال کرنا چاہیے کہ انھوں نے اب تک کیا سیکھا ہے۔‘

یو سی کے جی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’دعائیہ رسم مخصوص جگہوں پر ادا کی جاتی ہے اور 19 سال سے کم عمر کو اس میں حصہ لینے کی اجازت نہیں‘

چرچ نے اپنی پالیسی کی خلاف ورزی ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔

برطانیہ میں 30 سے زیادہ شاخوں والی یونیورسل چرچ آف دی کنگڈم آف گاڈ کا دعوی ہے کہ وہ لوگوں کی زندگیاں بدل رہی ہے۔

بی بی سی پینوراما نے اس چرچ کے 40 سابقہ اراکین سے بات چیت کی جن میں سے چند کئی سال پہلے اس چرچ کو چھوڑ چکے ہیں جبکہ کچھ نے گزشتہ چند ماہ میں ہی اس چرچ سے تعلق ختم کیا۔

شیرون نے 19 سال کی عمر میں اس چرچ کی لندن سٹریٹفورڈ شاخ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک راہب سے ڈپریشن کے بارے میں بات کی لیکن ان کو کبھی بھی ماہرانہ طبی مدد حاصل کرنے کا مشورہ نہیں دیا گیا۔

وہ بتاتی ہیں کہ انھیں دعائیہ رسم میں شامل کیا گیا جو کہ چرچ کی اس پالیسی کی خلاف ہے جس کے مطابق یہ رسم ذہنی مسائل سے متاثرہ افراد پر ادا نہیں کی جاتی۔

شیرون کا کہنا ہے کہ ’ایک وقت ایسا آیا کہ مجھے اس رسم میں شرکت سے خوف محسوس ہونے لگا کیونکہ میں ہر بار اس کا ہدف ہوتی تھی۔‘

چرچ کا کہنا ہے کہ ’یہ رسم نقصان دہ نہیں ہوتی اور کسی کو یہ محسوس نہیں ہونا چاہیے کہ ان کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔‘ چرچ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’اگر اسے علم ہو کہ کسی رکن کو ذہنی مسائل کا سامنا ہے تو ان کی ٹیم طبی مدد حاصل کرنے کے حوالے سے مشورہ دیتی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

بی بی سی نے ایک اور سابق رکن مارک سے بھی بات کی جنھوں نے چرچ کے ردعمل کے ڈر سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔ انھوں نے بتایا کہ ان پر 13 سال کی عمر میں یہ رسم ادا کی گئی جس کا مقصد یہ تھا کہ ان کی جنسی شناخت درست ہو جائے۔

’جب ان کو علم ہوا کہ میں ہم جنس پرست ہوں، تو انھوں نے مجھے بتانا شروع کیا کہ یہ ایک شیطانی روح کی وجہ سے ہو رہا ہے اور مجھے اس سروس میں شریک ہونے کی ضرورت ہے جس میں ایگسورسزم کیا جاتا ہے۔‘

مارک کا کہنا ہے کہ چار سال تک ہر ہفتے ان کو اس رسم میں شریک کیا گیا اور انھوں نے خود کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ وہ خواتین کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔

’میں روتے ہوئے سوتا تھا اور یہ بہت مشکل وقت تھا کیونکہ خود سے نفرت کا احساس بہت زیادہ تھا۔‘

یو سی کے جی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ ’کسی کی جنسی شناخت بدلنے کے لیے علاج نہیں کرتے اور ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو چرچ میں خوش آمدید کہا جاتا ہے۔‘

بی بی سی نے ایک ایسی ہی رسم کی خفیہ ریکارڈنگ کی جس کے دوران بشپ جیمز مارکوئیس نے کہا کہ ’چند بیماریاں روحانی مسائل کی وجہ سے ہوتی ہیں اور ذہنی صحت کے مسائل بھی شیطانی روح سے جڑے ہیں۔‘

انھوں نے خفیہ نمائندے کو بتایا کہ ’ڈپریشن ایک روحانی مسئلہ ہے۔ ہر ڈپریشن کے پیچھے ایک شیطانی روح ہوتی ہے۔‘

برطانیہ
،تصویر کا کیپشن

بی بی سی رپورٹر کیٹی مارک نے چرچ کی رسم میں شرکت کی

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ایپی لیپسی ایک طبی مسئلہ ہے لیکن بائبل میں بتایا گیا کہ کیسے حضرت مسیح نے ایک ایسی شیطانی روح کو باہر نکالا جو ایپی لیپسی کی وجہ تھی۔ تو ہم سمجھتے ہیں کہ ایپی لیپسی حقیقت میں ایک روحانی معاملہ ہے جس کے جسمانی اثرات ہوتے ہیں۔‘

ایک بیان میں یو سی کے جی نے کہا ہے کہ یہ دعائیہ رسم طبی یا ماہرین کے متبادل کے طور پر ادا نہیں کی جاتی۔

چرچ کے سابق اراکین، جن سے بی بی سی نے بات کی، نے بتایا کہ ان کے لیے چرچ کو چھوڑنا کتنا مشکل تھا۔

ریچل چرچ کو چھوڑنے کے بعد اب یو سی کے جی کیخلاف مہم چلا رہی ہیں اور نوجوانوں کو خطرات سے آگاہ کر رہی ہیں۔

’وہ لوگوں سے کہتے ہیں کہ آپ کو وہ اسسٹنٹ یاد ہے جو یہاں بیٹھتا تھا؟ اس نے چرچ چھوڑ دی اور اب ان کی طلاق ہو رہی ہے، ان کو کینسر ہو گیا۔‘

شیرون نے بتایا کہ ان کو ایک سابق رکن کی پریشان کن ویڈیو دکھائی گئی جو ایک موٹر سائیکل حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ ’انھوں نے کہا کہ جب آپ چرچ چھوڑتے ہیں تو یہ ہوتا ہے، شیطان آپ کی روح پر دوبارہ قبضہ کر لیتا ہے۔‘

بی بی سی نے ایک اور تقریب کی خفیہ ریکارڈنگ کی جس میں الویرو لیما نامی بشپ نے عقیدت مندوں کو بتایا کہ چرچ کو چھوڑنے کے بعد ان کی ’والدہ بہت بیمار ہو گئی تھیں، ان کے پھیپھڑوں میں سرطان ہو گیا۔‘

تاہم انھوں نے کہا کہ بعد میں ان کی والدہ نے چرچ میں دوبارہ شمولیت اختیار کی اور ’اب ان کا کینسر کم ہو رہا ہے اور ان کی طبیعت بہتر ہو رہی ہے۔‘

یو سی کے جی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ ’خوفزدہ کرنے والے ہتھکنڈے استعمال نہیں کرتے اور چرچ کسی پر دباؤ ڈالنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔‘

چرچ کا کہنا ہے کہ ان کے موجودہ اراکین ان کے کام سے مطمئن ہیں تاہم بہت سے سابق اراکین کا کہنا ہے کہ وہ اب کبھی اس چرچ کا حصہ نہیں بنیں گے۔

BBCUrdu.com بشکریہ