پروفیسر ڈاکٹر عرفہ سیدہ زہرہ کا کہنا ہے کہ ادھار کی زبان بولنے والے خیالات بھی ادھار کے رکھتے ہیں۔
میڈیا پارٹنر جیو گروپ کے اشتراک سے کراچی میں جاری 16ویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز جہاں نظم، غزل، افسانہ اور ناول پر سیر حاصل گفتگو ہوئی وہیں ایک نشست عرفہ سیدہ زہرہ کے نام رہی۔
پروفیسر ڈاکٹر عرفہ سیدہ زہرہ نے اس ادبی میلے میں شریک نوجوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے اردو زبان کی اہمیت اجاگر کرنے کی کوشش کی۔
اردو زبان پر انگریزی زبان کو ترجیح دینے والی نئی نسل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں کہا کہ ’آج ہم کیا زبان بولتے ہیں، اتنے سمپل الفاظ ہیں، اٹس جسٹ اے ایزی تھنگ، اینڈ اسٹل وی کانٹ ڈو اٹ، یہ ہم اردو بول رہے ہیں‘۔
پروفیسر ڈاکٹر عرفہ سیدہ زہرہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ’ایک بات یاد رکھیے گا کہ میں بہت سنجیدگی سے کہہ رہی ہوں، ادھار کی زبان بولنے والے خیال بھی ادھار کا رکھتے ہیں، ان کا اپنا خیال بھی نہیں ہوتا، ادھار کی زبان ہے، ادھار کا خیال ہے‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ادھار کی زندگی سود کی فکر میں گزرتی ہے، اصل سے بے خبر‘۔
خیال رہے کہ عالمی اردو کانفرنس ایک ایسا میلہ ہے جہاں نئی نسل کو روایات سے جوڑنے کی تدبیر ہو رہی ہے، جہاں گزرے ہوئے وقتوں کی یادیں تازہ کی جا رہی ہیں۔
شرکاء نے ادبی میلے کو اردو تہذیب کے لیے خوش آئند قرار دیا۔
Comments are closed.