دنیا کا سب سے مہنگا اور سب سے سستا شہر دونوں ایشیا میں، اس فہرست میں کون کون سے شہر شامل؟

سنگاپور میں دنیا کے سب سے زیادہ ارب پتی رہتے ہیں

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

سنگاپور میں دنیا کے سب سے زیادہ ارب پتی رہتے ہیں

  • مصنف, کرسٹینا جے اورگاس
  • عہدہ, بی بی سی منڈو

اگر آپ سیاح ہیں تو آپ کے لیے یہ جاننا دلچسپی کا باعث ہوگا کہ کون سا شہر قیام کے لیے سستا ہے اور کون سا شہر انتہائی مہنگا ہے۔

برطانوی میگزین دی اکانومسٹ ایک عرصے سے تقریباً ہرسال دنیا کے سستے ترین اور مہنگے ترین شہروں کی فہرست شائع کر رہا ہے۔

اگر آپ کے پاس پیسے کم ہوں تو آپ سوچتے ہیں کہ ٹھہرنے کی جگہ پر کتنے پیسے خرچ ہوں گے، سواری اور کھانے پینے پر کتنے خرچ ہوں گے اور اگر شاپنگ کی جائے تو کتنے خرچ ہوں گے۔

دی اکانومسٹ کے مطابق ایشیا کا شہر سنگاپور رہائش کے اعتبار سے دنیا کا مہنگا ترین شہر ہے۔ اور وہ شہروں کی درجہ بندی اس بنیاد پر کرتا ہے کہ آپ ایک ڈالر میں کیا خرید سکتے ہیں۔

اس لحاظ سے اگر دیکھیں تو مقامی کرنسی جتنی مضبوط ہوگی، اس ملک کے شہر اتنے ہی زیادہ مہنگے ہوں گے جبکہ اس کے برعکس مقامی کرنسی کے ڈالر کے مقابلے میں کمزور ہونے کے سبب وہاں کی رہائش بھی سستی ہوگی۔

اس کا مطلب ہے کہ کرنسی جتنی مضبوط ہوگی، شہر اتنا ہی مہنگا ہوگا۔ اور کرنسی جتنی کمزور ہوگی، ملک اتنا ہی سستا ہوگا۔

لیکن سنگاپور کو جو چیز اس قدر مہنگی بناتی ہے وہ یہ ہے کہ اس میں کار خریدنے کے لیے ضروری سرٹیفکیٹ کی قیمت سر فہرست ہے: اکتوبر کے آغاز میں کار خریدنے کی سب سے سستی قیمت ایک لاکھ چھ ہزار امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی۔

سنگاپور میں کار خریدنے سے مہنگا اس کا اجازت نامہ خریدنا ہے

،تصویر کا ذریعہSMART

،تصویر کا کیپشن

سنگاپور میں کار خریدنے سے مہنگا اس کا اجازت نامہ خریدنا ہے

اس شہر کی انتظامیہ نے 1990 میں بھیڑ کو کم کرنے کے اقدام کے طور پر گاڑی رکھنے کے حق کا سرٹیفکیٹ (سی او ای) نامی نظام متعارف کرایا تھا۔

اس کے تحت کار خریدنے سے قبل مالکان کے پاس سی او ای ہونا ضروری ہے اور یہ سرٹیفکیٹ بھی صرف دس سال کے لیے دی جاتی ہے یعنی آپ کو ہر دس سال پر کار خریدنے کے لیے نئی سند حاصل کرنی ہوگی۔

اس طرح کی اسناد یا سرٹیفکیٹ ہر دو ہفتے بعد نیلامی میں فروخت کی جاتیں اور وہ بھی اس بنیاد پر کہ اس دوران کتنی کاریں سڑک سے ہٹائی گئی ہیں یعنی ناقابل استعمال ہوئی ہیں۔

نسبتاً چھوٹا ہونے کے باوجود سنگاپور کو اکثر دنیا میں کروڑ پتیوں کی سب سے بڑی تعداد والے ممالک میں سے ایک کے طور پر شمار کیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے یہ اپنی مہنگائی کے اعتبار سے شاذ و نادر ہی اپنے پہلے مقام سے گرتا ہے۔ اس لیے گذشتہ 11 سال سے یہ مستقل دنیا کا سب سے مہنگا شہر ہے۔

لیکن رواں سال اس ایشیائی ملک کو سوئٹزر لینڈ کے سب سے بڑے شہر زیورچ کے ساتھ رکھا گیا اور ان دونوں کو مالیاتی دارالحکومت سمجھا جاتا ہے۔

سوئٹزرلینڈ کا سب سے بڑا شہر ہمیشہ سے مہنگا رہا ہے، خاص طور پر کھانے، گھریلو اشیا اور تفریح کے معاملے میں۔ زیورچ سنہ 2020 میں پہلی بار سنگاپور کے ساتھ آیا تھا اور اس کے بعد سے وہ شاذ و نادر ہی مہنگے ترین شہروں کی درجہ بندی میں پہلے دس شہروں سے نیچے گیا ہو۔

نیویارک کا رنگ

،تصویر کا ذریعہMIRIAM B WEINER

،تصویر کا کیپشن

نیویارک کا رنگ

ہفت روزہ کے مطابق ’درجہ بندی میں اوپری حصے میں آنے کی اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سوئس فرانک کو گذشتہ سال ڈالر کے مقابلے میں 10سے زیادہ بڑھایا گیا تھا۔ اسی وجہ سے گذشتہ سال سنگاپور کے ساتھ پہلے نمبر پر آنے والے مہنگے ترین امریکی شہر نیویارک کو اس نے پیچھے چھوڑ دیا۔‘

ڈالر کی اس تنزلی کی وجہ سے رواں سال رینکنگ میں امریکی شہر نیویارک پیچھے چھوٹ گیا۔ نیویارک، سنگاپور کے ساتھ ساتھ پچھلے سال سب سے مہنگا شہر تھا اور اب وہ تیسرے نمبر پر آگیا ہے۔ اس پوزیشن پر وہ سوئٹزرلیند کے شہر جنیوا کے ساتھ ہے۔

اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ کے مطابق توانائی کی قیمتوں اور سپلائی چین کے مسائل میں نرمی کے باوجود سنہ 2022 میں شروع ہونے والا عالمی کوسٹ آف لیونگ کا بحران 2023 میں بھی موجود ہے۔

بہر حال دنیا بھر میں افراط زر یعنی مہنگائی اپنی بلند سطح پر ہے۔ دی اکانومسٹ نے جن 200 مصنوعات اور خدمات کی قیمتوں کا تخمینہ پیش کیا ہے اس میں پچھلے سال کے مقابلے اوسطاً 7.4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ 2022 میں 8.1 فیصد سے تھوڑا کم ہے، لیکن پھر بھی پچھلے پانچ سالوں کے 2.9 فیصد اوسط سے کافی زیادہ ہے۔

ہانگ کانگ اور لاس اینجلس پانچویں اور چھٹے نمبر پر ہے جبکہ فرانس کا دارالحکومت پیرس ساتویں نمبر پر۔ ڈنمارک کا دارالحکومت کوپن ہیگن اور اسرائیلی شہر تل ابیب آٹھویں نمبر پر برابر ہے جبکہ دسویں نمبر پر سین فرانسسکو ہے۔

کراچی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

سستے ترین شہر

اب جبکہ یہ پتا ہے کہ سستے شہر ان ممالک کے ہیں جہاں کی کرنسی کمزور ہے تو شاید اس میں برصغیر ہندوپاک کے شہر کا ہونا لازمی ہے۔

بہر حال دی اکانومسٹ کی حالیہ درجہ بندی میں سب سے سستا شہر شام کا دارالحکومت دمشق ہے۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مقامی کرنسی کے لحاظ سے اس کی قیمتوں میں سالانہ 321 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

بہر حال حکومتی سبسڈیز کے خاتمے اور کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے درآمدی لاگت آسمان کو چھونے لگی ہے۔

درجہ بندی میں سستے ترین شہروں میں ایران کا شہر تہران اور لیبیا کا شہر طرابلس دوسرے نمبر پر ہے۔ تہران میں افراط زر کی شرح تقریباً 49 فیصد بلند ہے جبکہ طرابلس میں قیمتیں پچھلے سال کے مقابلے میں صرف پانچ فیصد زیادہ بڑھی ہیں۔

دی اکانومسٹ نے بتایا کہ مذکورہ تینوں شہروں میں خاص طور پر گروسری کے ساتھ ساتھ دیگر گھریلو اور ذاتی نگہداشت کی اشیاء بھی سستی ہیں۔

پاکستان کا شہر کراچی اس معاملے میں چوتھے نمبر پر ہے جبکہ پانچویں نمبر پر ازبیکستان کا شہر تاشقند ہے اور چھٹے نمبر پر تیونس کا شہر ٹیونیشیا ہے۔

انڈیا کا شہر احمدآباد اور چینئی آٹھویں اور دسویں نمبر پر ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ