اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کے عہدیدار نے اسرائیل کے حملوں کے باعث ہونے والے جانی اور مالی نقصان کے اثرات بچوں کے ذہنوں پر تاحیات رہنے اور ان کے مستقبل کے بارے میں شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔
اپنے بیان یونیسیف عہدیدار نے کہا کہ غزہ میں حماس اسرائیل تنازع کی قیمت بچے چکا رہے ہیں۔ غزہ میں 3 ہزار 500 سے زائد بچے مارے جاچکے ہیں جبکہ 6 ہزار 800 سے زائد زخمی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ غزہ میں مارے جانے والے بچوں کی تعداد صرف نمبرز نہیں، یہ بچے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں سے متاثر بچوں کی ذہنی حالت پر بھی توجہ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں بچوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے والدین اور بہن بھائیوں کو مرتے دیکھا ہے۔ غزہ میں بچوں کی آنکھوں کے سامنے ان کے گھر اور علاقے لمحوں میں ملیامیٹ ہوگئے۔ غزہ کی صورتحال بچوں کے جذبات، نفسیات، ذہنی صحت پر بری طرح اثر انداز ہو رہی ہے۔
یونیسف عہدیدار کا کہنا تھا کہ غزہ کی جنگ کے اثرات بچوں کے ذہن میں زندگی بھر قائم رہ سکتے ہیں۔ غزہ میں عالمی انسانی قوانین کے نفاذ، بچوں، شہری انفرااسٹرکچر کا تحفظ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں آنے والی امداد بچوں اور ان کی ضروریات کےلیے کافی نہیں ہے، غزہ میں آنے والی امداد سمندر میں قطرے کی مانند ہے۔ غزہ میں خاندانوں کے پاس بچوں کو آلودہ پانی فراہم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
Comments are closed.