سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرائل روکنے اور مقدمے کے اخراج کی درخواست پر سماعت کے دوران ان کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کر رہے ہیں۔
سماعت کے آغاز میں ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے سماعت کل تک ملتوی کرنے کی استدعا کر دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں دلائل کے لیے تیار ہوں، سماعت ملتوی کرنی ہے تو ٹرائل پر حکمِ امتناع جاری کریں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ آج کھوسہ صاحب اپنے دلائل دیں۔
عدالت نے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ کو بھی جو تحریری دلائل دینے ہیں دے دیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ کھوسہ صاحب یہ بتائیں پاکستان میں امریکا کی طرح دستاویزات ڈی کلاسیفائی کرنے کا قانون ہے؟
وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم اُس وقت ملک کے چیف ایگزیکٹیو تھے، اس سائفر کو تو وفاقی کابینہ نے ڈی کلاسیفائی کر دیا تھا، اس ملک میں لیاقت علی خان کا قتل ہوا، ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے ساتھ بھی جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہے، یہ سائفر امریکا میں سفیر اسد مجید نے دفترِ خارجہ کو بھجوایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں 3 سال قید کی سزا ہوئی، 28 اگست کو سزا معطل ہوئی تو پتہ چلتا ہے کہ 16 اگست کو ہی گرفتاری ڈال چکے ہیں، پتہ چلتا ہے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت 16 اگست کو فزیکل ریمانڈ مسترد کرتی ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت نے میری غیرموجودگی میں یہ سب کیا، 30 اگست کو جیل ٹرائل ہوا، جوڈیشل ریمانڈ کے بعد سماعت ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق محفوظ فیصلہ آج سنائیں گے۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کاز لسٹ جاری کی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے جیل کے بجائے عدالت میں سماعت کی استدعا کر رکھی ہے۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
Comments are closed.