نگراں وزیرِ اعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے رپورٹ طلب کر لی۔
جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ 17 اگست سے پہلے ہر ماہ کتنے عمارتی نقشے پاس کرتے تھے اور اب کتنے پاس کرتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ یہ بھی بتایا جائے کہ 17 اگست سے پہلے ہر ماہ کتنی غیرقانونی عمارتیں سیل کرتے تھے اور اب کتنی سیل کیں؟ شکایات آ رہی ہیں کہ ایس بی سی اے نقشے پاس کرنے کے کام کو پینڈنگ کرتی جا رہی ہے۔
سب رجسٹرار دفاتر میں17 اگست سے پہلے ہر ماہ مختلف کیٹیگریز میں کتنی رجسٹریز کرتی تھیں اور اب کتنی کر رہی ہیں، بورڈ آف روینیو سے بھی رپورٹ طلب کر لی گئی۔
جسٹس (ر) مقبول باقر کا کہنا ہے کہ شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ سب رجسٹرار آفیسز نے بھی رجسٹریز کا کام سست کردیا ہے۔
نگراں وزیر اعلیٰ نے پولیس اور دیگر سرکاری اداروں کو اپنی گاڑیوں کا لاگ بک مینٹین کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لاگ بک میں لکھا جائے کہ گاڑی کہاں گئی تھی اور کس کام سے گئی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ گاڑی جس سرکاری کام سے گئی تھی اس کا کتنا فاصلہ تھا اور کتنا پیٹرول خرچ ہوا، کتنی مائلیج کے بعد گاڑی کا آئل اور آئل فلٹر کب تبدیل ہوا اورکب دوبارہ تبدیل ہونا ہے۔
جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ لاگ بک کو سینئر آفیسر ویریفائی کرے جس کو وقتاً فوقتاً انسپیکشن ٹیمز چیک کریں گی، تمام رپورٹس 17 اگست سے پہلے 3 ماہ اور اس کے بعد ہر ماہ کے حساب سے ایک ہفتے کے اندر سی ایم سیکریٹریٹ بھیجی جائے۔
Comments are closed.