چار سو کلوگرام سونے کی چوری نہ روک سکنے پر ایئر کینیڈا پر دو کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ

ایئر کینیڈا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکہ میں قائم ایک سکیورٹی کمپنی نے اپریل میں ٹورنٹو کے ہوائی اڈے سے لاکھوں ڈالرز کی سونے کی اینٹوں اور نقدی کی چوری پر ایئر کینیڈا کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔

برنکس انٹرنیشنل کا الزام ہے کہ ایئر لائن ’لاپرواہ‘ تھی اور وہ چوری کو روکنے میں ناکام رہی۔

یہ سامان، جس کی مالیت ڈیڑھ کروڑ امریکی ڈالر سے زیادہ ہے، حال ہی میں زیورخ سے ٹورنٹو بذریعہ ایئر کینیڈا پہنچا تھا، جہاں سے وہ غائب ہو گیا۔

اسے کینیڈا کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی کہا جا رہا ہے۔

چوری ہونے والی اشیا میں سونے کی اینٹیں بھی شامل ہیں جن کا وزن 400.19 کلو گرام اور اس کے علاوہ 20 لاکھ ڈالر کی نقدی بھی شامل ہے۔

14 اپریل کی چوری بین الاقوامی شہ سرخیوں میں رہی تھی لیکن پولیس اب تک یہ کیس حل نہیں کر سکی ہے۔

چھ اکتوبر کو کینیڈا کی وفاقی عدالت میں دائر کیے گئے مقدمے میں، برنکس نامی کمپنی نے کہا کہ اسے ایک بینک اور ایک قیمتی دھات کی کمپنی نے سامان کی ترسیل کی دیکھ بھال کے لیے رکھا تھا۔

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

کمپنی نے کہا کہ سامان ایک طیارے سے اتارے جانے کے 42 منٹ بعد چوری ہو گیا، جو ابھی سوئٹزرلینڈ سے ٹورنٹو پیئرسن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچا ہی تھا۔

مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ سامان اتارے جانے کے بعد کسی نامعلوم شخص نے گودام تک رسائی حاصل کی جہاں مقامی وقت کے مطابق تقریباً شام ساڑھے چھ بجے قیمتی سامان رکھا گیا تھا۔

برنکس کا کہنا ہے کہ نامعلوم شخص کی وہاں تک رسائی کی نگرانی، روکنے یا ریگولیٹ کرنے کے لیے کسی بھی سیکورٹی پروٹوکول کو اپنایا نہیں گیا تھا۔

وہ شخص مبینہ طور پر ایئر کینیڈا کے ملازم کو کسی غیر متعلقہ شپمنٹ کا ایئر وے بل دکھا کر داخل ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔

اس کے بعد ایئر لائن نے اس شخص کو وہ شپمنٹ دے دی جسے لے کر وہ رفو چکر ہو گیا۔

برنکس نے الزام لگایا کہ ایئر کینیڈا کے عملے نے ’کسی بھی طرح سے‘ ایئر وے بل کی صداقت کی تصدیق کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی، اور یہ کہ اگر ایئر کینیڈا اپنی حفاظتی ہدایات پر صحیح طریقے سے عمل کرتا تو چوری کو روکا جا سکتا تھا۔

کمپنی نے کہا ہے کہ ایئر کینیڈا نقصان کا ذمہ دار ہے اور اس پر ضرور ہرجانہ ہونا چاہیے۔ برنکس نے کہا کہ ائیر لائن چوری ہونے والے سامان کی قیمت مکمل طور پر واپس کرے۔

ایئر کینیڈا نے ان الزامات پر ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ تاہم بی بی سی نے تبصرے کے لیے ایئر لائن سے رابطہ کیا ہے۔

یہ کینیڈا کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی ہے۔ دیگر ڈکیتیوں میں 2011 اور 2012 کی گریٹ کینیڈین میپل سیرپ ڈکیتی شامل ہیں جب کیوبیک میں ایک سٹوریج سے 3,000 ٹن سیرپ جس کی قیمت تقریباً ایک کروڑ نوے لاکھ تھی چوری کر لیا گیا تھا۔

BBCUrdu.com بشکریہ