الیکشن کمیشن کی ہدایت پر سندھ میں 50 سے زائد سابق وزراء اور مشیران کو فراہم کی گئی سیکیورٹی واپس لے لی گئی۔
صوبے میں تین سیاستدانوں کی سیکیورٹی برقرار رکھی گئی ہے۔
سندھ میں 11 سیاستدان و مشیران ایسے بھی ہیں، جن کی سیکیورٹی واپس نہیں لی گئی بلکہ مامور اہلکار اور گاڑیوں میں کمی کی گئی ہے، جبکہ ان 11 افراد میں سے 3 سیاستدانوں کی سیکیورٹی کو برقرار رکھا گیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق رہنما پیپلز پارٹی اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کی سیکیورٹی پر 13 اہلکار اور ایک پولیس موبائل مامور تھی، اب یہ تعداد کم کرکے 5 کردی گئی ہے۔
اسی طرح شہلا رضا کی سیکیورٹی پر مامور 10 اہلکاروں کو کم کرکے تین، امتیاز شیخ کے 8 اہلکاروں کو کم کرکے 5 کر دیا گیا۔
نبیل گبول کی سیکیورٹی سے 5 اہلکاروں کو کم کرکے 3 کر دیا گیا اور پولیس موبائل بھی واپس لے لی گئی۔
خورشید شاہ، سید نوید قمر اور مکیش کمار چاؤلہ کی سیکیورٹی اور پولیس موبائلز واپس لے لی گئیں، عذرا فضل پیچوہو کی سیکیورٹی کو 10 اہلکاروں کے ساتھ برقرار رکھا گیا ہے۔
اسی طرح رہنما ایم کیو ایم پاکستان فروغ نسیم کی سیکیورٹی 6 اہلکاروں اور خواجہ اظہار کی 4 اہلکاروں کے ساتھ برقرار رکھی گئی ہے، خالد مقبول صدیقی کو دیے گئے 8 اہلکاروں سے کم کرکے 5 کردیے گئے ہیں، جبکہ صادق افتخار کی سیکیورٹی پر مامور 9 اہلکاروں کو کم کرکے 5 کر دیا گیا۔
رہنما عوامی نیشنل پارٹی سابق سینیٹر شاہی سید کے سیکیورٹی اہلکار 5 سے کم کرکے 4 کر دیے گئے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کے سابق وفاقی وزیر علی زیدی کی سیکیورٹی پر مامور 2 اہلکار واپس لے لیے گئے۔
الیکشن کمیشن کی ہدایت پر 55 وزراء اور مشیروں کی سیکیوریٹی واپس لینے سے 200 سے زائد اہلکاروں کو واپس سیکیورٹی زون بھیج دیا گیا، دی گئی موجودہ سیکیورٹی واپس لینے کا حتمی فیصلہ سندھ پولیس کی تھریٹ اسسمنٹ کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔
Comments are closed.