رضوانہ تشدد کیس کے ملزم سول جج عاصم حفیظ 2 ماہ گزرنے کے باوجود شامل تفتیش نہیں ہوئے۔ اسلام آباد پولیس نے کئی بار طلب کیا مگر معاملہ خط و کتابت اور حدود و قیود میں ہی الجھ کر رہ گیا۔
اسلام آباد کے تھانہ ہمک میں 24 جولائی کو کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر سول جج عاصم حفیظ کی رہائش گاہ پر تشدد کا مقدمہ درج کیا گیا۔
پولیس حکام نے تفتیش کا آغاز کیا تو ابتدا میں راولپنڈی اسلام آباد، گوجرانوالہ اور لاہور میں متعدد چھاپے مارے گئے مگر سول جج یا ان کی اہلیہ تک نہ پہنچ سکے، سول جج کی اہلیہ شامل تفتیش ہوئیں اور عدالت کے حکم پر انہیں کمرہ عدالت سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سول جج عاصم حفیظ تاحال شامل تفتیش نہیں ہوئے، لاہور ہائیکورٹ نے جے آئی ٹی سربراہ کو وہاں آ کر تفتیش کرنے کا کہا مگر وہ نہیں گئے۔
راولپنڈی کے سیشن جج نے سول جج عاصم حفیظ سے تفتیش کےلیے تفتیشی افسر کو طلب کیا تاہم اسلام آباد پولیس نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ اسلام آباد سے باہر کی عدالت انہیں طلب نہیں کر سکتی۔
پولیس ذرائع کے مطابق کیس کا چالان عدالت میں جمع کروایا جا چکا ہے مگر ملزم سول جج عاصم حفیظ کو شامل تفتیش کرنے میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
Comments are closed.