جمعہ 28؍صفر المظفر 1445ھ15؍ستمبر 2023ء

سیاسی رہنماؤں نے صدر علوی کے خط کو سیاسی اقدام قرار دے دیا

سیاسی رہنماؤں نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خط کو جانب داری اور سیاسی اقدام قرار دے دیا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے چیف الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط پر سیاسی رہنماؤں نے رد عمل دے دیا ہے۔

عارف علوی نے 6 نومبر 2023 کو عام انتخابات کروانے کی تجویز دے دی، اس حوالے سے صدر مملکت نے چيف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط بھی لکھ دیا۔

عارف علوی نے کہا کہ وفاق کو مضبوط بنانے کیلئے قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی دن کروائے جانے پر اتفاق ہے،

خط میں صدر مملکت نے کہا کہ الیکشن کمیشن قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن کروانے کے لیے اعلیٰ عدلیہ سے رہنمائی حاصل کرے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمر زمان کائرہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما فاروق ستار اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) رہنما زاہد خان نے جیو نیوز سے گفتگو کی۔

ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 2017 کی ترمیم کے بعد الیکشن کی تاریخ کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہے، صدر مملکت نے بلاوجہ اپنی اہمیت اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔

صدر پاکستان کے ٹویٹر ہینڈل کے ٹویٹ سے تاثر یہ دیا گیا کہ صدر نے انتخابات کی تاریخ دے دی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلا کر پوچھا، مشاورت ہوئی کہ نئی مردم شماری، نئی حلقہ بندیوں پر الیکشن ہوں گے، صدر مملکت ان چیزوں میں نہ جائیں بلا وجہ کی جانبداری نہ کریں۔

ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن 60 روز میں حلقہ بندیوں کا کام کرسکتا ہے، مردم شماری اور حلقہ بندیوں کی آڑ میں کچھ لوگ سیاست چمکا رہے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صدر مملکت کے خط کا جواب الیکشن کمیشن پہلے دے چکا ہے، ن لیگ کے مختلف لیڈروں نے کہا ہے کہ فروری یا جنوری میں الیکشن ہوں گے، جماعتوں کے درمیان کوئی تنازع نہیں کہ الیکشن کی تاریخ کا صدر کے پاس اختیار نہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما زاہد خان نے اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ آئین کا تقاضا ہے کہ 90 دن میں الیکشن کروائیں، الیکشن کمیشن نے کہا کہ حلقہ بندیوں کا کام جاری ہے ہمیں مشکلات ہیں، صدر مملکت کا الیکشن سے متعلق خط ان کا سیاسی اقدام ہے، صدر مملکت کا رویہ غیر جانبدارانہ نہیں ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.